وزیر خارجہ کی تعاون بڑھانے، شنگھائی تعاون تنظیم کا ہسپتال الائنس بنانے کی تجویز

اپ ڈیٹ 13 مئ 2020
شاہ محمود قریشی کے مطابق کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میِں ہمارے ردعمل کو مربوط کرنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم  ہے—فوٹو:ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی کے مطابق کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میِں ہمارے ردعمل کو مربوط کرنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے—فوٹو:ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں ہمارے ردعمل کو مربوط کرنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے۔

اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ورچووَل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج دنیا نظر نہ آنے والے نامعلوم دشمن سے برسرپیکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند ہفتوں کے اندر ہی کورونا وائرس جنگل کی آگ کی طرح تمام معاشروں اور صحت عامہ کے نظام میں پھیل چکا ہے اور پہلے ہی کم وسائل کو مزید ختم کررہا ہے، قیمتی جانیں لے رہا ہے، دنیا بھر کی معیشتوں اور کاروباروں کو مفلوج کررہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اس صدی میں اتنے بڑے بیمانے پر کچھ بھی نہیں دیکھا گیا، اب تک 41 لاکھ افراد وائرس سے متاثر ہیں اور اس 3 لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند دن کے اندر ہی دنیا میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا کورونا کیسز کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بندشوں پر گہری تشویش کا اظہار

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج جب ہم آن لائن طریقے سے یہاں موجود ہیں، اس دوران انسانی زندگی، روزگار اور تہذیب وتمدن کو مفلوج کرنے کے لیے کورونا وائرس کے حملے جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس افسوسناک صورتحال میں، کورونا وائرس کی وبا کا شکار ہونے والے خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کرتا ہوں، ہم ان کے غم میں شریک ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں روس کی جانب سے بروقت اجلاس منعقد کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے ان کی کاوشوں کا اعتراف کرتا ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے اعتماد ہے کہ یہ ویڈیو کانفرنس ایس سی او کو کورونا کے خلاف ایک مضبوط اور اجتماعی کاوشوں کا محور بنائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ اجلاس فسطائیت، عسکریت پسندی اور تشدد پسند قومیت پسندی کے خلاف فتح اور اقوام متحدہ کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی صورت میں اقوام متحدہ کو ان 75سالوں میں اپنی افادیت کے سب سے مشکل ترین امتحان کا سامنا ہے۔

وزیر خارجہ سے یہ امر باعث اطمنان ہے کہ ایس سی او نے اپنے قیام سے لے کر اب تک اقوام متحدہ کے منشور کو مقدم رکھا ہے اور کثیرالقومیتی مقصد کو آگے بڑھایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی 40 فیصد آبادی کے اس کے چوتھائی جی ڈی پی کے طورپر ایس سی او کا خطہ ٹیکنالوجی، مادی، انسانی اور مالی وسائل سے مالامال ہے جن کی مدد سے کورونا کی وبا کے خلاف کوششوں میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشترکہ مفاد، باہمی اعتماد واحترام کے شنگھائی جذبے کا مظہر ایس سی او ہمیں درپیش چیلنج سے نمٹنے میں جامع تعاون استوار کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرسکتی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف اس جنگ میں چین خاص طورپر ایک کامیاب، موثر اور قابل تقلید مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بحران سے نبردآزما ہونے میں چین کی انتہائی ذمہ دارانہ کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وبا کی روک تھام میں مدد کی فراہمی کو سراہتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 26 فروری 2020 کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد پاکستان وبا کی روک تھام کے لیے انتہائی احتیاط پر مبنی موثر حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ، ٹریس اور قرنطینہ کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہوئے پاکستان نے اسمارٹ لاک ڈاون کو اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ رضاکار نوجوانوں کی ایک ریلیف فورس بنائی گئی ہے تاکہ ضرورت مندوں کی مدد کی جاسکے، اس سلسلے میں 8 ارب امریکی ڈالر کا معاشی امدادی پیکج دیاگیا ہے جبکہ ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں نے ہمارے سماجی تحفظ کے پروگرام سے استفادہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لاک ڈاون اور طلب میں کمی کے باعث روزگار کے مسائل سے دوچار افراد کو10 ارب درخت لگانے کے منصوبے (بلین ٹری سونامی منصوبہ) کے ذریعے روزگار فراہم کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مزدور پیشہ صنعتوں کے لئے مراعات کا پیکج دیاگیا تاکہ معیشت کا پہیہ رواں رہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ صحت کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے کورونا وائرس سے نمٹنے اور اس کے موثر مقابلے کے لیے 59کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کی حکمت عملی کا اجرا کیاگیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں اب تک کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے جبکہ 659 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں لیکن یہ ابھی واضح نہیں کہ کورونا کا مرض پاکستان میں اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافے کے ساتھ اگرچہ متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے لیکن ہم نے متاثرین کی مقدار میں بہت بڑی تعداد میں اضافہ نہیں دیکھا، اموات کی تعداد بھی محدود ہے، ہمیں احساس ہے کہ احتیاط کا دامن ہم نہیں چھوڑ سکتے ہمیں اس حوالے سے خبردار رہنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت سے بڑھ کر معاشی چیلنج بھی درپیش ہے، ترقی پذیر ممالک کورونا کے باعث سنگین مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہپاکستان، عالمی بینک، آئی ایم ایف اور جی 20 کی جانب سے قرض کی ری شیڈولنگ کے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن ہم سجھتے ہیں کہ اس ضمن میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اجتماعی طور پر کورونا وائرس کے چیلنج کا مقابلہ کرنے میِں ہمارے ردعمل کو مربوط کرنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے ہمیں خطے کی سلامتی کو لاحق دیگر خطرات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدہ ایک تاریخی پیش رفت ہے جس سے افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کی امیدیں روشن ہوگئی ہیں، انہوں نے مزید کہا ہے افغان قیادت کے لیے موقع ہے کہ وہ اس تاریخی مرحلے سے فائدہ اٹھائیں اور اجتماعی وجامع تصفیہ کے لیے مل کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان رابطہ گروپ کے ذریعے ایس سی او اس اہم مرحلے پر امن واستحکام کے فروغ میں اپنا نہایت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ دیگر قومیتوں سے بیزاری اور اسلام مخالف سوچ کو دنیا میں بڑھنے نہ دیا جائے اور دنیا ان رجحانات کو مسترد کرے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کی ہر شکل سے نمٹنا ہماری اولین ترجیح رہنی چاہہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ کسی کو یہ اجازت نہیں دینی چاہیے کہ دہشت گردی سے متعلق الزامات کو سیاسی ہتھیار کے طورپر کسی دوسرے ملک، قوم یا مذہب کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کرے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید دکہا کہ ساتھ ہی غیرقانونی قبضہ کے شکار عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے اور اس کی مذمت کرنی چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم ایس سی او کے وباؤں کی روک تھام میں تعاون کے مجوزہ معاہدے اور عالمی ادارہ صحت اور ایس سی او کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور اس ضمن میں اجتماعی کوششوں میں شرکت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے کچھ سفارشات بھی پیش کیں، اول یہ کہ ہمیں عالمی قانون اور اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کی مرکزیت کو بنیادی اصول کے طورپر تسلیم کرنا ہوگا اور معیاری بنانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: 'وزیر اعظم کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں کسی طبقے کے ساتھ مذہب، رنگ ونسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی کسی طبقےکواس کے لیے مورد الزام ٹھہرایا یا نشانہ بنایا جانا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دوم، یہ کہ بہترین طریقوں کو اختیار کیاجائے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے لیے صحت کی وزارتوں میں رابطوں کو بڑھایا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سوم ہمیں ایک ایسا طریقہ کار وضع کرنا چاہیے جہاں کورونا وائرس پر مشترکہ تحقیق کے لیے ہم سائنسی اور تکنیکی صلاحیت کو جمع کرسکیں تاکہ کورونا کے علاج کے لیے ویکسین کی تیاری یا کسی شفا کے حصول کی راہ ہموار ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او ممالک کو نادار طبقات اور معاشروں کی معاشی مدد کے پہلو سے تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھاکہ اس ضمن میں پاکستان کی تجویز ہوگی کہ ایس سی او کی سطح پر مشترکہ ورکنگ گروپ برائے انسداد غربت اور سینٹر آف ایکسیلنس تشکیل دیاجائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری تجویز ہوگی کہ ہمیں اپنے ہسپتالوں اور لیبارٹریوں میں تعاون مزید بڑھانا چاہیے اور ایس سی او ہسپتال الائنس کی تشکیل کے لیے کام کرنا چاہیے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ جیسے 75 برس متشدد قومیت پسندی کی قوتوں کے خلاف دنیا نے فتح حاصل کی تھی، آج کورونا کے خلاف دنیا کو اسی اتحاد اور مقصدیت پر آنا ہوگا تاکہ اس چیلنج کے خلاف دنیا فتح حاصل کرے اور ایس سی او میں یہ کردکھانے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے

تبصرے (0) بند ہیں