پاکستان نے ٹڈی دل کے مسئلے پر قابو پالیا ہے، وزیر تحفظ خوراک

09 اکتوبر 2020
یہ بات ایک مرتبہ پھر سچ ثابت ہوئی کہ پاکستانی قوم کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر تحفظ خوراک — فائل فوٹو / اے ایف پی
یہ بات ایک مرتبہ پھر سچ ثابت ہوئی کہ پاکستانی قوم کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر تحفظ خوراک — فائل فوٹو / اے ایف پی

وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سید فخر امام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ٹڈی دل کے مسئلے پر قابو پالیا ہے۔

اسلام آباد میں ٹڈی دل کے تدارک کے قومی مرکز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید فخر امام نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور اداروں نے اس مسئلے سے مل کر نمٹا ہے اور ان کی مربوط کوششوں اور دیہاتیوں کے تعاون سے ٹڈی دل پر قابو پانے میں مدد ملی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات ایک مرتبہ پھر سچ ثابت ہوئی کہ پاکستانی قوم کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مستقبل میں ٹڈی دل سے مزید موثر انداز میں نمٹنے کے لیے استعداد اور صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ٹڈی دل سے 3 ارب 40 کروڑ ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے، اقوام متحدہ

تقریب میں ٹڈی دل کے خاتمے کے قومی مرکز کے چیف کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز نے اس بات پر اطمینان ظاہرکیا کہ ٹڈی دل کے مسئلے پر کامیابی سے قابو پالیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی ایوی ایشن نے ٹڈی دل کےخاتمے کےلئے دن رات کام کیا۔

خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے کی ترجمان مینا دولت چاہی نے مختصر وقت میں اس مسئلے سے کامیابی سے نمٹنے پر پاکستان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم ٹڈی دل کےخلاف کوششوں میں پاکستان کے اچھے اقدامات سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹڈی دل کے حملوں سے پاکستان میں غذائی تحفظ کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ

واضح رہے کہ رواں سال جنوری کے آخر میں حکومت نے ٹڈی دل کو ایک قومی ایمرجنسی قرار دیا اور ٹڈی دل پر کنٹرول اور نگرانی کے لیے قومی ایکشن پلان اور ایک اعلیٰ سطح کا قومی ٹڈی کنٹرول مرکز قائم کیا تھا۔

جون میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کی رابطہ کمیٹی (یو این او سی ایچ اے) کا کہنا تھا کہ حکومت نے 2020 اور 2021 میں دو آنے والے زرعی موسموں میں ٹڈی دل کی وجہ سے ہونے والے مالیاتی نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگایا ہے جو کہ 3 ارب 40 کروڑ ڈالر سے لے کر 10 ارب 21 کروڑ ڈالر تک ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں