بلاول بھٹو کا شہباز شریف سے رابطہ، اتحاد کیلئے امیدیں زور پکڑ گئیں

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2020
کورونا وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد گزشتہ کچھ ہفتوں سے شہباز شریف قرنطینہ میں ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
کورونا وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد گزشتہ کچھ ہفتوں سے شہباز شریف قرنطینہ میں ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: حکومت کے خلاف اتحاد تشکیل دینے کی کوششیں زور پکڑ گئیں اور کئی ہفتوں کی خاموشی کے بعد اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا رابطہ ہوا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پی پی پی کے چیئرمین بلال بھٹو جو گزشتہ روز لاہور پہچنے تھے،انہوں نے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد گزشتہ کچھ ہفتوں سے شہباز شریف قرنطینہ میں ہیں۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں لاہور میں کئی روز گزارنے کے باوجود بلاول بھٹو زرداری، شہباز شریف سے فون پر بھی بات نہیں کرسکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مائنس وَن کا کھیل کس کے ہاتھ میں ہے؟

تاہم اب ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں پی پی پی چیئرمین نے شہباز شریف کی خیریت دریافت کی جبکہ صدر مسلم لیگ (ن) نے سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا اور اسی سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کا ایک 3 رکنی وفد لاہور کے بحریہ ٹاؤن میں موجود بلاول ہاؤس میں چیئرمین پی پی پی سے ملاقات کرے گا۔

وفد میں ممکنہ طور پر مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق شامل ہوں گے۔

پی پی پی جو کہ صوبائی سطح پر کثیر الجماعتی کانفرنس کا انعقاد کرچکی ہے، اس کی خواہش ہے کہ حکومت مخالف تحریک چلانے سے قبل ایک قومی سطح کے ایونٹ کا انعقاد کیا جائے لیکن شہباز شریف کی خرابی صحت اس میں رکاوٹ ہے۔

مزید پڑھیں:حکومت گرانے میں ایک آدھ جھٹکے کی دیر ہے، مولانا فضل الرحمٰن

دونوں جماعتوں سے ایک ’مشترکہ حکومت مخالف ٹھوس ایجنڈا‘ تشکیل دینے کے لیے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطہ کرنے کے لیے اپنی اپنی ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور امید کرتی ہیں کہ کثیر الجماعتی کانفرنس اس قسم کے ایجنڈے کے اعلان کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہوگا۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل احسن اقبال نے کہا تھا کہ ان کی جماعت پنجاب بچاؤ تحریک کا آغاز کرے گی جسے پی ٹی آئی حکومت نے 2 سال میں تباہ کردیا ہے۔

تاہم انہوں نے اس تحریک کی کوئی ٹائم لائن نہیں بتائی تھی۔

دونوں جماعتوں کے قائدین کے براہ راست رابطے میں موجود مشکلات کثیر الجماعتی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے کلبھوشن کو سہولت فراہم کرنے کیلئے آرڈیننس پیش کیا، بلاول بھٹو زرداری

تاہم مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کھلے عام بتایا تھا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کے لیے اعلیٰ قیادت کے درمیان 3 مرتبہ ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کثیر الجماعتی کانفرنس ضرور ہوگی اور اپنے مقاصد حاصل کرے گی۔

یاد رہے کہ دونوں جماعتوں کی قیادت نے 28 جون کو مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے اسی طرح بلائی گئی ایک ملاقات میں شرکت نہیں کی تھی جس کے بعد انہوں نے کانفرنس کو وفاقی بجٹ کی منظوری تک کے لیے ملتوی کردیا تھا۔


یہ خبر 20 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں