حکومت سال کے آخر تک 400 ارب روپے کے تعمیراتی منصوبے شروع کرے گی، وزیر اطلاعات

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2020
وزیر اعظم عمران خان نیشنل کو آرڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ کی صدارت کر رہے تھے ۔ فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم عمران خان نیشنل کو آرڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ کی صدارت کر رہے تھے ۔ فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: معاشی نمو کی راہ ہموار کرنے کے لیے حکومت نے رواں سال کے آخر تک 400 ارب روپے سے زائد کے تعمیراتی منصوبے کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرِ اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے ہاؤسنگ، تعمیر و ترقی سے متعلق قومی کمیٹی کے دوسرے اجلاس، جس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی، کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ '400 ارب روپے کے تعمیراتی منصوبے رواں سال کے آخر تک شروع کردیئے جائیں گے'۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ مکانات اور اپارٹمنٹس کی تعمیر کے لیے ایک میگا پروجیکٹ اکتوبر تک شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'مزید بہت سے لوگ اس کی پیروی کریں گے'۔

مزید پڑھیں: ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے ہر گھر کو 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی، عمران خان

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم خان تعمیراتی شعبے کی بہتری پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کیونکہ اس سے قومی معیشت کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کے پسماندہ طبقات کے اپنے گھر بنانے کے خواب کو پورا کرنے کی صلاحیت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'وہ (وزیر اعظم) ہفتے میں دو بار این سی سی ڈی کا اجلاس منعقد کرنے کے خواہاں ہیں'۔

اس اجلاس میں عقیل کریم ڈھیڈی، عارف حبیب اور محسن شیخانی سمیت ملک کے کچھ بڑے بلڈرز نے بھی شرکت کی تھی۔

شبلی فراز نے کہا کہ 'اس اجلاس میں ملک کے ممتاز بلڈرز اور ڈیولپرز نے شرکت کی اور اس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے تعمیرات سے متعلق منصوبوں کے لیے بین الاقوامی روڈ شوز کے انعقاد سمیت اس شعبے کو ترقی دینے کی متعدد تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا'۔

وزیر اعظم نے بلڈرز اور ڈیولپرز کو 31 دسمبر 2020 تک اقتصادی ذمہ داریوں میں چھٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تعمیراتی صنعت میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بلڈرز اور ڈیولپرز اور عام عوام کو دسمبر تک حکومت کی تعمیراتی پالیسی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

دستاویزات کی منظوری کے لیے درکار وقت کو کم کرنے کے لیے ون ونڈو آپریشن سسٹم بھی وضع کیا گیا ہے'۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ 'وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس نرمی سے بھر پور فائدہ اٹھائیں اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ اس سے نہ صرف ملک میں رہائشی بیک لاگ پر قابو پایا جاسکے گا بلکہ لوگوں کو روزگار بھی ملے گا'۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پانچ مرلہ مکانات بنانے والے افراد کو 5 فیصد مارک اپ پر قرضے دیے جائیں گے جبکہ 10 مرلہ کے مکانات کے لیے مارک اپ ریٹ 7 فیصد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے تعمیراتی شعبے کیلئے پیکج کا اعلان کردیا

انہوں نے مزید کہا کہ اقساط کی ادائیگی کا شیڈول کم آمدنی والے افراد کی رسائی میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم تعمیراتی شعبے کی صورتحال کی ذاتی طور پر نگرانی اور ہاؤسنگ منصوبوں کے آغاز کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے این سی ایچ سی ٖی کے اجلاس منعقد کریں گے۔

اس اجلاس میں ٹیکس اور نقشہ جات اور افادیت سمیت تمام امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا اور تعمیراتی شعبے کو قرض دینے کا طریقہ کار بھی زیر بحث آیا۔

قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنا تھا۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اس شعبے کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیٹی کا اجلاس ہر دو یا تین دن بعد منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم کی پالیسیوں کی توجہ معاشرے کا متوسط طبقہ اور ناقص طبقہ ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی حالیہ نیلامی میں توقع سے زیادہ منافع حاصل ہوا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں تعمیراتی شعبے کے لیے ماحول سازگار ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ تعمیراتی صنعت کے لیے اپنے قرض دینے والے محکموں میں سے تقریبا 330 ارب روپے مختص کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب تک ہاؤسنگ سیکٹر کے لیے بینکوں کا قرضہ ایک فیصد سے بھی کم تھا جبکہ ہمسایہ ملک ہندوستان میں یہ تناسب 27 فیصد سے زیادہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں کے قرضوں میں اضافے سے ہاؤسنگ انڈسٹری میں انقلاب آئے گا کیوں کہ اب تک پاکستان میں مورٹگیج کے بارے میں کوئی تصور نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں