پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر اظہار مذمت

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2020
ترجمان دفترخارجہ نےکہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مزید 4 جوانوں کونشانہ بنایا گیا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
ترجمان دفترخارجہ نےکہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مزید 4 جوانوں کونشانہ بنایا گیا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض فورسز نے بے گناہ 4 نوجوانوں کو ماورائے قانون قتل کر دیا۔

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ہم قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں نہتے کشمیریوں کی ماورائے عدالت قتل عام اور خودساختہ گھیراؤ اور تلاشی سمیت دیگر کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک برس میں خواتین اور بچوں سمیت 300 سے زائد کشمیری بھارت کی قابض افواج کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: 'دہشتگرد' قرار دے کر قتل کیے گئے 3 افراد کی میتیں اہل خانہ کے حوالے

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز کے غیر قانونی و غیر انسانی کریک ڈاؤن کے دوران مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز کلگام اور پلوامہ میں مزید 4 نوجوان کشمیریوں کو شہید کیا گیا اور 14 سالہ بچہ شدید زخمی ہوا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ کشمیر کے عوام کے خلاف طاقت کا بہیمانہ استعمال، ماورائے عدالت قتل عام، حراستی تشدد و ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں ماضی میں بھی ناکام رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری قیادت و نوجوانوں کی قید وبند، پیلٹ گنز کا استعمال، اجتماعی سزا کے طور پر گھروں کی تباہی اور دیگر تشدد کے طریقے نہ ماضی میں کامیاب ہوئے اور آئندہ بھی نہیں ہوں گے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے باعث کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے ان کی اپنی تحریک مزاحمت مزید مضبوط ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا پر زور دیتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ابتر ہوتے حالات کا ادراک کرتے ہوئے بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا ذمہ دار ٹھہرائیں۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل تلاش کرے تاکہ خطے میں دیرپا امن و استحکام یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:حریت کانفرنس کا تمام گرفتار کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کو مختلف کارروائیوں میں نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ برس 5 اگست کو کیے گئے اقدامات کے بعد مقبوضہ وادی میں لاک ڈاؤن ہے اور کشمیری قیادت اور سیکڑوں کارکن حراست میں ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت کی قابض فوج نے رواں ماہ کے اوائل میں 3 بے گناہ نوجوانوں کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی لاشیں لواحقین کے حوالے کردی تھیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مغربی ضلع بارامولا میں پولیس اور میڈیکل حکام کی ایک ٹیم نے تینوں افراد کی مدفون میتوں کو نکالا اور جنوبی ضلع راجوڑی میں ان کے دوردراز گاؤں میں تدفین کے لیے اہل خانہ کے حوالے کردیا۔

ان تینوں افراد میں سے ایک کے والد محمد یوسف کا کہنا تھا کہ تینوں کا سفاکانہ قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ہمارے بچے بے گناہ ثابت ہوئے اور اب ہم انصاف کے منتظر ہیں، قاتلوں کو انصاف کا سامنا کرنا ہوگا'۔

واضح رہے کہ بھارتی فوج نے 18 جولائی کو کہا تھا کہ ان کے سپاہیوں نے مقبوضہ کشمیر کے جنوبی شوپیاں کے علاقے میں 3 نامعلوم 'غیر ملکی دہشت گردوں' کو مار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کامقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر شدید اظہار مذمت

تاہم پولیس نے بعد ازاں تینوں افراد کی لاشوں کو بارامولا میں ایک دوردراز قبرستان میں دفن کردیا تھا۔

بعدازاں تقریباً ایک ماہ بعد راجوڑی کے 3 خاندانوں نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی لاشوں کی تصاویر کو دیکھ کر متاثرین کو اپنے لاپتا رشتہ داروں کے طور پر شناخت کیا تھا۔

18 ستمبر کو بھارتی فوج نے اسے اپنی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی اندرونی تحقیقات میں مارے جانے والے تینوں افراد مقامی رہائشی ثابت ہوئے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ ان کی شناخت کیسے کی گئی۔

پولیس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ فوجی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ سپاہیوں نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے تحت حاصل میں اختیارات سے تجاوز کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں