چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کورونا کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد دوبارہ سفری پابندیاں عائد کردی گئیں۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دارالحکومت میں شہریوں پر باہر جانے کی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

چینی حکام نے دوبارہ بندشیں لگانے کا فیصلہ گزشتہ چند روز میں سامنے آنے والے 106 کیسز کے بعد کیا ہے اور پابندی ایمرجنسی میں تبدیل کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:بیجنگ: مقامی سطح پر وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد کچھ علاقوں میں لاک ڈاؤن

رپورٹ کے مطابق بیجنگ میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ووہان طرز کا لاک ڈاؤن بھی کیا جاسکتا ہے۔

بیجنگ کے شمالی مغربی علاقے میں شنگفید ہول سیل مارکیٹ میں نئے کیسز سامنے آئے تھے جہاں روزانہ ہزاروں افراد سبزیاں، فروٹ اور گوشت خریدتے ہیں۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس پہلی مرتبہ گزشتہ برس دسمبر میں ووہان کی جانوروں کی مارکیٹ میں سامنے آیا تھا جس کے بعد پورے شہر کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا گیا تھا جبکہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک 80 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

بیجنگ میں نئے کیسز کے بعد حکام نے 27 محلقہ علاقوں کو درمیانی خطرے کا باعث قرار دیا ہے جہاں داخل ہونے والے افراد کا درجہ حرارت چیک کیا جائے گا اور رجسٹریشن ہوگی۔

ہول سیل مارکیٹ سے جڑے ہوئے علاقے کو ہائی رسک قرار دیا گیا ہے۔

سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے ہائی رسک قرار دیے گئے علاقوں کے شہریوں پر باہر جانے کی پابندی عائد کر کے ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بیجنگ کی مقامی حکومت کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شین بے کا کہنا تھا کہ شہر میں لوگوں کے داخلے اور اخراج سمیت نقل و حرکت کو قابو میں رکھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اندرون اور بیرون جانے والے مسافروں کو ٹیسٹ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بیجنگ میں کووڈ-19 کی نئی لہر، 100 سے زائد کیسز رپورٹ

رپورٹ کے مطابق چینی حکام کے اعلان کے باوجود لاک ڈاؤن نظر نہیں آتا کیونکہ سڑکیں اور شاہراہیں کھلی ہیں اور بیجنگ کے دونوں ایئرپورٹس پر بھی معمول کی سرگرمیاں ہیں جبکہ رہائشی علاقوں پر بندشیں نہیں ہیں۔

ڈپٹی سیکریٹری جنرل شین بے کا کہنا تھا کہ شہر میں کمپنیوں اور فیکٹریوں کو کام بند کرنے کے لیے نہیں کہا جائے گا لیکن اگر ممکن ہوا تو ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائےگی۔

انہوں نے کہا کہ پرائمری اور ہائی اسکول 17 جون سے بند ہوں گے۔

بیجنگ میں سفری پابندیوں کے باعث دوسرے شہروں کو جانے والی ٹیکسی اور کار سروس کو معطل کردیا گیا ہے، بیجنگ اور قریبی ہیبے اور شنڈونگ صوبے کے درمیان چلنے والی طویل روٹ کی بسوں کو بھی معطل کیا گیا۔

یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ روز تصدیق کی تھی کہ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کووڈ-19 کی نئی لہر میں 100 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایدہانوم کا کہنا تھا کہ 'جن ممالک اور حکومتوں نے وائرس کی منتقلی پر قابو پالیا تھا وہ وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے کے حوالے سے الرٹ رہیں'۔

انہوں نے کہا کہ چین میں 50 سے زائد دنوں تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے بیجنگ میں کیسز کی نئی لہر آئی تھی اور اب 100 سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی۔

ٹیڈروس نے کہا کہ 'کیسز کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیق کی جارہی ہے'۔

قبل ازیں بیجنگ میں 13 جون کو مقامی سطح پر کورونا وائرس کے چھ کیسز منظر عام پر آئے تھے جس کے بعد وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر شہر کے کچھ حصے کو لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: روس کے بعد ترکی بھی کورونا وائرس کے خلاف جاپانی دوا تیار کرنے میں کامیاب

جنوبی بیجنگ کے ضلع فینگتائی کی 11 رہائشی علاقوں میں لوگوں کو گھروں سے نکلنے سے روک دیا گیا تھا کیونکہ اکثر کیسوں کا تعلق قریبی گوشت کی مارکیٹ سے تھا۔

چین میں دنیا بھر میں سب سے پہلے ووہان شہر میں کورونا وائرس منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد سخت لاک ڈاؤن کی بدولت چین وائرس پر قابو پانے میں کامیاب رہا تھا لیکن اس سے قبل 80 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر اور ساڑھے 4 ہزار ہلاک ہو گئے تھے۔

انفیکشن میں کمی کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی تھی اور حالیہ مہینوں میں جو لوگ وائرس کا شکار ہوئے تھے انہوں نے بیرون ملک کا سفر کیا تھا اور وطن واپسی پر ان میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

دنیا میں اس وقت کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک امریکا ہے اور اب دنیا بھر میں وبا کے کیسز کی تعداد 80 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے جبکہ 4 لاکھ 37 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں