فیروزسنز لیبارٹریز کا امریکی کمپنی کے ساتھ ’کورونا کی دوا‘ بنانے کا معاہدہ

اپ ڈیٹ 13 مئ 2020
گیلیڈ سائنسز نے بھارت اور پاکستان کی 5 دواساز کمپنیوں سے لائسنس کا معاہدہ کیا جس میں فیروز سنز لیبارٹریز شامل ہیں-فائل فوٹوـ اے ایف پی
گیلیڈ سائنسز نے بھارت اور پاکستان کی 5 دواساز کمپنیوں سے لائسنس کا معاہدہ کیا جس میں فیروز سنز لیبارٹریز شامل ہیں-فائل فوٹوـ اے ایف پی

پاکستانی کمپنی فیروز سننز لیبارٹریز نے اعلان کیا ہے کہ اس کی ذیلی کمپنی بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ (بی ایف بی ایل) کا کورونا کے خلاف بہتر نتائج دینے والی دوا ریمڈیسیور کی تیاری اور اسے پاکستان سمیت 127 ممالک کو فروخت کے لیے امریکی کمپنی گیلیڈ سائنسز انکارپوریشن کے ساتھ لائسنس معاہدہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گیلیڈ سائنسز نے بھارت اور پاکستان کی 5 دواساز کمپنیوں سے لائسنس کا معاہدہ کیا جس میں سیپلا لمیٹڈ، فیروز سنز لیبارٹریز، ہیٹرو لیبز لمیٹڈ، جیوبیلانٹ لائف سائنسز اور میلان شامل ہیں۔

یہ کمپنیاں ریمڈیسیور دوا بنانے کے بعد 127 ممالک میں اس کو تقسیم کریں گی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ایک ہی روز میں ریکارڈ 2150 کیسز، پاکستان میں متاثرین 35 ہزار 67 ہوگئے

ان ممالک میں کم آمدنی والے مممالک سمیت متعدد امیر ترین ممالک بھی شامل ہیں۔

لائسنس معاہدے کے تحت کمپنیوں کو گیلیڈ مینوفیکچرنگ مرحلے کے لیے ٹیکنالوجی کے تبادلے کا اختیار ہوگا تاکہ پیداوار کو مزید تیز کیا جاسکے۔

لائسنس حاصل کرنے والے اپنی بنائی ہوئی دوا کے لیے قیمت بھی خود طے کرنے کا اختیار رکھیں۔

یہ لائسنسز عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا سے متعلق عوامی صحت کی ایمرجنسی کو ختم کیے جانے یا کسی دوا ساز کمپنی کی جانب سے ریمڈیسیور سے بہتر دوا بنانے یا کورونا وائرس کی ویکسین سامنے آنے تک رائلٹی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل فیروز سننز لیبارٹریز نے بتایا تھا کہ ریمڈیسیور کی پیداوار کے لیے گیلیڈ سائنسز انکارپوریشن کے ساتھ ان کے لائسنس معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں۔

ان کے اس اعلان کے بعد پیر کے روز تجارت کے دوران فیروز سنز کے حصص میں تیزی دیکھی گئی جس کی وجہ سرمایہ کاروں کی اس کے حصص میں دلچسپی رہی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر دوا ساز کمپنیوں کے حصص میں بھی تیزی آئی۔

یہ بھی پڑھیں: اٹھارویں ترمیم کا واویلا کرکے خود خلاف ورزی کرنے کا رویہ ٹھیک نہیں، شفقت ممحمود

فیروز سنز لیارٹریز نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’گیلیڈ اور بی ایف بی ایل کے درمیان اگر معاہدہ ہوا اور ایک مرتبہ پیداوار کا آغاز ہوگیا تو ہمیں یقین ہے کہ ہمارے پاس پاکستان میں مریضوں کو دینے کے لیے وافر مقدار موجود ہوگی‘۔

اس کے ساتھ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں معاہدہ ہونے کے بعد مقامی ریگولیٹری منظوری اور دوا بنانے کے لیے ایکٹو فارماسیوٹیکل اجزا حاصل کرنا ہوں گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی دوا ساز کمپنی گیلیڈ سائنسز نے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے مریضوں پر بہتر نتائج فراہم کرنے والی دوا 'ریمڈیسیور' کی پیداوار شروع کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت میں ادویات کی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

ریمیڈیسور جو پہلے ایبولا کے علاج میں ناکام رہی تھی، اسے ایسے تیار کیا گیا ہے جو متاثرہ خلیوں کے اندر کچھ وائرسز کی بننے والی نقل کو غیر فعال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

جاپان نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے گیلیڈ سائنسز کی کورونا وائرس کے مریضوں پر بہتر نتائج فراہم کرنے والی دوا 'ریمڈیسیور' کے استعمال کی اجازت دی تھی۔

اس کے ساتھ ہی یہ دوا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ملک کی سرکاری سطح پر تصدیق شدہ پہلی دوا بن گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں