سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی رہائشی اسکیم کیلئے زمین کا حصول قانونی قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2020
جسٹس مشیر عالمی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس مشیر عالمی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ دارالحکومت کے سیکٹر ایف-14 اور ایف-15 کی زمین فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن (ایف جی ایچ ایف) نے لینڈ ایکوئزیشن ایکٹ (ایل ایل اے) 1894 کے تحت قانونی طریقے سے حاصل کی تھی اور الاٹڈ افراد میں اس کی تقسیم آئین اور متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس مشیر عالمی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 25 ستمبر 2018 کو سیکٹر ایف-14 اور ایف-15 میں وفاقی حکومت کی رہائشی اسکیمز کو ختم کرنے کے حکم کے خلاف ایف جی ای ایچ ایف کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔

جسٹس مشیر عالم کے لکھے گئے فیصلے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور قرار دیا کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس (سی ڈی اے او) 1960 میں نہ تو کوئی شق غالب ہے نہ مخالف جو ایل اے اے 1984 کو اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) پر اس کے اطلاق کو خارج کرے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی بی کا کام ہاؤسنگ سوسائٹی چلانا نہیں سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، سینیٹ

سپریم کورٹ نے کہا کہ سی ڈی اے اور 1960 کے تحت پاکستان کے نئے دارالحکومت کی ’منصوبہ بندی اور ترقی‘ کی شرائط اور اس قسم کے نفاذ کے لیے مکمل میکانزم فراہم کیا گیا ہے۔

جو ایک خود ساختہ عمل ہے اور اراضی کے حصول کے لیے ایل اے اے 1894 پر انحصار نہیں کرنا ہوگا جیسا کہ بڑے اور ترقی پذیر شہروں کی منصوبہ بندی کے لیے اس طرح کی قوانین پر عمل کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ سی ڈی اے اور ایف جی ای ایچ ایف نے تعاون سے سیکٹر ایف-14 میں ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا جس پر سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے سیکٹر ایف-14 اور سیکٹر ایف-15 کے کچھ حصوں میں ایف جی ای ایچ ایف کے لیے زمین کے حصول کے لیے 6 جنوری 2015 کو سمری بھیجی تھی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تشہیر پر پابندی

اس وقت کے وزیراعظم نے یکم مئی 2015 کو سمری اور سیکشن 4 کے تحت سمری منظور کی تھی جس کے بعد 20 مئی 2015 اور 4 دسمبر 2015 کو اسلام آباد کے کمشنر نے ایل اے اے کی دفعہ 4 اور بعد میں دفعہ 17 کے تحت نوٹیفکیشنز جاری کیے تھے۔

بعدازاں 29 ستمبر 2016 کو فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو ترقیاتی ٹھیکا دیا گیا تھا اور کمشنر اسلام آباد نے 15 جون 2017 کو ایف-15/3 اور ایف-15/4 میں اراضی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

کلکٹر نے اسلام آباد کے ترنول اور جھنگی سیداں کے علاقے میں موجود زمین ایف جی ای ایچ ایف کو دینے کا اعلان کیا تھا لیکن مقامی مالکان /افراد نے اس نوٹیفکیشن کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں