عملے میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد پشاور ہائی کورٹ میں کام روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 13 مئ 2020
دو ایک رکنی بینچز اس عرصے کے دوران ضمانت کی سماعتیں کریں گے۔ فال فوٹو:ڈان
دو ایک رکنی بینچز اس عرصے کے دوران ضمانت کی سماعتیں کریں گے۔ فال فوٹو:ڈان

پشاور ہائیکورٹ کے عملے کے چند اراکین میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد عدالت عالیہ کو 31 مئی تک کے لیے بند کردیا گیا۔

تاہم دو ایک رکنی بینچ اس عرصے کے دوران ضمانت کی سماعتیں کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ نے عملے کے تمام اراکین پر لازم کیا کہ وہ حلف نامہ جمع کرائیں کہ نہ وہ اور نہ ہی ان کے اہلخانہ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

ہائی کورٹ کے رجسٹرار خواجہ وجیہ الدین کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق اگر ملازمین حلف نامہ جمع کرانے میں ناکام ہوئے یا جنہوں نے جمع کرایا اور ان کا حلف نامہ جھوٹا ثابت ہوا تو ان کے خلاف اہلیت اور تادیبی (ای اینڈ ڈی) قواعد کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

اگرچہ اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ عملے کے کتنے اراکین اس وائرس سے متاثر ہیں تاہم سرکاری ذرائع نے یہ تعداد 11 بتائی اور کہا کہ متاثرہ افراد زیادہ تر رٹ، مجرمانہ اپیل اور پہلی اپیل پر نظرثانی کا کام کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: پشاور ہائی کورٹ کا ڈاکٹروں کے خلاف درج ایف آئی آر ختم کرنے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ عملے کے 7 افراد کا کورونا وائرس ٹیسٹ کا صحیح نتیجہ سامنے نہیں آسکا جس کی وجہ سے ان سب کا دوبارہ ٹیسٹ ہوگا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ عدالتی بندش کے بارے میں فیصلہ مجاز اتھارٹی (چیف جسٹس) نے عوامی مفاد میں اور پرنسپل نشست کے ججز، افسران اور عملے کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے کیا گیا۔

اس میں بتایا گیا کہ حال ہی میں عملے کے ایک دو اراکین میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

مزید بتایا گیا کہ جنرل برانچ، پروٹوکول، سیکیورٹی، اکاؤنٹس برانچ اور ایڈیشنل رجسٹرار (انتظامیہ) دفاتر کے ضروری عملے کے علاوہ تمام دفاتر، برانچز، بنیادی صحت یونٹ، بار روم، ایڈووکیٹ جنرل بلاک، مشاورتی کمرے، بار لائبریری، بک شاپس اور پیرا لیگل اسٹاف کی سروس کو بند کیا جانا چاہیے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق دو سنگل بینچ اس عرصے کے دوران فعال ہوں گے جبکہ انسٹیٹیوشن برانچ صرف ضمانت کے معاملات سنبھالے گا اس سے متعلق امور کی کاپیاں جاری کرے گی۔

دو پرنسپل اسٹاف آفیسر ایک کے بعد ایک کام کریں گے، دیگر اضلاع سے وابستہ افسران اور خواتین کو ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

**یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائی کورٹ کا مفتی کفایت اللہ کی رہائی کا حکم**

تاہم ایڈیشنل رجسٹرار (انتظامیہ) اس پورے دور میں ڈیوٹی پر موجود رہے گا تاکہ وہ احاطے کی صفائی ستھرائی کی نگرانی کرے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اگر بیان حلفی میں ٹیسٹ کے مثبت ہونے کا ذکر ہوا تو عملے کے رکن کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر نہ ہونے کی لیبارٹری ٹیسٹ کی رپورٹ بھی پیش کرے۔

اس مقصد کے لیے وہ پولیس سروسز ہسپتال، متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال یا نجی لیبارٹریوں کا سہارا لیں گے۔

اس کے علاوہ متاثر ہونے کی تصدیق کرنے والے عملے کے اراکین کو فوری طور پر قرنطینہ کردیا جائے گا اور یکم جون کو اپنے کام پر واپس آنے پر وہ وائرس سے صحت یابی ظاہر کرنے والی لیب ٹیسٹ کی رپورٹ پیش کرنے کے پابند ہوں گے۔

ابتدائی طور پر کورونا وائرس کی وجہ سے ہائی کورٹ نے 24 مارچ کو صوبے کی تمام عدالتوں کو بند کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ فوری نوعیت کے معاملات نمٹانے کے لیے صرف چند ججز اور ضروری عملے کو فرائض تفویض کیے گئے تھے۔

20 اپریل سے تمام ہائی کورٹ کے ججز نے پرنسپل سیٹ اور سرکٹ بینچوں پر دوبارہ کام شروع کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں