پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک کو 2011 سے ان کے خلاف زیرالتوا انکوائری سے متعلق سوال نامہ دوبارہ بھیج دیا۔

ڈان کو ذرائع نے بتایا کہ سلیم ملک جب تک زیر التوا انکوائری کا جواب نہیں دیتے اس وقت تک انہیں پی سی بی سےمنسلک کسی بھی کرکٹ کے ادارے سے جڑنے کے لیے کلیئر قرار نہیں دیا جائے گا۔

سلیم ملک کے خلاف انکوائری 2000 میں برطانیہ میں مبینہ طور پر ہونے والی ملاقاتوں سے متعلق ہے جبکہ اسی برس جسٹس ریٹائرڈ عبدالقیوم کمیشن نے ان پر تاحیات پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں:ماضی میں کوئی فکسنگ نہیں کی، عدالت نے مجھے کلیئر قرار دیا، سلیم ملک

کمیشن کی جانب سے تاحیات پابندی کے بعد سلیم ملک نے برطانیہ میں مبینہ طور پر چند مشکوک ملاقاتیں کیں جس کی دستاویزات آئی سی سی کومل گئیں، جس سے ان ملاقاتوں کے مقاصد پر شکوک پیدا ہوئے تھے۔

سلیم ملک نے بعدازاں 2008 میں ان پر عائد پابندی کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا اور وہ کامیاب ہوگئے تھے اور پی سی بی نے سلیم ملک کوکلیئر قرار دینے کے عدالت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا تھا۔

پی سی بی نے عدالت کے فیصلے کے بعد ان کے پروویڈنٹ فنڈ اور دیگر بقایاجات بھی ادا کردیے تھے۔

سابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے انہیں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں اسی سال 2008 میں ہیڈ کوچ مقرر کیا تھا لیکن پی سی بی اس فیصلے کی تائید آئی سی سی سے حاصل کرنے میں ناکام ہوئی اور گھنٹوں بعد اس کو تبدیل کردیا۔

بعد ازاں آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی یونٹ نے 2011 میں برطانیہ میں ہونے والی ملاقاتوں سے متعلق سلیم ملک کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کردی۔

پی سی بی کے قانونی مشیر تفصل رضوی نے حالیہ دنوں میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ سلیم ملک کو پہلے 2011 میں دیے گئے سوالوں کا جواب دینا چاہیے اور صرف اسی صورت میں انہیں کرکٹ سے متعلق منصوبوں پر کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:سلیم ملک کی آئی سی سی، پی سی بی کو کرپشن کے خلاف تعاون کی پیشکش

دوسری جانب سلیم ملک نے برطانیہ میں ملاقاتوں کے حوالے سے سوال نامہ بھیجے جانے کی تردید کر دی تھی، جس پر اب پی سی بی نے ردعمل دیا ہے اور انہیں انکوائری سے متعلق سوال نامہ دوبارہ ارسال کردیا ہے۔

پی سی بی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سلیم ملک پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن ان کے خلاف 2011 سے ایک انکوائری زیر التوا ہے۔

سلیم ملک سے ان کے موبائل فون پر متعدد کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ آئی سی سی نے سلیم ملک سے 2000 میں پابندی سے لے کر 2008 میں عدالت کی جانب سے کلیئر قرار دینے تک برطانیہ میں ملاقاتوں سے متعلق انکوائری پر کوئی سوال نہیں پوچھا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان 57 سالہ سلیم ملک نے 103 ٹیسٹ اور 283 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور پاکستان کی تاریخ کے بہترین بلے بازوں میں شمار ہوتے تھے۔

سلیم ملک پاکستان کے کامیاب کپتانوں کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔


یہ خبر 15 مئی 2020 کوڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں