ہانگ کانگ میں صحت یابی کے بعد کورونا سے دوبارہ متاثر ہونے کا پہلا کیس

اپ ڈیٹ 25 اگست 2020
متاثرہ شہری اسپین سے براستہ برطانیہ 15 اگست کو ہانگ کانگ پہنچا تھا—فوٹو:اے ایف پی
متاثرہ شہری اسپین سے براستہ برطانیہ 15 اگست کو ہانگ کانگ پہنچا تھا—فوٹو:اے ایف پی

ہانگ کانگ کی یونیورسٹی کے محقیقین نے کہا ہے کہ کووڈ-19 سے صحت یاب ہونے والا ایک شہری ساڑھے چار ماہ بعد دوبارہ وائرس کا شکار ہوگیا جو اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق تحقیق سے اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ دنیا بھر میں 8 لاکھ افراد کی جان لینے والے وائرس سے بھرپور قوت مدافعت رکھنے والے افراد بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

ہانگ کانگ میں 33 سالہ شہری کو اپریل میں کووڈ-19 سے صحت یاب قرار دے کر ہسپتال سے واپس بھیج دیا گیا تھا، لیکن ان کا 15 اگست کو اسپین سے براستہ برطانیہ واپسی پر دوبارہ ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چین میں اہم ورکرز کو ایک ماہ سے تجرباتی کورونا ویکسین استعمال کرائے جانے کا انکشاف

طبی جریدے 'کلینکل انفیکشس ڈیزیز' میں اشاعت کے لیے منظور ہونے والے تحقیقی پرچے میں کہا گیا ہے کہ مریض اس سے قبل صحت مند تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلی مرتبہ شکار ہونے والے مختلف وائرس کے اقسام میں سے ایک سے متاثر تھے اور دوسری مرتبہ متاثر ہونے کے لیے بدستور علامات موجود رہیں۔

تحقیقی مقالے کی تیاری میں شامل ایک سینئر محقق ڈاکٹر کائی وانگ ٹو کا کہنا تھا کہ 'ان نتائج کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ویکسین بے فائدہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ویکسین سے حاصل ہونے والی قوت مدافعت قدرتی مدافعت سے مختلف ہوسکتی ہے، اس کے لیے ہمیں ویکسین کے نتائج کے لیے انتظار کرنا پڑے گا کہ ویکسین کس قدر مؤثر ہے'۔

مزید پڑھیں: ہانگ کانگ میں تمام رہائشیوں کے لیے وائرس ٹیسٹ مفت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ماہر وبائی امراض ماریا کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے تازہ کیس پر ایک دم سے کسی نتیجے پر پہنچنے کی ضرورت نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سے قبل چین میں بھی کورونا سے صحت یاب ہوکر ہسپتالوں سے ڈسچارج ہونے والے کئی افراد دوبارہ متاثر ہوئے تھے۔

تاہم ان کیسز میں یہ واضح نہیں تھا کہ آیا وہ ہانگ کانگ کے مریض کی طرح مکمل طور پر صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ متاثر ہوئے تھے یا پھر ان کے جسم میں ابتدائی طور پر متاثر کرنے والا وائرس موجود تھا۔

چین کے ماہرین کے گروپ میں شامل ایک ماہر وبائی امراض وانگ کوئیانگ نے مئی میں پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ چین میں ابتدائی طور پر ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد دوبارہ متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 5 سے 15 فیصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ مریضوں کے پھیپھڑوں میں وائرس بدستور موجود تھا لیکن جسم کے دیگر حصوں سے حاصل کردہ نمونوں میں وائرس سامنے نہیں آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ہانگ کانگ میں بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کے لیے چین نے کورونا وائرس کی ٹیم بھیج دی

انہوں نے کہا تھا کہ دوسری ممکنہ وجہ ٹیسٹ کی کم حساسیت اور کمزور قوت مدافعت ہوسکتی ہے، جس کے نتیجے میں مریض کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

برطانیہ کے ویلکم سینگر انسٹی ٹیوٹ کے کووڈ-19 پروجیکٹ کے ماہر جیفری بیریٹ کا کہنا تھا کہ ایک کیس کی بنیاد پر کوئی حتمی نتیجہ اخذ کرنا بہت مشکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دنیا بھر میں اب تک سامنے والے کیسز کی تعداد کو دیکھتے ہوئے، اس طرح کا ایک کیس سامنے آنا حیرانی کی بات نہیں یہاں تک کہ یہ غیر معمولی واقعہ بھی کیوں نہ ہو'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں