سندھ یونیورسٹی میں طالبہ کی ہلاکت پر احتجاج

اپ ڈیٹ 16 فروری 2017
حادثے کے بعد یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج کیا—تصویر بشکریہ محسن جویو/ فیس بک
حادثے کے بعد یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج کیا—تصویر بشکریہ محسن جویو/ فیس بک

جامشورو کی سندھ یونیورسٹی میں طلبہ کو لانے والی بس کی ٹکر کے باعث طالبہ جاں بحق ہوگئیں۔

ڈان نیوز نے رپورٹ کیا کہ شعبہ فزکس کے آخری سال کی طالبہ شائستہ میمن یونیورسٹی آرہی تھیں کہ پوائنٹ نے انہیں ٹکر ماری، جس وجہ سے وہ بری طرح زخمی ہوگئیں۔

شائستہ میمن کو فوری طور پر لیاقت میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال پہنچایا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہوسکی۔

طالبہ کی ہلاکت کے بعد یونیورسٹی کے طلبہ نے جامشورو سے کراچی جانے والے روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا، جس وجہ سے ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔

طلبہ کے مطابق یونیورسٹی پوائنٹ (بس) ڈرائیورز کی غفلت کے باعث یہ ایک ہی ہفتے میں دوسرا حادثہ ہے، اس سے قبل بھی یونیورسٹی کا ایک طالب علم پوائنٹ بس سے گر کر ہلاک ہوا تھا۔

طلبہ کے احتجاج کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر (وی سی) فتح محمد برفت پولیس افسران سمیت دھرنے پر بیٹھے ہوئے طلبہ کے پاس پہنچے، وی سی نے طلبہ کو یقین دہانی کروائی کہ پوائنٹ ڈرائیور کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

وی سی کی یقین دہانی پر طلبہ نے احتجاج ختم کیا—تصویر بشکریہ محسن جویو/ فیس بک
وی سی کی یقین دہانی پر طلبہ نے احتجاج ختم کیا—تصویر بشکریہ محسن جویو/ فیس بک

وی سی کی یقین دہانی کے بعد طلبہ نے احتجاج ختم کیا۔

دوسری جانب ہلاک ہونے والی طلبہ کے لاش کا پوسٹ مارٹم کرکے ورثاء کو اطلاع کردی گئی۔

واضح رہے کہ سندھ یونیورسٹی کے پوائنٹس (بسوں) سے طلبہ کی ہلاکت کا رواں ماہ یہ دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل 8 فروری کو جہانزیب آرائیں نامی طالب علم پوائنٹ بس سے گر کر ہلاک ہوا تھا۔

جہانزیب آرائیں جامشورو سے کئی کلو میٹر دور ضلع ٹنڈو الہ یار سے پوائنٹ کے ذریعے یونیورسٹی تک سفر کرتے تھے، پوائنٹ میں رش ہونے کے باعث وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ پانے کی وجہ سے گر گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ یونیورسٹی میں طالبہ کی مبینہ خودکشی

طالب علم جہانزیب آرائیں کے لاش کو طلبہ نے پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد اپنے آبائی گاؤں بھیجا تھا، بعد ازاں یونیورسٹی کے عملے کے ساتھ ہلاک ہونے والے طلب علم کے گھر تعزیت کے لیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ یونیورسٹی میں طلبہ کو لانے لے جانے لیے بسوں (پوائنٹس) کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے،جب کہ طلبہ دعویٰ کرتے ہیں گزشتہ 15 سال سے یونیورسٹی میں ایک بھی نیا پوائنٹ نہیں خریدا گیا۔

اس سے قبل ٹنڈو الہ یار کا طالب علم بھی ہلاک ہوا تھا—تصویر بشکریہ، ہوشو سندھی/ فیس بک
اس سے قبل ٹنڈو الہ یار کا طالب علم بھی ہلاک ہوا تھا—تصویر بشکریہ، ہوشو سندھی/ فیس بک

ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے 15 ہزار سے زائد طلبہ جامشورو کے قریبی اضلاع اور علاقوں سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے بسز کے ذریعے آتے ہیں، مگر یونیورسٹی کی جانب سے ٹوٹل 40 کے قریب پوائنٹ چلائے جاتے ہیں۔

یونیورسٹی میں پوائنٹس کی شدید قلت کے باعث ہزاروں طلبہ یومیہ 25 سے 30 کلو میٹر تک کا سفر کرکے نجی سواریوں کے ذریعے یونیورسٹی پہنچتے ہیں، جب کہ یونیورسٹی کی پوائنٹس میں ضرورت سے زیادہ طلبہ کے سفر کرنے کی وجہ سے حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔

سندھ یونیورسٹی کے وی سی فتح محمد برفت نے حال ہی میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں ہیں، طلبہ پر امید ہیں کہ وہ اس مسئلے کو جلد حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں