میڈیکل کمیشن کے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کے فیصلے نے طلبہ کو حیران کردیا

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2020
طلبہ کی پریشانی فطری ہے کیوں کہ تبدیلی کو برداشت کرنا مشکل ہے، صدر پی ایم سی ڈاکٹر ارشاد تقی — فائل فوٹو:اے پی پی
طلبہ کی پریشانی فطری ہے کیوں کہ تبدیلی کو برداشت کرنا مشکل ہے، صدر پی ایم سی ڈاکٹر ارشاد تقی — فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے ملک بھر میں ایک ہی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کا داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے انعقاد کا فیصلہ کرکے طلبہ کو حیرت میں ڈال دیا کیونکہ پی ایم سی ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کمیشن قومی سطح پر ایم ڈی کیٹ کا انعقاد 2021 میں کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طلبہ نے سوال کیا ہے کہ پی ایم سی، ایم ڈی کیٹ کے ایکٹ کی خلاف ورزی کیوں کررہی ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ امتحان کسی ایسے تعلیمی بورڈ کی سفارشات کے مطابق لیا جائے گا جو ابھی قائم ہونا باقی ہے۔

ایک فیکلٹی ممبر نے یہ سوال بھی کیا ہے کہ پی ایم سی، جس نے فیسوں کی منظوری کے لیے کالجز کو 20 اکتوبر تک اپنی سالانہ فیس تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے، وہ ایک ہفتہ میں 172 کالجز کے انفرا اسٹرکچر، اساتذہ، سہولیات اور تعلیم کے معیار کا کس طرح جائزہ لے گا۔

پی ایم سی کے صدر ڈاکٹر ارشاد تقی نے کہا کہ طلبہ کی پریشانی فطری ہے کیوں کہ تبدیلی کو برداشت کرنا مشکل ہے، طلبہ کے لیے پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں۔

مزید پڑھیں: طبی تنظیموں کی پاکستان میڈیکل کمیشن بل پر تنقید

انہوں نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے لیے صورتحال پیچیدہ نہیں ہوگی اور کونسل مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہے۔

چند روز قبل راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر فیصل سلطان سے ملاقات کی تھی اور سوال کیا تھا ایم ڈی کیٹ اور قومی لائسنسنگ امتحان (این ایل ای) سے قبل طلبہ کو مناسب وقت کیوں نہیں دیا جارہا ہے؟

ان کا مؤقف تھا کہ برطانیہ نے 2015 میں یو کے میڈیکل لائسنسنگ امتحان متعارف کروانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس پر 2023 تک عمل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایم ڈی کیٹ 2020 میں متعارف کرایا جارہا ہے تو اسی سال یہ امتحان دینے والے بیچ کے لیے 2025 میں این ایل ای یعنی ایک خارجی امتحان بھی ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں علیحدہ علیحدہ پری میڈیکل نصاب تعلیم کے ساتھ تمام طلبہ کا ایک ہی ایم ڈی کیٹ دینا ناممکن ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے طلبہ کو بتایا تھا کہ پی ایم سی تشکیل دینے اور ایم ڈی کیٹ متعارف کروانے کا فیصلہ طلبہ کے بہترین مفاد میں اور تعلیم کا معیار یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

ایک میڈیکل کالج میں فیکلٹی ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوری طور پر پالیسیز پر عمل درآمد کی دنیا میں کہیں کوئی مثال نہیں ملتی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے پی ایم ڈی سی کو چلانے کیلئے 11 رکنی ایڈہاک کونسل قائم کردی

انہوں نے کہا کہ ’یو ایس ایم ایل ای کا اعلان 1980 کی دہائی میں کیا گیا تھا اور 1990 میں اس پر عمل درآمد کیا گیا تھا، ایسا ہی برطانیہ میں بھی ہوا، پاکستان میں پی ایم سی ایکٹ میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کا انعقاد 2021 میں ہوگا لیکن پی ایم سی نے سال 2020 میں اس کا اعلان کردیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اپنی ویب سائٹ پر پی ایم سی نے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو 20 اکتوبر تک اپنی سالانہ فیسز تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد کمیشن اس کا جائزہ لینے کے بعد منظوری لینے میں سات روز کا وقت لے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’7 روز میں 172 کالجز کا جائزہ لینا ناممکن ہے، ایسا لگتا ہے کہ فیسز کا فیصلہ بات چیت کے ذریعے کیا جائے گا اور طلبہ کو بھاری فیس ادا کرنا پڑے گی‘۔

ڈاکٹر تقی نے ڈان کو بتایا کہ ’جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایم ڈی کیٹ کو 2021 میں ہونا چاہیے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ سال 2021 میں پاس ہونے والے افراد کے لیے یہ ٹیسٹ لیا جارہا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں