سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے پاکستانی نوجوان کی ہلاکت کے معاملے پر امریکی سفیر ڈیوڈ ہیلی کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے معاملے پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ نوجوان کی ہلاکت کے معاملے میں ملکی قوانین اور ویانا کنونشن 1961 کے مطابق بھر پور انصاف کیا جائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق امریکی سفیر نے ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے پاکستانی نوجوان کی ہلاکت پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

امریکی سفیر ڈیوڈ ہیلی کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتخانہ حادثے کی تحقیقات کے حوالے سے بھرپور تعاون کرے گا۔

پی پی پی کا واقعے کی تفتیش کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے نے امریکی سفارتی اہلکار کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق شہری کے واقعے کی تفتیش کا مطالبہ کردیا۔

پی پی پی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ واقعے میں ملوث امریکی سفارتی اہلکار کو حاصل استثنیٰ کی نوعیت کی وضاحت کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سفارتی اہلکار کی گاڑی کی ٹکر سے ایک نوجوان کی ہلاکت کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے'۔

یاد رہے کہ 7 اپریل کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے میں امریکی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ایک موٹر سائیکل سوار جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق نوجوان کی نمازِ جنازہ ادا

8 اپریل کو جاں بحق ہونے والے نوجوان عتیق کی نمازِ جنازہ اس کے آبائی گاؤں تلہاڑ میں ادا کی گئی جس میں اس کے عزیز و اقارب سمیت مقامی افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ڈان نیوز کے مطابق گاڑی امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف ایمانوئیل خود چلا رہے تھے اور جب موٹر سائیکل کو ٹکر لگی تو دو نوجوان عتیق اور راحیل موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے عتیق موقع پر ہی دم توڑ گیا جبکہ راحیل کو شدید زخمی حالت میں قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارت خانے کی گاڑی کو تھانہ کوہسار منتقل کر دیا تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث ملٹری اتاشی جوزف کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق امریکی سفارتی اہلکار نے پولیس کے ساتھ بد تمیزی کی اور دوسری گاڑی میں پولیس اسٹیشن سے واپس چلے گئے۔

کوہسار پولیس اسٹیشن میں مقتول کے والد کی مدعیت میں سیکشن 320، 337، 279 اور 427 کے تحت واقعے کی ایف آئی آر درج کردی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعہ امریکی سفارتی اہلکار کی غفلت کے باعث پیش آیا۔

پولیس کا ناقدین کو حکومت سے رابطے کا مشورہ

اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعے کے بعد سوشل میڈیا میں کئی افراد نے امریکی سفارت اہلکار سے خاص برتاؤ کرنے پر احتجاج کیا۔

پولیس نے سوشل میڈیا میں شروع ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ایک تحریر میں کہا کہ واقعہ مارگلا روڈ میں دامن کوہ سگنل میں پیش ایا۔

امریکی سفارت کار کو دیے گئے استثنیٰ کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے قانونی طریقہ کار کے تحت کام کیا اور امریکی ملٹری اتاشی کو ویانا کنونشن کے تحت حکومت کی جانب سے دی گئی سفارتی استثنیٰ حاصل تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ 'اگر ایک بلاگر کو سفارت کار قونصل خانے کے حوالے کرنے پر کوئی تحفظات ہیں تو حکومت پاکستان سے رجوع کرسکتا ہے کہ وہ ویانا کنونشن سے دستبردار ہوجائے'۔

یاد رہے کہ 2011 میں لاہور میں امریکی قونصل خانے سے منسلک سیکیورٹی اہلکار ریمنڈ ڈیوس نے فائرنگ کرکے دو نوجوانوں کو قتل کر دیا تھا جس کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں