کورونا وائرس: تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400 کارگو ٹرک پھنس گئے

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2020
پاکستان نے کورونا وائرس کے کیسز اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ایران سے منسلک بارڈر 23 فروری کو بند کردیا تھا
— فوٹو :رائٹرز
پاکستان نے کورونا وائرس کے کیسز اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ایران سے منسلک بارڈر 23 فروری کو بند کردیا تھا — فوٹو :رائٹرز

اسلام آباد: کورونا وائرس کے خدشات کے باعث پاکستان کی جانب سے ایران سے ملحقہ سرحدی گزرگاہ بند ہونے کی وجہ سے مصنوعات سے بھرے 14 سو سے زائد ٹرک تفتان بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے کورونا وائرس کے کیسز اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ایران سے منسلک بارڈر 23 فروری کو بند کردیا تھا۔

بلوچستان جو ایران کے ساتھ 9 سو 59 کلومیٹر بارڈر شیئر کرتا ہے وہاں وائرس سے بچاؤ کے لیے پہلے ہی صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تہران نے اسلام آباد سے ٹرکوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس، پاکستان میں مجموعی تعداد 6 ہوگئی

انہوں نے کہا کہ ہم گڈز کی کلیئرنس کے طریقے تلاش کرنے پر غور کررہے ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ چند دنوں میں کیا جائے گا۔

بارڈر پر پھنسے ٹرکوں میں پیٹرولیم مصنوعات خاص طور پر لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس، اسکریپ اور کیمیکلز شامل ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ مسئلہ سامان سے نہیں ہے کیونکہ ان میں وائرس نہیں جاسکتا لیکن ٹرکوں کے ڈرائیورز اور ان کے مددگاروں سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بارڈر پر بنے قرنطینہ میں ٹرک ڈرائیورز کے چیک اپ کے لیے مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے۔

اس کے ساتھ پاکستان کے لیدر مینوفیکچررز ایران سے بھیڑ اور دیگر جانوروں کی کھالیں برآمد کرتے ہیں اور اس خام مال کا کوئی متبادل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق

ایران سے منسلک بارڈرز بند ہونے سے لیدر انڈسٹری متاثر ہونے کا بھی امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں موجود ایرانی سفیر نے بارڈر کھولنے اور ٹرکوں کو ملک میں آنے کی اجازت دینے کے لیے پاکستان کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔

کسٹمز کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تفتان بارڈر کے ذریعے ایران جانے والی پاکستانی برآمدات میں پھل اور سبزیاں شامل ہوتی ہیں اور پھلوں کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

عہدیدار کے مطابق ایران سمندری راستے کے ذریعے پاکستان میں مصنوعات برآمد کرسکتا ہے لیکن اس سے محصولات میں اضافہ ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں