پاکستان کو ٹڈی دل سے 3 ارب 40 کروڑ ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 16 جون 2020
ٹڈی کے نقصانات پر سروے، کنٹرول اور بحالی کے لیے حکومت کو آنے والے تین سالوں میں 37 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی اضافی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
ٹڈی کے نقصانات پر سروے، کنٹرول اور بحالی کے لیے حکومت کو آنے والے تین سالوں میں 37 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی اضافی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کی رابطہ کمیٹی (یو این او سی ایچ اے) کے مطابق حکومت نے 2020 اور 2021 میں دو آنے والے زرعی موسموں میں ٹڈی دل کی وجہ سے ہونے والے مالیاتی نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگایا ہے جو کہ 3 ارب 40 کروڑ ڈالر سے لیکر 10 ارب 21 کروڑ ڈالر تک ہوسکتا ہے۔

یو این او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل کے نقصانات سے بہت سے کسان پہلے ہی بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے ہیں اور موسم گرما کے اختتام پر ٹڈی دل کی وجہ سے مزید نقصانات کی پیش گوئی ہے۔

واضح رہے کہ جنوری کے آخر میں حکومت نے ٹڈی دل کو ایک قومی ایمرجنسی قرار دیا اور ٹڈی دل پر کنٹرول اور نگرانی کے لیے قومی ایکشن پلان اور ایک اعلیٰ سطح کا قومی ٹڈی کنٹرول مرکز قائم کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بروقت ایکشن نہ لیا تو ٹڈی دل کا بھرپور حملہ ہوسکتا ہے، ایف اے او کا انتباہ

اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) نے حکومت کو ٹڈیوں کی نگرانی اور کنٹرول کی سرگرمیوں کے لیے تکنیکی مشورے اور مدد حاصل کرنے میں معاونت فراہم کررہی ہے جس میں ٹڈیوں کے خطرے کی پیش گوئی اور کنٹرولڈ آپریشن حکمت عملی بھی شامل ہے۔

ایف اے او اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) اور دیگر شراکت دار، حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بدترین متاثرہ اضلاع میں ضروریات کو پورا کریں گے۔

ان علاقوں میں گزشتہ 18 ماہ کے دوران خشک سالی، سیلاب، سردی کی لہر سمیت کورونا وائرس کے بھی متعدد مسائل کا سامنا کیا ہے۔

ٹڈی کے نقصانات پر سروے، کنٹرول اور بحالی کے لیے حکومت کو آنے والے 3 سالوں میں 37 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی اضافی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹڈی دل کے حملوں سے پاکستان میں غذائی تحفظ کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ

ایف اے او نے’ ٹڈی دل گلوبل رسپانس پلان 2020‘ کا آغاز کیا ہے جس میں پاکستان کو بحران سے نمٹنے کے لیے ایک کروڑ 25 لاکھ ڈالر شامل ہیں جن میں سے اب تک صرف 19 لاکھ ڈالر کے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔

پاکستان میں 30 لاکھ سے زیادہ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے جبکہ صورتحال سب سے زیادہ بلوچستان میں نازک ہے۔

ایک اندازے کے مطابق فصلوں کے نقصانات کے سبب لگ بھگ 34 ہزار گھرانوں کو ہنگامی طور پر معاش اور خوراک کی حفاظت سے متعلق امداد کی ضرورت ہوگی۔

یو این او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ فصلوں کے نقصان سے بہت سارے لوگ بالواسطہ متاثر ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے اہم اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں