پشاور: مدرسہ دھماکے میں ملوث ہونے کا شبہ، 55 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2020
مشتبہ افراد سے تفتیش کرنے کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
مشتبہ افراد سے تفتیش کرنے کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: پولیس نے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کے بعد یکاتوت کے علاقے سے 55 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ منگل کو ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق جبکہ 120 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ یہ گرفتاریاں بم دھماکے کے بعد دیر کالونی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ریپڈ رسپونس فورس، لیڈیز پولیس اور بم ڈسپوزبل یونٹ کی جانب سے کیے جانے والے بڑے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں کی گئیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مشتبہ افراد سے تفتیش کرنے کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: مدرسے میں دھماکا، 8 افراد جاں بحق، 110 زخمی

جاری کردہ اعلامیے کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مدرسہ بم دھماکے میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے جبکہ شہر کی سیکیورٹی بھی بڑھادی گئی ہے اور 12 ربیع الاول پر امن کو یقینی بنانے کے لیے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

علاوہ ازیں اسی دوران سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے مدرسہ کا دورہ کیا اور دھماکے میں ہونے والی اموات پر تعزیت کا اظہار کیا۔

جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے سینئر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ منتظم مدرسہ شیخ رحیم الدین حقانی سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر ملکی تاریخ کا تاریک دن ہے کیونکہ اس روز ایک اسلامی ملک میں مذہبی درس گاہ اور اس سے متصل مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: دشمن نے مذموم مقاصد پروان چڑھانے کیلئے مدرسے کے بچوں کو خون میں نہلایا،آرمی چیف

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے حکومت کو اس طرح کے ممکنہ دہشت گرد حملے سے متعلق الرٹ کردیا گیا تھا لیکن حکومت نے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا جو بہت سی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا۔

انہوں نے اس حملے کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے سے جوڑا اور تعزیت کے لیے حکومتی نمائندوں کے مدرسے آنے میں ’ناکامی‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

جماعت اسلامی کے رہنما کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھارہی ہے۔

انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیسے تحقیقاتی ایجنسیوں اور بڑی تعداد میں چیک پوسٹس کی موجودگی اور سرحدی باڑ لگانے کے باوجود لوگوں کو ان کے گھروں میں نشانہ بنایا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں سراج الحق نے اعلان کیا کہ جمعہ کو ان کی جماعت مدرسہ دھماکے اور فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف مظاہرہ کرے گی۔


یہ خبر 29 اکتوبر2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں