وزیرخارجہ کا جاپانی ہم منصب کو فون، کورونا کی صورت حال پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 15 مئ 2020
وزیرخارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بھی تشویش سے آگاہ کیا—فائل/فوٹو:دفترخارجہ
وزیرخارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بھی تشویش سے آگاہ کیا—فائل/فوٹو:دفترخارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جاپان کے ہم منصب کو فون کرکے کورونا وائرس سے متعلق صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور پاکستان کی امداد پر دوست ملک کا شکریہ ادا کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جاپان کے وزیر خارجہ توشیمتسو موٹیگی سے ٹیلی فون پر بات کی اور دونوں رہنماؤں نے کووڈ-19 اور اس وبا سے پیدا ہونے والے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیرخارجہ نے وبا کو انسانیت کے لیے صدی کا سب سے بڑا امتحان قرار دیا اور جاپان میں اس سے ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور وائرس کے خلاف مؤثر اقدامات کی تعریف کی۔

مزید پڑھیں:جاپان کا پاکستان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے 21 لاکھ ڈالر سے زائد تعاون کا اعلان

شاہ محمود قریشی نے وبا سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے تعاون کے ساتھ ساتھ ریگستانی علاقوں میں ٹڈی دل کے حملوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے مدد پر بھی جاپان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے جاپان میں موجود پاکستانیوں کی بہتر دیکھ بھال پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے اپنے ہم منصب کو پاکستان میں موجود جاپان کے شہریوں سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے وبا سے پڑنے والے سماجی اور اقتصادی اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو دو محاذوں میں لڑنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو وائرس کو محدود کرنے اور بھوک کے خاتمے کے لیے لڑنا ہے اور جاپانی وزیر سے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قرضوں میں ریلیف کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کے مطالبے کو دہرایا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک مالی مواقع حاصل کیے بغیر فوری اور مؤثر اقدامات نہیں کرپائیں گے اور سماجی، سیاسی اور اقتصادی حوالے سے گھمبیر مسائل ہوسکتے ہیں۔

مقبوضہ جموں اور کشمیر کے حالات سے آگاہ کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے وہاں پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ شہریوں پر مظالم جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے کیونکہ وہاں آگاہی کے لیے اطلاعات تک رسائی پر پابندی ہے اور ادویات اور دیگر ضروری اشیا تک رسائی بھی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کوروناوائرس: حکومت پاکستان کو جاپان سے 10 لاکھ ڈالر کی مزید امداد

جاپانی وزیرخارجہ سے گفتگو کے دوران بھارت کے اندر کووڈ-19 کے حوالے سے مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے تشدد اور اسلاموفوبیا پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے باہمی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کا عزم دہرایا اور 2020 میں پاکستان-جاپان کے سفارتی تعلق کے 70 برس مکمل ہونے پر جشن منانے پر اتفاق کیا۔

یاد رہے یکم اپریل کو پاکستان میں قائم جاپان کے سفارت خانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 'جاپان کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے ذریعے 16 لاکھ 20 ہزار ڈالر اور 5 لاکھ 40 ہزار ڈالر انٹرنیشنل آرگنائزین فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے ذریعے حکومت پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا ہے'۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اس تعاون کا مقصد 'پاکستان کے عوام کو نوول کورونا وائرس کے اثرات کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کرنا ہے'۔

جاپانی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ 'یہ تعاون پاکستان کی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا فوری کھوج لگانے اور اسی کے مطابق علاج میں مددگار ہوگا'۔

بعد ازاں 15 اپریل کو جاپان کی حکومت نے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات میں تعاون کے لیے حکومت پاکستان کو 10 لاکھ ڈالر پر مشتمل امداد کی تیسری کھیپ فراہم کردی تھی۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: اے ڈی بی سے پاکستان کیلئے مزید 20 لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظور

پاکستان میں قائم جاپانی سفارت خانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 'جاپان کی حکومت نے کووڈ-19 (کورونا وائرس) کے خلاف جنگ میں عوام اور افغان مہاجرین کو تحفظ دینے ک لیے حکومت پاکستان کو اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے ذریعے 10 لاکھ ڈالر پر مشتمل امداد کی تسیری کھیپ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا'۔

مزید کہا گیا تھا کہ 'اس گرانٹ کے تحت جاپان کی حکومت نے پاکستان کو کورونا کے خلاف لڑنے کے لیے 24 لاکھ 10 ہزار ڈالر فراہم کردی ہے جس میں یونیسیف کے ذریعے 16 لاکھ 20 ہزار، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے ذریعے 5 لاکھ40 ہزار ڈالر اور ریڈکراس کے ذریعے فراہم کردہ 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر شامل ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں