امریکا میں سابق میو کلینک کے محقق اور پاکستانی ڈاکٹر پر غیر ملکی دہشت گرد تنظیم سے ’تعاون‘ کی کوشش کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی۔

یو ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ 28 سالہ محمد مسعود نے ایف بی آئی کے مخبروں کو بتایا تھا کہ انہوں نے دولت اسلامیہ (داعش) کے گروپ سے وفاداری کا وعدہ کیا تھا اور وہ تنہا امریکا میں حملے کرنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا 'کچھ علاقوں میں داعش کے مضبوط' ہونے کا اعتراف

محمد مسعود کے خلاف فرد جرم امریکی اٹارنی ایریکا میکڈونلڈ نے پڑھ کر سنائی۔

مسعود پر ابتدائی طور پر مجرمانہ شکایت کے تحت الزام عائد کیا گیا جبکہ اسے منیپولیس سینٹ پال ایئرپورٹ سے 19 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ مسعود 'ورک ویزا' پر امریکا میں تھا۔

انہوں نے عدالتی دستاویزات میں الزام لگایا کہ جنوری سے مارچ تک مسعود نے مخبروں کے سامنے متعدد بیانات دیے تھے۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ مسعود مذکورہ مخبروں کو ادعش کے گروپ کے ممبر سمجھ رہا تھا۔

انہوں نے گروپ اور اس کے رہنما سے اپنی بیعت کا وعدہ کیا تھا اور اس نے شام جا کر داعش میں شمولیت سمیت امریکا میں تنہا حملے کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: داعش کے خلاف آپریشن میں 2 امریکی فوجی ہلاک

استغاثہ کے مطابق مسعود نے ایک مخبر کو پیغام دیا کہ ’میں یہاں بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں، آپ کو معلوم ہے بھیڑیے والی چال ’تنہا‘، لیکن مجھے احساس ہوا کہ مجھے بھائی بہنوں کے بچوں کی مدد کرنے کے لیے زمین پر رہنا چاہیے۔

استغاثہ نے بتایا کہ مسعود نے عمان، اردن کے راستے اور مارچ کے آخر تک شام جانے کا ارادہ کیا تھا لیکن 16 مارچ کو اسے اپنے سفر کے منصوبوں کو تبدیل کرنا پڑا کیونکہ اردن نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی سرحدیں بند کردی تھیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد مسعود اور ایک مخبر نے دوسرے مخبر سے ملنے کے لیے مینیپولس سے لاس اینجلس جانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا، جس کے بارے میں مسعود کا خیال تھا کہ وہ کارگو جہاز میں داعش کے علاقے میں سفر کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

مسعود کے وکیل نے فوری طور پر فرد جرم پر کوئی بیان نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: شام: امریکی حمایت یافتہ فورسز کا داعش کے خلاف ’فتح‘ کا دعویٰ

عدالت کے دستاویزات میں کلینک کا نام نہیں ہے جہاں مسعود کام کرتا تھا۔

میو کلینک نے اس بات کی تصدیق کی کہ مسعود پہلے میڈیکل سینٹر میں کام کرتا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ جب وہ گرفتار ہوا تو وہ وہاں ملازمت نہیں کرتا تھا۔

مجرمانہ شکایت سے متعلق ایک حلف نامے کے مطابق مسعود نے فروری میں کہا تھا کہ وہ اپنے آفس کو مطلع کردے گا کہ 17 مارچ ان کی ملازمت کا آخری دن ہوگا۔

حلف نامے میں کہا گیا کہ ایف بی آئی نے جنوری میں اس بات کی تحقیقات شروع کیں اور یہ معلوم کیا گیا کہ مسعود کے عزائم کیا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مسعود نے ایک خفیہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پیغامات بھیجے ہیں جس میں انہوں نے داعش کی حمایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی اتحادی فورسز نے داعش سے جنگ میں 1300 سے زائد شہری ‘قتل‘ کردیے

حلف نامے کے مطابق 24 جنوری کو مسعود نے خفیہ طریقے سے ایک مخبر سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ پاکستانی پاسپورٹ والا میڈیکل ڈاکٹر تھا اور افغانستان کے قریب شام، عراق یا شمالی ایران کا سفر کرنا چاہتا تھا تاکہ ’فرنٹ لائن میں لڑنے والے زخمی بھائیوں کی مدد کرسکے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں