کراچی: بارش سے ہونے والے نقصانات کیخلاف درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کردیے

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2020
درخواست میں مزید کہا گیا کہ تین بڑے ہسپتالوں کے داخلی مقامات میں پانی بھر گیا—فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز
درخواست میں مزید کہا گیا کہ تین بڑے ہسپتالوں کے داخلی مقامات میں پانی بھر گیا—فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے شہر میں شدید بارشوں کے باعث انفرا اسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کی انکوائری اور متاثرہ افراد کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے دائر درخواست پر مقامی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹسز جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے دیگر فریقین کے ساتھ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو بھی 9 ستمبر تک جواب جمع کروانے کے نوٹسز ارسال کیے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہر کی بغیر منصوبہ بندی کے تعمیرات اور بالخصوص نالوں پر بڑے پیمانے پر تجاوزات، ناقص ڈیزائن کی سڑکوں اور نکاسی آب سے شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور بے مثال نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے 20 اضلاع آفت زدہ قرار

درخواست میں مزید کہا گیا کہ تین بڑے ہسپتالوں کے داخلی مقامات میں پانی بھر گیا، اہم راستے تالاب بن گئے تھے اور بارشوں کے دوران متعدد ہنگامی نمبرز خراب پڑے تھے۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی اربنائزیشن، جنگلوں کی کٹائی، شہر میں بڑھتی ہوئی پختہ تعمیرات نے بارش کے پانی کو قدرتی طور پر زمین میں جذب نہیں ہونے دیا اور ماحولیاتی تبدیلیاں آئندہ آنے والے سالوں میں ان مسائل میں مزید اضافہ کریں گی۔

درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، وزیراعلیٰ اور گورنر کے پرنسپل سیکریٹریز، بلدیاتی محکموں اور ری ہیبلیٹیشن کے سیکریٹریز، میٹروپولیٹن کمشنر، تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹو افسران، کے الیکٹرک اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومتِ سندھ کے ساتھ مل کر کراچی کیلئے خاص منصوبہ شروع کریں گے، شبلی فراز

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سیلابی صورتحال نے شہر کی انتظامیہ، ترقی اور منصوبہ بندی میں خامیوں کو آشکار کردیا ہے۔

یاد رہے کہ کراچی سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ مون سون بارشوں نے سیلابی صورتحال پیدا کردی تھی اور سڑکیں، علاقے، کاروباری مراکز، انڈر پاسز، ہاؤسنگ سوسائٹیز سمیت لوگوں کے گھروں تک میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا تھا۔

بارش سے ہوئی اس صورتحال نے لوگوں کو بڑی تعداد میں مالی نقصان پہنچایا تھا جبکہ بہت سے لوگ اپنے پیاروں سے بھی محروم ہوگئے تھے۔

28 اگست کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا تھا کہ صوبے بھر میں مون سون کی بارشوں سے 80 افراد جاں بحق ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کراچی کے 3 بڑے مسائل حل کرنے کیلئے وفاقی، صوبائی حکومت مل کر کام کریں گی'

مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کراچی میں 6 جولائی سے بارش کے پہلے اسپیل سے اب تک 47 افراد جان کی بازی ہار گئے، 27 اگست کو کراچی میں 17 اموات بارشوں کے دوران ہوئیں جبکہ پورے سندھ میں 80 افراد مون سون اسپیل کے دوران جاں بحق ہوئے، بارش سے جاں بحق افراد اور زخمیوں کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں اور جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے ان کے ساتھ دلی ہمدردی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سندھ حکومت نے صوبے بھر میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے سروے کا حکم دے دیا ہے، مہنگے علاقوں میں بھی زیادہ نقصان ہوا، دکانداروں کا بہت نقصان ہوا ہے، دیہی علاقوں میں چھوٹے زمینداروں کی فصلوں کو نقصان ہوا اور کچے مکانات گر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام نقصانات کا سروے کرا کر رپورٹ بنائیں گے اور وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں گے، کمیٹی بناکر لوگوں کی مدد کریں گے اور وفاقی حکومت سے بھی مدد کی درخواست کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں