قومی اسمبلی میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق مزید دو بل منظور

اپ ڈیٹ 25 اگست 2020
اسمبلی نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی)، وقف پراپرٹیز، کمپنیز (ترمیمی) بل اور لمیٹڈ لائبلیٹی پارٹنر شپ بل منظور کیا۔ اے پی پی:فائل فوٹو
اسمبلی نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی)، وقف پراپرٹیز، کمپنیز (ترمیمی) بل اور لمیٹڈ لائبلیٹی پارٹنر شپ بل منظور کیا۔ اے پی پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: ایک منصوبہ بند حکمت عملی اور اپوزیشن جماعتوں کی خفیہ حمایت کے ساتھ قومی اسمبلی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے کردار پر گرم مباحثے کے بعد حکومت اینٹی منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل سمیت، ایف اے ٹی ایف سے متعلق مزید دو بل منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسمبلی نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) وقف پراپرٹیز بل کو منظور کرنے کے علاوہ کمپنیز (ترمیمی) بل اور لمیٹڈ لائبلیٹی پارٹنر شپ بل کو بھی منظور کرلیا جو گزشتہ ماہ بھی منظور کیا گیا تھا تاہم سینیٹ نے اس میں چند تبدیلیوں کے ساتھ منظور کیا تھا۔

حکومت پوری تیاریوں کے ساتھ ایوان میں پہنچی تھی جو حکومتی اراکین کی موجودگی اور وفاقی کابینہ کے تقریبا تمام ممبران کی نادر موجودگی سے ظاہر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے حزب اختلاف کے پاس بل کی منظوری میں کسی قسم کی مشکلات پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں رہی تھی۔

دوسری جانب ایجنڈے میں اہم قانون سازی کے باوجود اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت اپوزیشن کے بیشتر اراکین کارروائی سے غائب رہے۔

مزید پڑھیں: 'چور آپ کا باپ ہے'، حکومتی بینچز کی تنقید پر شاہد خاقان کا سخت ردعمل

شہباز شریف نے وزیر اعظم انکلیو میں اپنی قریبی سرکاری رہائش گاہ پر عین اس وقت نیوز کانفرنس سے خطاب کرنا ترجیح دی جب قومی اسمبلی اس بل کی منظوری کا عمل جاری تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف اور پارٹی کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی ایوان میں اس وقت آئے جب اسمبلی نے پہلے ہی تین بل منظور کرلیے تھے اور پارلیمانی امور کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر بابر اعوان نے انسداد منی لانڈرنگ کی تحریک پیش کی تھی جسے گزشتہ ماہ اپوزیشن کی درخواست پر حکومت نے مؤخر کردیا تھا۔

اسپیکر اسد قیصر نے اپوزیشن ارکان کو اپنی ترمیم پیش کرنے کے وقت میں صرف بلز پر بات کرنے کی اجازت دی تھی جسے حکومت نے مسترد کردیا تھا۔

اپوزیشن اراکین نے اپنی تقاریر میں زیادہ تر اینٹی منی لانڈرنگ بل میں متعلقہ تحقیقاتی ایجنسیز میں نیب کو شامل کرنے پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے چند وزرا کے حالیہ الزامات پر بھی احتجاج کیا کہ اپوزیشن ان بلز کی حمایت کے لیے حکومت سے سودے کے طور پر معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی۔

دہشت گردوں کی مالی اعانت کے معاملے میں ملک کو گرے لسٹ سے باہر رکھنے کے لیے شرائط کو پورا کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے منظور کیا جانا ضروری ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ وہ صرف نیب قوانین کو بہتر بنانا اور اسے متوازن بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نیب کے قوانین صرف اپوزیشن کے خلاف ہی لاگو ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'ہم آپ کو نہ تو بلیک میل کر رہے ہیں اور نہ ہی کوئی این آر او تلاش کر رہے ہیں، ہم نے پہلے ہی دو سال سے نیب کو جھیل رہے ہیں اور اس کا مزید سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں'۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ سے اتفاق رائے سے منظور شدہ قانون سازی دیکھنا چاہتی ہے لیکن 'یہ حکومت کی چھوٹی سوچ کی وجہ سے متنازع ہوتی جارہی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پر پی ایس او کیس میں فرد جرم عائد

مسلم لیگ (ن) کے ایک اور ایم این اے محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ وہ قومی سلامتی کے امور پر حکومت کے ساتھ ہیں لیکن 'حکومتی وزرا اس پر سیاست کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ نیب قوانین کے تحت ثبوت کا بوجھ ملزم پر ہے جو منی لانڈرنگ کے معاملات میں نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے راجا پرویز اشرف نے منی لانڈرنگ کو سنجیدہ جرم بنانے اور تفتیشی ایجنسیز کو بغیر کسی وارنٹ ملزم کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ فریقین صرف اپنی قیادت بچانے میں دلچسپی لیتے ہیں۔

انہوں نے اپنی تقریر میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا نام بھی لیا اور بالواسطہ طور پر سابق صدر آصف زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ نیب میں منی لانڈرنگ کے کیسز میں کون لوگ ہیں۔

جب ایوان نے مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی کو شہزاد اکبر کی تقریر کا جواب دینے کے لیے بات کرنے کا موقع نہ دیا تو ایوان میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔

شاہد خاقان عباسی کو تقریر کرنے کا موقع دینے کے لیے اسپیکر کے سامنے مسلم لیگ (ن) کے ارکان جمع ہوگئے۔

دوسری جانب کچھ حکومتی ارکان نے اپوزیشن کی قیادت کے خلاف نعرے بازی کی اور اسپیکر سے اپوزیشن کے دباؤ میں نہ آنے کا کہا۔

اسپیکر نے بعدازاں اس شرط پر شاہد خاقان عباسی کو بات کرنے کی اجازت دی کہ وہ پہلے اپنی ترامیم پیش کریں گے اور پھر ان پر بات کریں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے شہباز شریف کا نام لینے پر شہزاد اکبر پر اپنی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ 'ایک غیر منتخب شخص نے پوری پارلیمنٹ کی توہین کی ہے'۔

انہوں نے منی لانڈرنگ کے کیسز میں نیب کے کردار کی بھی مخالفت کی۔

اینٹی منی لانڈرنگ بل سے تفتیشی ایجنسیز کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف جنگ میں مزید اختیارات ملتے ہیں اور سزا اور جرمانے میں اضافے کی تجویز دی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں