ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ میڈیکل کے غیر ملکی طلبہ کا کوٹہ ختم

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2020
پی ایم اے کو تشویش ہے کہ اس سے مقامی طلبہ کے لیے میڈیکل تعلیم کے دروازے بند ہوجائیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ایم اے کو تشویش ہے کہ اس سے مقامی طلبہ کے لیے میڈیکل تعلیم کے دروازے بند ہوجائیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ غیر ملکی طلبہ کا کوٹہ ختم کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے پاکستان میں طبی تعلیمی اداروں میں داخلے کے خواہشمند سمندر پار مقیم پاکستانیوں اور غیر ملکی طلبہ کے لیے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) پاس کرنا لازم قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ نجی کالجز کو غیر ملکی طلبہ کے لیے پاکستانی طلبہ سے مختلف فیس اسٹرکچر مقرر کرنے کی بھی اجازت دے دی گئی، مزید یہ کہ صوبے بھی اپنے سرکاری کالجز میں غیر ملکی طلبہ کے لیے کوٹہ مختص کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مقامی طلبہ کے لیے میڈیکل تعلیم کے دروازے بند ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:طبی تنظیموں کی پاکستان میڈیکل کمیشن بل پر تنقید

تاہم پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹیٹیوشن (پامی) کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے مقامی طلبہ کی اکثریت کو داخلہ ملے گا کیوں کہ ایم ڈی کیٹ کو لازم قرار دینے سے غیر ملکی طلبہ دیگر ممالک میں مواقع تلاش کریں گے۔

پی ایم سی کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق غیر ملکی طلبہ کو 2 کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ایک پاکستانی طلبہ (سمندر پار مقیم پاکستانی) اور دوسری غیر ملکی طلبہ کے لیے ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’غیر ملکی طلبہ کے لیے کوئی کوٹہ نہیں ہے، تمام غیر ملکی طلبہ کو نجی کالجز میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے ملکی معیار پر پورا اترنا ہوگا، اگر صوبے چاہیں تو اپنے سرکاری میڈیکل کالجز میں غیر ملکی طلبہ کے لیے کوٹہ مختص کرسکتے ہیں‘۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ نجی کالجز غیر ملکی طلبہ کے لیے پاکستانی طلبہ سے مختلف فیس اسٹرکچر مقرر کرسکتے ہیں جس میں پاکستانی طلبہ سے کم فیس وصول کی جائے۔

مزید پڑھیں: میڈیکل کمیشن کے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کے فیصلے نے طلبہ کو حیران کردیا

نوٹیفکیشن کے مطابق غیر ملکی طلبہ وہ غیر ملکی شہری ہیں جو پاکستانی شہریت نہیں رکھتے اور انہوں نے اعلیٰ ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ، 12 جماعت یا اس کا مساوی امتحان پاکستان سے باہر سے پاس کیا ہو۔

دوسری جانب پاکستانی طلبہ وہ ہیں جو غیر رہائشی یا دوہری شہرت والے غیر رہائشی طلبہ ہیں جنہوں نے پاکستان کے باہر سے اعلیٰ ثانوی تعلیم یا اس کے مساوی امتحان پاس کیا ہو۔

نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ غیر ملکی طالبعلم ایم ڈی کیٹ کے نتیجے یا حیاتیات، کیمیا اور طبیعات/ریاضی میں سیٹ ٹو (اسکولیسٹیک ایپٹی ٹیوڈ ٹیسٹ) کے نتائج پر میرٹ کی تیاری کے لیے اپلائی کرسکتا ہے۔

مزید یہ کہ عالمی وبا کووِڈ 19 کی وجہ سے دونوں کٹیگریز کے طلبہ کو ایم ڈی کیٹ سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے اور ان کے داخلوں کے لیے صرف سیٹ ٹو کے نتائج کو دیکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:'پی ایم سی بغیر کونسل ممبران کے کام کررہا ہے'

پی ایم اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی پالیسی کی وجہ سے مقامی طلبہ اپنے حقوق سے محروم ہوجائیں گے کیوں کہ کالجز کو غیر ملکی طلبہ سے زائد فیس وصول کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

دوسری جانب اس ضمن میں پی ایم سی کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ یہ غیر ملکی طلبہ کی حوصلہ افزائی میں پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مغربی ممالک میں میڈیکل گریجویٹ کی سالانہ فیس 60 ہزار ڈالر ہے اگر ہم انہیں 12 ہزار ڈالر سالانہ کی پیشکش کریں گے تو زیادہ طلبہ داخلہ لیں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں