بنوں، کوہاٹ میں یورینیم کی تلاش کی منظوری

15 جون 2020
اٹامک انرجی کمیشن کے 18 ترقیاتی منصوبوں پر کام چل رہا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
اٹامک انرجی کمیشن کے 18 ترقیاتی منصوبوں پر کام چل رہا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے بنوں اور کوہاٹ میں 92 کروڑ 60 لاکھ 30 ہزار روپے کی لاگت سےیورینیم کی کھوج کی منظوری دے دی اور مالی سال 21-2020 کے بجٹ میں اٹامک انرجی کمیشن کے منصوبے کے لیے مختص کیے ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت جوہری ادویات اور تابکاری (radiation) سے متعلقہ ہسپتالوں، کینسر کا علاج کرنے والے مراکز سمیت آلات کی تیاری پر بھاری سرمایہ کاری کررہی ہے۔

اس وقت اٹامک انرجی کمیشن کے 18 ترقیاتی منصوبوں پر کام چل رہا ہے اور آئندہ بجٹ میں ان منصوبوں کے لیے 23 ارب 9 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں اسلامی بینکاری تیزی سے فروغ پارہی ہے، مشیر خزانہ

ان میں سے کسی منصوبے میں کوئی غیر ملکی فنڈنگ، گرانٹ یا قرض شامل نہیں۔

ان منصوبوں میں سے پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان میں یورینیم کی تلاش کے لیے 14 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں تاہم منصوبے کی مجموعی لاگت 79 کروڑ 49لاکھ روپے شامل ہیں۔

کینسر ہسپتال این او آر آئی اسلام آباد جون 2021 کے اواخر تک مکمل ہونے کا امکان ہے جس کے لیے ایک ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وفاقی بجٹ میں بہاولپور انسٹیٹوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی(بی آئی این او) اور کراچی انسٹیٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن کے لیے فی کس 12 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اسی طرح گلگت انسٹیٹوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن، آنکولوجی اینڈ ریڈیو تھراپی کے لیے 28 کروڑ روپے اور گوجرانوالہ انسٹیٹوٹ آف نیوکلیر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، دونوں مراکز آئندہ سال فعال ہونے کا امکان ہے۔

چونکہ ملک میں جوہری توانائی کے منصوبوں پر بھی سرمایہ کاری کی جارہی ہے لہذا کراچی کوسٹل پاور پروجیکٹس یونٹس 1 اور 2 کے لیے 18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور 10 میگاواٹس کے ریسرچ ری ایکٹر-3 کے لیے ڈیڑھ ارب بھی مختص کیے گئے۔

اسلام آباد 21-2020 میں قائم کی جانے والی تھری ڈی پرنٹنگ فیسیلیٹی کے لیے 9 کروڑ 74 لاکھ 30 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تاہم آئندہ بجٹ میں جوہری ایندھن افزدوہ کرنے کے پلانٹ کے لیے صرف ایک کروڑ روپے مختص کیے گئے اور 2 کروڑ 10 لاکھ روپے نیوکلیر پاور فیول ٹیسٹنگ پروجیکٹ کے لیے مختص کیے گئے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ان منصوبوں پر کام روک دیا گیا یا سست کردیا گیا ہے۔

دیگر منصوبے جہاں کام کی رفتار بظاہر سست ہوئی ہے ان میں فیول فیبریکیشن پلانٹ اور سیم لیس پلانٹ کے لیے بالترتیب 4 کروڑ 20 لاکھ اور 3 کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس تعمیل میں اضافے کے لیے ترامیم متعارف

علاوہ ازیں جوہری پاور پلانٹس کی ترقی سے متعلق تحقیق کے لیے 10 کروڑ روپے اور معدنی وسائل کے سروے کے لیے 14 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی (پی این آر اے) کے 2 ترقیاتی منصوبوں بشمول کراچی، اسلام آباد اور میانوالی میں نیشنل ریڈیولوجیکل ایمرجنسی کوآرڈینیشن سینٹر کے قیام کے لیے 19 کروڑ 91 لاکھ 80 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔

پی این آر اے کا دیگر منصوبہ سائبر خطرات کے خلاف نگرانی کے لیے ریگولیٹر کی صلاحیت میں اضافے کے لیے 15 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔


یہ خبر 15 جون، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں