کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2020
ڈیفنس اور کلفٹن کے شہریوں نے 31 اگست کو شدید احتجاج کیا تھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
ڈیفنس اور کلفٹن کے شہریوں نے 31 اگست کو شدید احتجاج کیا تھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن (سی بی سی) نے مون سون کی حالیہ بارشوں کے باعث جمع ہونے والے پانی کی کئی دن گزرنے کے باوجود نکاسی نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے ڈیفنس اور کلفٹن کے درجنوں شہریوں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرا دی۔

سی بی سی افسر کی شکایت پر درج ایف آئی آر میں 22 شہریوں کے نام دیے گئے ہیں اور کئی نامعلوم مظاہرین کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے 31 اگست کو سی بی سی دفتر کے سامنے کئی گھنٹوں تک احتجاج کیا تھا۔

ایف آئی آر میں مظاہرین کے خلاف سی بی سی کے دفتر کو 'نقصان پہنچانے، ریاستی اداروں کے خلاف نامناسب زبان کا استعمال، خوف پھیلانا، عہدیداروں کو ہراساں کرنے اور کام میں مداخلت' کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی: ڈی ایچ اے، کلفٹن میں بارش کے بعد نکاسی آب کی بدترین صورتحال پر مکین سراپا احتجاج

سی بی سی کے بلڈنگ اینڈ سیکیورٹی سپروائزر منور حسن کی مدعیت میں مظاہرین کے خلاف درج ایف آئی آر میں سرکاری عہدیداروں کو دھمکانے سمیت تعزیرات پاکستان کی دفعات 353، 148، 147، 506 اور 34 شامل کی گئی ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ وہ 31 اگست کو خیابان راحت، ڈیفنس فیز 5 میں واقع سی بی سی کے دفتر میں موجود تھے جبکہ دیگر عملہ علاقے میں بحالی کے کام میں مصروف تھا کہ دوپہر کے وقت 40 سے 50 پرامن شہری اپنی شکایت درج کرنے کے لیے جمع ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اسی دوران 30 سے 35 'شرپسندوں' کا ایک گروپ بھی وہاں آیا اور مبینہ طور پر گارڈ سے جھگڑا کیا۔

سی بی سی افسر نے کہا کہ اس گروپ نے سی بی سی اور دیگر اداروں کے خلاف نعرے بازی کی اور 'نامناسب زبان' استعمال کی، سی بی سی کے دفتر میں زبردستی داخل ہوئے جہاں انہوں نے شیشے اور پودوں کو نقصان پہنچایا۔

ایف آئی آر میں انہوں نے کہا کہ ان افراد نے دفتر کے کام میں خلل ڈالا اور عملے کو ہراساں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے مبینہ طور پر علاقے میں بارش کے پانی کی نکاسی میں مصروف عملے کے افراد کے کام میں بھی رکاوٹ ڈالی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مظاہرین نے سی بی سی کے دفتر کو نقصان پہنچایا اور لوگوں میں شرپسندی کا خوف پھیلایا، رات کے 8 بجے تک دفتر میں موجود رہے اور مبینہ طور پر پانی کی نکاسی کے کام میں اثر انداز ہوئے۔

سینئرپولیس افسر کا کہنا تھا کہ تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: بارش سے ہونے والے نقصانات کیخلاف درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کردیے

یاد رہے کہ 31 اگست کو ڈی ایچ اے اور کلفٹن کے شہری کراچی میں ریکارڈ بارشوں کے 5 روز بعد بھی نکاسی آب نہ ہونے پر سی بی سی کے دفتر کے باہر اکٹھے ہوئے تھے اور شدید احتجاج کیا تھا۔

مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ علاقوں میں نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے، سڑکوں کی دوبارہ تعمیر، سیلاب سے نجات کے نام پر جمع شدہ فنڈز کا آڈٹ اور بورڈ سے صفائی کے کام کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور وہ نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے تھے کہ ان کے علاقوں می نکاسی آب کو بہتر بنایا جائے اور سڑکوں کی مرمت کے ساتھ ساتھ انہیں نئے سرے سے بنایا جائے جبکہ انہوں نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے چیف ایگزیکٹو سے بھی مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

چند شہریوں نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے سربراہ اور ڈی ایچ اے کے ایڈمنسٹریٹر سے استعفے کے ساتھ ساتھ تین دن میں پانی کی نکاسی، 24 گھنٹے میں بجلی اور گیس کی بحالی اور مچھر مار اسپرے کا بھی مطالبہ کیا۔

'بھتہ خوری کا پیسہ'

مظاہرین نے بعد ازاں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی بی سی ان کے اکثر مطالبات تسلیم نہیں کر رہا اور دعویٰ کیا کہ وہ 3 ستمبر کو فیز ون میں ڈی ایچ اے کے دفتر کے سامنے ایک اور احتجاج کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی: مکینوں کے احتجاج پر گجر و دیگر نالوں پر تجاوزات کے خلاف محدود آپریشن کا آغاز

سی بی سی کی جانب سے مقدمے کے اندراج پر سماجی رہنما جبران ناصر نے ٹوئٹر پر کہا کہ ڈی ایچ اے اور سی بی سی 'سرکاری سطح پر بھتے خوری کی ریکٹ' ہیں۔

جبران ناصر کا کہنا تھا کہ جن شہریوں نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈی ایچ اے اور سی بی سی پیسہ لیں گے اور خدمات فراہم نہیں کریں گے اور اگر آپ احتجاج کریں گے تو جرائم کی کارروائی کے ذریعے ہراساں کیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ٹیکسز نہیں دے رہے ہیں بلکہ بھتے کا پیسہ ادا کر رہے ہیں'۔

کالم نگار عاقل سجاد نے ٹوئٹ کیا کہ ایف آئی آر کا مقصد مستقبل میں شہریوں کو احتجاج کی ہمت کرنے سے روکنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں