پاکستان نے پلوامہ حملے پر بھارتی چارج شیٹ کو مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 27 اگست 2020
ترجمان زاہد چوہدری نے کہا کہ پاکستان نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی نام نہاد چارج شیٹ کو یکسر مسترد کرتا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان زاہد چوہدری نے کہا کہ پاکستان نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی نام نہاد چارج شیٹ کو یکسر مسترد کرتا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان نے پلوامہ حملے میں بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی چارج شیٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ من گھڑت رپورٹ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پاکستان مخالف بیانیے اور تنگ نظر مقامی سیاسی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی۔

گزشتہ سال فروری میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر حملے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ جاری ہے، اس حملے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ریموٹ کنٹرول دھماکا، 44 بھارتی فوجی ہلاک

بھارت نے کسی تحقیق کے بغیر پہلے دن سے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جسے پاکستان نے یکسر مسترد کرتے ہوئے تفتیش میں تعاون کی پیشکش کی تھی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں ترجمان زاہد چوہدری نے کہا کہ پاکستان، بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی نام نہاد چارج شیٹ کو یکسر مسترد کرتا ہے جس کا مقصد شرانگیزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ہوئے پلوامہ حملے کو پاکستان پر مسلط کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے ابتدا میں ہی ان الزامات کو مسترد کردیا تھا اور قابل عمل معلومات کی فراہمی کی بنیاد پر تعاون پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنی دشنام طرازی کا کوئی بھی قابل اعتماد ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا بلکہ اس کے بجائے اس حملے کو پاکستان کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا مہم کے لیے استعمال کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملہ: بھارت معلومات دے پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، عمران خان

ایک دن قبل ہی بھارتی انویسٹی گیشن ایجنسی نے 13ہزار 500 صفحات پر مبنی پلوامہ حملے کی رپورٹ خصوصی عدالت میں جمع کرائی جس میں 19 افراد کے نام شامل کیے گئے ہیں اور اس میں الزام عائد کیا گیا کہ یہ حملہ مبینہ طور پر پاکستان کی ایما پر سرانجام دیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عہدیداران کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں حملے میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے ناقابل تردید تکنیکی، مواد اور حالات پر مبنی ثبوت موجود ہیں۔

اپنے بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ پلوامہ حملہ لوک سبھا انتخابات سے دو ماہ قبل انجام دیا گیا اور اس کا وقت اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، حقیقت یہ ہے کہ جو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا وہ مقبوضہ کشمیر کے اندر سے جمع کیا گیا تھا اور حملے کے مبینہ ملزمان کو بھارتی فوج پہلے ہی مار چکی ہے جس سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ پلوامہ حملے سے کس کو انتخابی فائدہ فوائد حاصل ہوا۔

مزید پڑھیں: پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں صحافی سمیت کشمیری نوجوانوں پر حملے

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی جنگی طیارے 26 فروری 2019 کو پاکستان کے خلاف پرتشدد کارروائی میں ملوث رہے، بھارت کی اس کارروائی کا پاک فضائیہ نے موثر طریقے سے جواب دیا جس کے نتیجے میں دو بھارتی جنگی طیارے گرے اور ایکبھارتی پائلٹ کو پکڑ لیا گیا، لیکن بھارتی اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان نے امن کے لیے بھارتی پائلٹ کو رہا کردیا تھا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے دی گئی دستاویز کی روشنی میں پاکستان نے اعلیٰ سطح کی تفتیشی ٹیم تشکیل دی تھی تاکہ اس دستاویز کے مواد کا جائزہ لیا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے فراہم کردہ معلومات نامکمل، پیچیدہ اور غیر یقینی تھیں اس لیے پاکستان نے دو یادداشتیں بھارت کو دیں جس میں ان سے مزید معلومات اور معاون ثبوتوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت ان الزامات کے کوئی بھی معقول ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا اور بھارت اپنے پروپیگنڈے سے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملہ: سینیٹر رحمٰن ملک کے بھارت سے 21 اہم سوالات

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی الزامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مقامی سطح پر آر ایس ایس اور بی جے پی کی حکومت کی غلطیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان، عالمی برادری کو بھارتی کی جانب سے جھوٹے اور من گھڑت آپریشن اور ممکنہ کارروائی کے حوالے سے پہلے ہی آگاہ کر چکا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ بھارت میں ریاستی انتخابات آرہے ہیں اور ایسے میں بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے انتخابی فوائد کے لیے پاکستان کو بطور ہتھکنڈا استعمال کیے جانے کا قوی امکان ہے اور عالمی برادری کو خبردار کرتے ہیں کہ اس کے خطے کے امن و سلامتی پر خطرناک نتائج مرتب ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں