آئی ایم ایف نے ملک میں نمو کی پیش گوئی کو ایک فیصد تک کم کردیا

اپ ڈیٹ 25 جون 2020
مالیاتی ادارے نے اپنی سابقہ پیش گوئی پر نظر ثانی کرکے رواں مالی سال کے لیے حکومتی تخمیوں کو منفی 0.4 فیصد کردیا۔ فائل فوٹو:رائٹز
مالیاتی ادارے نے اپنی سابقہ پیش گوئی پر نظر ثانی کرکے رواں مالی سال کے لیے حکومتی تخمیوں کو منفی 0.4 فیصد کردیا۔ فائل فوٹو:رائٹز

اسلام آباد: جہاں عالمی معیشت کو کورونا وائرس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے وہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال کے لیے پاکستان کی نمو کی پیش گوئی کو آدھا کرتے ہوئے ایک فیصد کردیا اور اس سے قبل پیش کی گئی بحالی کی نشانیوں کے مقابلے میں اسے بھی مزید سست بتایا ہے۔

واضح رہے کہ 14 اپریک کو آئی ایم ایف نے عالمی معاشی آؤٹ لک (ڈبلیو ای او) میں مالی سال 20-2019 میں پاکستان کی جی ڈی پی نمو کا تخمینہ منفی 1.5 فیصد مالی سال 2020-21 کے لیے شرح نمو 2 فیصد بتایا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اب ادارے نے اپنی پیش گوئی پر نظر ثانی کرکے رواں مالی سال کے لیے حکومتی تخمیوں کو منفی 0.4 فیصد کردیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے دنیا کی جی ڈی پی 4.9 فیصد گراوٹ کا شکار ہوگی، آئی ایم ایف

تاہم تازہ جاری ہونے والے اپنے ڈبلیو ای او اپ ڈیٹ کے ایک حصے میں آئی ایم ایف نے اپنے بھی اگلے سال کی نمو کی پیش گوئی کو اپریل کے 2 فیصد کو کم کرکے ایک فیصد کردیا جبکہ پاکستان کی حکومت نے اگلے مالی سال کے لیے ہدف 2.1 فیصد مقرر کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ عالمی شرح نمو اب 2020 میں منفی 4.9 فیصد کی سطح پر متوقع ہے جو اپریل 2020 کی ڈبلیو ای او پیشگوئی سے 1.9 فیصد پوائنٹس کم ہے، خاص طور پر کئی معیشتوں میں کھپت میں اضافے کو گھریلو سرگرمیوں میں متوقع رکاوٹ کی عکاسی کرتے ہوئے کمی کی گئی ہے۔

نجی کھپت کے کمزور ہونے کی پیش گوئی معاشرتی دوری اور لاک ڈاؤن سے مجموعی مانگ میں بڑے پیمانے پر کمی کے ساتھ ساتھ احتیاطی بچت میں اضافے کی بھی عکاسی کرتی ہے۔

اس کے علاوہ توقع کی جارہی ہے کہ سرمایہ کاری بھی کم ہوجائے گی کیونکہ غیر یقینی صورتحال کے دوران اداروں نے سرمایہ اخراجات کو مؤخر کردیا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق توقع ہے کہ 2020 کی دوسری سہ ماہی میں عالمی سرگرمیاں بحالی ہوں گی اور 2021 میں نمو 5.4 فیصد تک مضبوط ہونے کا امکان ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے 0.4 فیصد کم ہے۔

انہون نے اگلے سال کھپت آہستہ آہستہ مستحکم ہونے کا امکان ظاہر کیا اور توقع کی کہ سرمایہ کاری بھی مستحکم ہوجائے گی لیکن یہ پھر بھی دبی رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400 کارگو ٹرک پھنس گئے

آئی ایم ایف نے کہا کہ اس پیشگوئی کے آس پاس اب بھی بہت بڑی غیر یقینی صورتحال موجود ہے جو 2020 کی دوسری سہ ماہی میں سکڑنے (جس کے لیے ابھی تک مکمل اعداد و شمار دستیاب نہیں ہے) نیز منفی جھٹکے کی شدت اور استقامت پر منحصر ہے۔

انفیکشن کی شرح پر قابو پانے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنے والی معیشتوں کے لییے ایک لمبے لاک ڈاؤن سے مزید اضافی نقصان پہنچے گا۔

مزید برآں پیش گوئی میں اندازہ لگایا گیا کہ مالی حالات، جو اپریل 2020 میں ڈبلیو ای ای او کے جاری ہونے کے بعد اب بہتر ہوچکے ہیں، موجودہ سطح پر وسیع پیمانے پر برقرار رہیں گے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ عالمی برادری کو ضروری سامان اور حفاظتی آلات کا ذخیرہ جمع کرنے، تحقیق کی مالی اعانت اور صحت عامہ کے نظام کی معاونت کرکے اور ضرورت مندوں کو ریلیف پہنچانے کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرکے اس تباہی کی تکرار سے بچنے کے لیے اقدامات کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں