بھارتی ہائی کمیشن کے دونوں ملازمین سنگین جرائم میں ملوث تھے، دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق  بھارت کی جانب سے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا قابل مذمت اقدام ہے—فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کی جانب سے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا قابل مذمت اقدام ہے—فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ گاڑی کی ٹکر سے شہری کو زخمی کرنے والے بھارتی ہائی کمیشن کے ملازمین جن کے پاس سے بعد میں جعلی کرنسی برآمد ہوئی ' سنگین جرائم' میں ملوث تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی ہائی کمیشن کو بتایا گیا کہ حادثے میں ملوث ان کے ملازمین کے 'غیر قانونی اقدامات اور لاپراوہ سلوک' قانون اور سفارتی اقدار کے خلاف ہے۔

دفتر خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن کے 2 ملازمین کی نظر بندی سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے 'غیر ذمہ دارانہ' بیان کو مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا 'قابل مذمت اقدام' ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی شہری کو گاڑی سے کچلنے والے بھارتی ہائی کمیشن کے 2 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ

انہوں نے کہا کہ 'بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے بے بنیاد الزامات دراصل پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ہے اور وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے'۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اس کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیاں اور یکطرفہ اقدامات خطے میں تیزی سے امن و سلامتی کو متاثر کر رہے ہیں، بھارت کو علاقائی امن اور استحکام کے مفاد میں ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا چاہیے'۔

واضح رہے 15 جون کو این ڈی ٹی وی نے کہا تھا کہ عملے کو زبردستی اغوا کیا گیا اور 10 گھنٹے سے زیادہ غیر قانونی تحویل میں رکھا گیا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے رپورٹ میں کہا تھا کہ عملے کے دونوں ارکان کو 'تفتیش، تشدد اور جسمانی حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے'۔

بیان کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بتایا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کے نام سلواڈیس پال اور دوامو گراہمو ہیں اور ان کی گاڑی کی ٹکر سے 15 جون کو ایک شہری زخمی ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: امریکی سفارت خانے کی گاڑی اور کار میں تصادم، خاتون ہلاک

انہوں نے کہا کہ 'سیاہ بی ایم ڈبلیو میں سوار بھارتی اہلکاروں نے حادثے کے بعد موقع سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن موقع پر موجود افراد نے انہیں پکڑ کر اسلام آباد پولیس کے حوالے کردیا'۔

تحقیقات کے دوران ایک بھارتی اہلکار سے 10 ہزار روپے کی جعلی پاکستانی کرنسی بھی نکلی۔

اس بات کی تصدیق کے بعد کہ مذکورہ عہدیدار بھارتی ہائی کمیشن کے ملازمین ہیں انہیں رہا کردیا گیا اور کمیشن کے ایک سینئر سفارتکار کے حوالے کردیا گیا۔

سینئر بھارتی سفارتکار کو باور کرایا گیا کہ جعلی کرنسی اور گاڑی سے ٹکر مار کر فرار ہوجاتا سنگین جرم ہیں۔

بھارتی ہائی کمیشن کے عہدیداروں کا فعل غیرقانونی ہے اور سفارتی اصولوں کے خلاف ہیں۔

بھارتی سفارتکاروں کو باور کرایا گیا کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں اور ویانا کنونشن کے سفارتی تعلقات 1961 کے تحت کنونشن کی پاسداری کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نوجوان کی ہلاکت پر امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاج ریکارڈ

واضح رہے کہ 15 جون کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے خیابان سہروردی میں بھارتی ہائی کمیشن کی گاڑی کی ٹکر سے ایک شہری شدید زخمی ہو گیا تھا جس کے بعد کمیشن کے دو اہلکاروں کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار صبح اسلام آباد میں تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہے تھے۔

اسلام آباد پولیس نے بھارتی سفارتکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا اور مقدمہ شہری کو کچلنے کے بعد فرار ہونے کی دفعہ کے تحت درج کیا گیا۔

ایک بھارتی اہلکار سے 10 ہزار روپے کی جعلی پاکستانی کرنسی نکلی جس کے بعد ایف آئی آر میں جعلی کرنسی کی دفعات بھی شامل کردی گئی تھیں۔

دوسری جانب بھارتی ہائی کمیشن نے اپنے 2 اہلکاروں کی گمشدگی کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو اہلکار صبح 8 بج کر 32 منٹ پر ہائی کمیشن سے باہر نکلے لیکن یہ دونوں اہلکار تاحال اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکے۔

تھانہ سیکرٹریٹ میں دونوں اہلکاروں کی حراست کی اطلاع پر بھارتی ہائی کمیشن کے سینئر حکام تھانے پہنچے تھے اور ایس ایچ او کو اہلکاروں کی گمشدگی کا خط تھما دیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے نوجوان جاں بحق، نمازِ جنازہ ادا

خط کے متن میں کہا گیا تھا کہ وفاقی پولیس ہمارے گمشدہ اہلکاروں کو تلاش کرے۔

ادھر ذرائع نے بتایا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو ہائی کمیشن کے سفارتی عملے کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو سفارتی استثنیٰ کی وجہ سے رہا کیا گیا۔

دوسری جانب بھارت نے گزشتہ روز پاکستان میں ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو حراست میں لیے جانے پر پاکستانی ناظم الامور حیدر شاہ کو طلب کر کے احتجاج کیا تھا۔

پاکستانی ناظم الامور کو گزشتہ روز پاکستانی حکام کی جانب سے معاملے سے نمٹنے اور واقعے پر احتجاج کے لیے ایک مرتبہ پھر بھارتی وزارت خارجہ طلب کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں