بھارتی وزیر کا سشانت سنگھ کی موت کو خودکشی قرار دینے کی رپورٹ پر اعتراض

14 اکتوبر 2020
اداکار نے 14 جون کو بظاہر خودکشی کرلی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
اداکار نے 14 جون کو بظاہر خودکشی کرلی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ولی وڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کی تفتیش سے متعلق آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (اے آئی آئی ایم ایس) کی فرانزک ٹیم کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد اداکار کے وکیل کی جانب سے سوال اٹھائے جانے کے بعد اب ایک بھارتی وزیر نے بھی تفتیشی رپورٹ پر اعتراض اٹھایا ہے۔

علاوہ ازیں بھارت کے مرکزی ادارے سینٹرل فرانزک سائنس لیبارٹری (سی ایف ایس ایل) نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایسے شواہد نہیں ملے، جن سے یہ بات ثابت کی جا سکے کہ اداکار کو قتل کیا گیا۔

بعدازاں 3 اکتوبر کو پہلے بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (اے آئی آئی ایم ایس) کے ڈاکٹرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اداکار سشانت سنگھ کو قتل نہیں کیا گیا اور یہ خودکشی کا کیس ہے۔

مزید پڑھیں: ‘سشانت سنگھ کو قتل نہیں کیا گیا، یہ خودکشی کا کیس ہے’

رپورٹ کے مطابق اے آئی آئی ایم ایس نے سی بی آئی کو دی گئی رائے میں اداکار کے اہلخانہ اور ان کے وکیل کی جانب سے زہر دینے اور گلا گھوٹنے کے نظریات کو مسترد کردیا۔

ذرائع نے کہا کہ اے آئی آئی ایم ایس کے پینل نے اس کیس میں حتمی میڈیکو-لیگل رائے دینے کے بعد جانچ مکمل کرلی اور فائل بند کردی جبکہ سی بی آئی اپنی تحقیقات کے ساتھ اس رپورٹ کی تائید کررہی ہے۔

بعدازاں اے آئی آئی ایم ایس کے فرانزک میڈیکل بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر سدھیر گپتا نے اپنی حتمی رپورٹ سے متعلق بیان میں اداکار کے قتل کے امکانات کو مسترد کردیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اداکار کے جسم پر پھندے سے لٹکنے کے علاوہ کوئی زخم نہیں، ان کے جسم اور کپڑوں پر جھگڑے/بچاؤ کی کوشش کے کوئی نشانات نہیں تھے۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ڈاکٹر سدھیر گپتا نے مزید کہا تھا کہ بومبے ایف ایس ایل اور اے آئی آئی ایم ایس ٹوکسیکولوجی لیب کی جانب سے کی گئی تفتیش میں خودکشی کی ترغیب دینے والے کسی مواد کی موجودگی نہیں پائی گئی۔

وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ اے آئی آئی ایم ایس کی رپورٹ پر بہت زیادہ فکر مند ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: سشانت سنگھ راجپوت کے وکیل نے فرانزک رپورٹ کو بے نیتجہ قرار دے دیا

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں وکاس سنگھ نے کہا کہ سی بی آئی سے درخواست کروں گا کہ ایک نئی فرانزک ٹیم تشکیل دے۔

سشانت سنگھ راجپوت کے اہلخانہ کے وکیل وکاس سنگھ کی جانب سے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے آئی آئی ایم ایس) کی رپورٹ کو مسترد کیے جانے کے بعد اب بھارتی وزیر کا بھی اس حوالے سے بیان سامنے آیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم پی سبرامنین سوامی نے سوال کیا ہے کہ 14 جون کو سشانت کے اپنے کمرے میں مردہ حالت میں ملنے سے قبل اورنچ جوس کے گلاس کو محفوظ کیوں نہیں کیا گیا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم پی سبرامنین سوامی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں سوال کیا کہ سشانت سنگھ راجپوت نے موت سے قبل صبح میں جو اورنج جوس پیا تھا اسے ٹیسٹس کے لیے کیوں محفوظ نہیں کیا گیا؟

انہوں نے کہا کہ کوئی تعجب نہیں کہ ممبئی پولیس نے ان کے اپارٹمنٹ کو سیل نہیں کیا کیونکہ غیر فطری اموات میں یہ لازمی ہے۔

گزشتہ دنوں وکاس سنگھ نے ٹوئٹ کی تھی سی بی آئی کی جانب سے سشانت کے خودکشی کی وجہ کو قتل میں تبدیل کرنے میں تاخیر پر مایوسی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: ‘سشانت سنگھ کو قتل کرنے کے شواہد نہیں ملے’

وکیل نے کہا کہ تھا کہ اے آئی آئی ایم ایس کی ٹیم کے ایک ڈاکٹر نے مجھے بہت پہلے بتایا گیا تھا کہ میری بھیجی گئی تصاویر سے 200 فیصد عندیہ ملتا ہے کہ سشانت کی موت گلا گھوٹنے سے ہوئی اور یہ خودکشی نہیں ہے۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

سشانت سنگھ راجپوت نے 14 جون کو بظاہر ڈپریشن کے باعث خودکشی کرلی تھی اور ابتدائی تین دن میں ہی ان کی ابتدائی پوسٹ مارٹم جاری کی گئی تھی، جس میں ان کے قتل کے خدشات کو مسترد کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کی تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ بظاہر اداکار نے پھندا لگا کر خودکشی کی اور ان کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی جب کہ ان کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں ملے۔

اگرچہ زیادہ تر ماہرین اور سیکیورٹی عہدیدار اس بات پر متفق ہیں کہ سشانت سنگھ نے بظاہر خودکشی کی، تاہم اداکار کے مداح اور ان کے قریبی رشتہ و اہل خانہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں پریشان کرکے خودکشی پر مجبور کیا گیا۔

سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی میں کب، کیا ہوا، مکمل تفصیلات جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔

سشانت سنگھ کیس پر مختصر نظر - کب، کیا ہوا؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں