سلوانیا پہلا یورپی ملک بن گیا ہے جس نے اعلان کیا ہے کہ وہاں کورونا وائرس کی وبا کا اختتام ہوگیا ہے اور تمام اعشاریوں سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 کا پھیلاؤ سست ہوگیا ہے۔

اس اعلان کے باوجود وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے مختلف اقدامات برقرار رکھیں جائیں گے اور رواں ماہ کے آخر تک مختلف پابندیوں کا نفاذ ہوگا۔

سلوانیا نے مخصوص سرحدی مقامات پو کھولنے کا اعلان بھی کیا ہے، جس سے یورپی یونین کی شہریت رکھنے والے کچھ افراد پڑوسی ممالک میں داخلے کا موقع مل سکے گا۔

سلوانیا میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 4 مارچ کو سامنے آیا تھا اور ایک ہفتے بعد یعنی 12 مارچ کو ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا تھا۔

20 لاکھ آبادی کے ملک میں 14 مئی تک 1465 کیسز اور 103 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی تھی جبکہ نیشنل انسٹیٹوٹ فار پبلک ہیلتھ نے گزشتہ 14 دن میں 35 کیسز کی تصدیق کی تھی۔

رواں ماہ کے آکر تک اسکول، ریسٹورنٹس اور ایسی دکانوں کو بند رکھا جائے گا جہاں ضروری اشیا فروخت نہیں ہوتیں۔

سماجی دوری کے اقدامات پر بھی عملدرآمد ہوگا اور شہریوں کو ان قوانین پر عمل کرنا ہوگا جو وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ضروری قرار دیئے گئے ہیں۔

یورپ بھر میں ممالک کی جانب سے سخت لاک ڈاؤن اقدامات کو ختم کیا جارہا ہے۔

یورپی یونین نے ایک گائیڈلائن بھی جاری کی ہے جس میں ایسے اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے جو بتدریج رکن ممالک کے درمیان سفری پابندیوں کو ختم کرنے میں مدد دیں گے۔

یورپین کمیشن کے مطابق جیسے ہی طبی صورتحال اجازت دے تو لوگوں کو اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے ملنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

یورپین کمیشن کی صدر ارسلا وون دیر لین نے رکن ممالک پر مل کر کام کرنے پر زر دیا۔

مارچ میں ایک سیشن کے دوران انہوں نے کہا 'ہمیں لازمی طور پر ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہوگا، ہمیں لازمی طور پر مل کر اس مشکل سے نکلنا ہوگا، کیونکہ اگر وائرس سے زیادہ متعدی کوئی اور چیز ہے تو ہو محبت اور ہمدردی ہے۔'۔

پابندیاں ہٹانے سے وائرس کے دوبارہ پھیلنے اور اس کی دوسری لہر کے خدشات بھی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں