سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں پہلی جماعت سے لے کر بارھویں جماعت کے بچے بغیر کسی امتحان کے اگلی جماعتوں میں پروموٹ ہوں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ 'جو بچے کچھ پرچوں میں فیل ہوگئے تھے انہیں وفاقی حکومت کے فیصلے مطابق پروموٹ کیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) میں فیصلہ کیا تھا کہ جو بچے 40 فیصد پرچوں میں فیل ہوئے ہیں ان کو پاس کیا جائے گا لیکن ہماری ذیلی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سارے پرچوں میں فیل ہونے والے بچوں کو بھی پاس کیا جائے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ اگر کسی بچے کو اس لیے پاس نہیں کریں گے کہ وہ کچھ پرچوں میں فیل ہوا تو ہمیں اس کو امتحان دینے کی اجازت دینی ہوگی لیکن ہمیں یقین نہیں ہے کہ اگلے دو سے تین مہینوں میں حالات اس قابل ہوں گے کہ بچوں کے امتحانات کے لیے انتظام کیا جائے۔

مزید پڑھیں:سندھ میں میٹرک، انٹر کے طلبہ کو بغیر امتحانات اگلی جماعت میں ترقی دینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ غیریقینی صورت حال کے باعث ایسے بچوں کو 33 فیصد پاسنگ نمبر دے کر پروموٹ کیا جائے گا تاکہ وہ بھی نئی کلاس میں چلے جائیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'جو بچے پرائیویٹ امیدوار کے طور پر امتحانات دینے کو تیار ہوں گے ان کے لیے یہی فارمولا ہوگا لیکن صوبہ سندھ میں پہلی جماعت سے بارھویں جماعت تک کے بچے بغیر کسی امتحان کے اگلی جماعتوں میں پروموٹ ہوجائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ کوئی تفریق نہیں ہوگی کہ کون سا بچہ کتنے پرچوں میں فیل یا پاس ہوا تھا۔

صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ 'جو بچے اپنے نمبروں کو بہتر کرنے کے لیے فارم جمع کرتے ہیں ان کو بھی ہم پروموٹ کردیں گے لیکن اگر ان کی خواہش ہو کہ دوبارہ امتحان دے کر نمبر بہتر کریں تو ان کو ہم اسی فیس کی بنیاد پر اگلے سال امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سال کوئی بھی مخصوص امتجانات نہیں ہوں گے اور جن بچوں نے فیس جمع کرائی ہے وہ اسی فیس پر اگلے سال امتحان میں شامل ہوسکیں گے اور ان سے کوئی پیسہ نہیں لیا جائے گا'۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نویں جماعت کے جن بچوں نے بورڈ کا امتحان نہیں دیا ہے ان کی کارکردگی جانچنے کے لیے ہمارے پاس کوئی پیمانہ نہیں ہے، اس لیے ان کو نمبر نہیں دیے جائیں۔

سعید غنی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نویں اور گیارھویں جماعت کے بچوں کو نمبر نہیں دیں گے لیکن وہ پروموٹ ہوں گے لیکن جب وہ اگلے برس دسویں اور بارھویں کا امتحان دے گا اور جتنے نمبر آئیں گے اتنے ہی نمبر نویں اور گیارھویں میں بھی تصور ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دسویں اور بارھویں جماعت کے بچوں کا نتیجہ ہمارے پاس ہے اس لیے ان کو اسی حساب سے نمبر دیے جائیں گے اور اضافی 3 فیصد نمبر بھی ملیں گے۔

'پی ٹی آئی نے اپنے کماؤ پوت بچانے کیلئے پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کو رگڑا'

سعید غنی نے کہا کہ چینی کمیشن کی رپورٹ کی تجاویزات اور سفارشات پر مرتضیٰ وہاب نے تفصیلی بیان دیا تھا لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لوگ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو نشانہ بنارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے بارے میں سبسڈی اور شوگر ملیں اٹھانے کے حوالے سے جتنی بھی باتیں کی جاتی ہیں تمام مسائل پر ثاقب نثار کی جانب سے آصف علی زرداری کے خلاف بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے تفصیلی جائزہ لیا ہے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے تمام معاملات دیکھے بلکہ جس کا مینڈیٹ نہیں تھا وہ بھی دیکھ لیا اور اسی بنیاد پر ریفرنسز بنائے بھی گئے ہیں اور کچھ بنائے جارہے جبکہ معاملہ عدالتوں میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک سوال ہے کہ وزیراعظم نے یہ کمیشن کیوں بنایا تھا، وزیراعظم نے کمیشن اس لیے بنایا تھا کہ نومبر 2019 سے فروری 2020 تک چینی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا اور غریبوں سے اربوں روپے کمائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی حکومت کا ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رکھنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کمیشن اس لیے بنایا کہ چینی کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوا اور اس کے ذمہ دار کون ہیں، اس کمیشن نے فروری میں ایک رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ ذمہ دار کون ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تھے لیکن پی ٹی آئی کے اپنے لوگ جو وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے اے ٹی ایمز تھے، ان کو بچانے، چینی اسکینڈل کو مزید بگاڑنے اور باقی لوگوں کو بھی شامل کرنے کے لیے فرانزک کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ جب خورشید شاہ اور آصف علی زرداری کو گرفتار کیا تھا تو کون سی فرانزک ہوئی تھی، فریال تالپور، آغا سراج درانی اور شرجیل میمن گرفتار ہوئے تو کون سی فرانزک ہوئی۔

سعید غنی نے کہا کہ یہاں پی ٹی آئی کے کماؤ پوت پھنس رہے تھے تو فرانزک کی گئی، فرانزک چینی اسکینڈل کے مجرموں پر ہونی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ کمیشن میں عمران خان، اسد عمر، رزاق داؤد اور عثمان بزدار کا نام آرہا ہے اور یہی پانچوں نام پی ٹی آئی اے کی حکومت میں ہیں اس لیے ان کو بچانا ہے اور اسی لیے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دور کو بھی کھول دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں