وزیر اعلیٰ نے سندھ یونیورسٹی کے وی سی کو 'تحقیقات' ہونے تک جبری رخصت پر بھیج دیا

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2020
تحقیقاتی کمیٹی 30 دن میں رپورٹ جمع کرائے گی—فائل فوٹو: ساگر
تحقیقاتی کمیٹی 30 دن میں رپورٹ جمع کرائے گی—فائل فوٹو: ساگر

حیدرآباد: وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ یونیورسٹی (ایس یو) کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت کو جبری رخصت پر بھیج دیا ہے تاکہ وہ اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات کی کارروائی میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرسکیں۔

پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین محمد وسیم اور مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (ایم یو ای ای ٹی) کے وی سی پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی ڈاکٹر فتح محمد برفت کے خلاف تحقیقات کرے گی اور 30 دن میں رپورٹ وزیرا اعلیٰ کو پیش کرے گی۔

مزیدپڑھیں: سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت معطل

یونیورسٹیز اور بورڈز کے سیکریٹری محمد ریاض الدین کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری سے 14 ستمبر کو 3 نوٹی فکیشن جاری کیے گئے تھے۔

انکوائری کمیٹی کے ایک نوٹی فکیشن کے مطابق مذکورہ کمیٹی ڈاکٹر فتح برفت کے خلاف بدعنوانی، نا اہلی، بجٹ کی شق کی خلاف ورزی اور بدانتظامی کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

ایک اور نوٹی فکیشن کے مطابق ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو کو بدین میں وائس چانسلر لارن کیمپس کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ سندھ یونیورسٹی کا قائم مقام وی سی بھی مقرر کردیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ نے ڈاکٹر فتح برفت کو تیسرے نوٹی فکیشن کے ذریعے ایک ماہ کے لیے چھٹی پر بھیجا جب تک تحقیقات نہیں ہوتی۔

ڈاکٹر فتح برفت، جو اس وقت صوبائی اینٹی کرپشن عدالت سے عبوری قبل از گرفتاری ضمانت پر ہیں، اب وہ 16 ستمبر کو قبل از گرفتاری ضمانت کی توثیق لیں گے۔

ڈاکٹر فتح برفت نے بتایا کہ تاحال ڈاکٹر صدیق کلہوڑو کو ایس یو کا چارج نہیں سونپا ہے کیوں کہ کسی نے بھی انہیں ایسا کرنے کو نہیں کہا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی ہراساں کرنے پر صوبائی حکومت کا نوٹس

انہوں نے کہا کہ مذکورہ اطلاعات سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر وہ اپنے قانونی مشیر سے مشورہ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر فتح برفت نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ یونیورسٹیز ایکٹ کے تحت کسی وائس چانسلر کو چھٹی پر نہیں بھیجا جاسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک کمیٹی اپنی تحقیقات مکمل نہیں کرتی اور اپنی سفارشات پیش نہیں کرتی انہیں ہٹایا نہیں جاسکتا۔

ڈاکٹر فتح برفت نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے ایس یو کی فیکلٹی آف لا ڈین جھمت جیٹھند سے بھی رابطہ کیا ہے لیکن ان سے رابطہ قائم نہیں ہوسکا۔

اس سے قبل اسی طرح کی ایک کمیٹی ناہید درانی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی، بعدازاں ان کا تبادلہ کردیا گیا تھا اور ان کی کمیٹی وی سی ڈاکٹر فتح برفت کے خلاف تحقیقات نہیں کرسکی تھی جس نے سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) میں متعدد درخواستیں دائر کیں لیکن عدالت نے 10 مارچ کو تفصیلی آرڈر کے ذریعے ان کی درخواستوں اور دیگر کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ وی سی تحقیقات کا سامنا کرنے سے گریزاں ہیں۔

حال ہی میں ایس ایچ سی ڈویژن بینچ نے محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے سرکل افسر کے ذریعے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ یونیورسٹی میں طالبہ کی ہلاکت پر احتجاج

وائس چانسلر نے دعویٰ کیا کہ انہیں یونیورسٹیز کے ایکٹ کے مطابق پہلے کسی کمیٹی کے سامنے سنا جانا تھا اور اس سے قبل انہیں ہٹایا نہیں جاسکتا۔

ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز اے سی ای کے ڈپٹی ڈائریکٹر ضمیر عباسی نے وزیر اعلی سندھ کی ہدایت پر کیا۔

ایس یو کے اساتذہ اور سول سوسائٹی کے ممبروں نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

اے سی ای نے ایس یو کے مختلف سربراہوں کے تحت 18-2017 کے صرف ایک مالی سال میں 73 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز میں مبینہ غبن اور غلط استعمال کا انکشاف کیا تھا۔

وائس چانسلر کے علاوہ رجسٹرار، سابق رجسٹرار، پرو وائس چانسلر اور ڈین سمیت 66 دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ایک ملزم ٹیچر کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔


یہ خبر 15 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں