کورونا کے باعث سیاحت کی صنعت کو ایک کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہ

اپ ڈیٹ 08 مئ 2020
سال 2019 میں سیاحوں نے سب سے زیادہ فرانس کا رخ کیا تھا لیکن اب وہاں بھی سناٹے کا راج ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
سال 2019 میں سیاحوں نے سب سے زیادہ فرانس کا رخ کیا تھا لیکن اب وہاں بھی سناٹے کا راج ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب 2020 میں عالمی سطح پر سیاحوں کی آمد میں 60 سے 80 فیصد کمی ریکارڈ کی جائے گی۔

اقوام متحدہ کے زیر انتظام ورلڈ ٹورزم آرگنائزیشن (عالمی سیاحتی تنظیم) کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے دنیا بھر میں عائد سفری پابندیوں اور ایئرپورٹس اور سرحدوں کی بندش کے سبب سیاحت کی صنعت بدترین بحران سے دوچار ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کے ساتھ مل کر وائرس کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، چین

بیان میں کہا گیا کہ 1950 میں سیاحت کے حوالے سے ریکارڈ مرتب کیے جانے کے بعد سے اب تک یہ اس صنعت کو درپیش سب سے بڑا بحران ہے۔

عالمی سیاحتی تنظیم سیکریٹری جنرل زورب پولو لکاشولی نے کہا کہ سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران سیاحوں کی آمد میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور صرف مارچ کے مہینے میں یہ کمی 57 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایک غیر روایتی صحت اور معاشی بحران کا سامنا ہے جس سے سیاحت کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور معیشت کو چلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے اس شعبے کے بری طرح متاثر ہونے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا سے 90 ہزار طبی رضاکار بھی متاثر

دسمبر میں چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والی اس وبا کے سبب فضائی کمپنیاں بھی انتہائی بری طرح متاثر ہوئی ہیں کیونکہ اکثر فلائٹس کو گراؤنڈ کردیا گیاہے جبکہ ہوٹل مالکان اور ٹور آپریٹرز بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی تنظیم نے سال کے آغاز میں پیش گوئی کی تھی کہ 2020 میں سیاحت کی صنعت مزید تین سے چار فیصد ترقی کرے گی البتہ مارچ کے اختتام تک انہوں نے اپنی پیش گوئی پر ازسرنو غور کرتے ہوئے اندازہ لگایا تھا کہ اس میں 20 سے 30 فیصد کمی آئے گی۔

البتہ اب عالمی سیاحتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس صنعت کی بحالی کا تمام تر انحصار اس بات پر ہے کہ لاک ڈاؤن کب ختم ہوتا ہے اور سفری پابندیوں اور سرحدوں کی بندشوں کو کب ختم کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں پھیلنے والا وائرس زیادہ متعدی ہونے کا انکشاف

ایک اندازے کے مطابق اگر صورتحال انتہائی تیزی سے بہتر ہوئی تو بھی سفری پابندیوں میں جولائی تک ہی نرمی متوقع ہے اور ایسے میں عالمی سطح پر سیاحوں کی آمد میں 58 فیصد کمی یقینی ہے۔

ادارے نے کہا کہ اگر سرحدوں کی بندش اور سفری پابندیوں کا خاتمہ دسمبر میں کیا گیا تو اس سے صنعت کو 78 فیصد نقصان پہنچے گا جبکہ ستمبر تک معاملے کے جانے کی صورت میں بھی 70 فیصد نقصان یقینی ہے۔

اس صورتحال میں عالمی سطح پر سیاحت اور سفر نہ ہونے کی وجہ سے سیاحت کو 910 ارب ڈالر سے 1.2 کھرب ڈالر کا نقصان متوقع ہے اور اس صورت میں سیاحت کی صنعت سے براہ راست منسلک 10 سے ساڑھے 12 کروڑ افراد نوکریوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اماراتی پرواز میں خاتون نے بچے کو جنم دے دیا

اقوام متحدہ کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ بہتری کے آثار 2020 کی آخری سہ ماہی میں آنے کا امکان ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ 2021 میں ہی ممکن ہو سکے گا جبکہ بین الاقوامی سیاحت کے مقابلے میں مقامی سطح پر سیاحت اور پروازوں کا جلد آغاز ہو جائے گا۔

کمپنیوں نے وبا کے بعد سے اپنے ملازمین کے سفر پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ عالمی تجارتی شوز بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں سفری ماہرین جلد بہتری کے لیے کافی پرامید ہیں لیکن امریکی ماہرین اس سلسلے میں کافی مایوس نظر اتے ہیں اور انہیں لگتا ہے اس صنعت کی بحالی 2021 سے قبل ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ملک میں مزید 48 اموات، متاثرین کی تعداد 25 ہزار کے قریب

2019 میں عالمی سیاحت میں 4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا اور سب سے زیادہ سیاحوں نے فرانس کا رخ کیا تھا جس کے بعد فہرست میں اسپین اور امریکا موجود ہیں۔

آخری بار عالمی سطح پر سیاحت کی صنعت میں گراوٹ کا رجحان 2009 میں عالمی کساد بازاری کے دوران دیکھا گیا تھا جب اس صنعت کو 4 فیصد گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیاحت کی صنعت عالمی جی ڈی پی اور نوکریوں میں 10 فیصد حصہ رکھتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں