342 اراکین قومی اسمبلی میں 12 ارب پتی شامل

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2020
الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جاری کیں—فائل فوٹو: اے پی پی
الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جاری کیں—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے ملک کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) میں غلبہ حاصل کر رکھا ہے اور اس کے اراکین کی اکثریت زمین کے بڑے حصے، قیمتی جائیدادیں اور اسٹاکس میں بڑی سرمایہ کاری، شیئرز اور صنعتی یونٹس اور زراعت کی مالک ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جو لوگ پیسوں میں کھیل رہے اور قیمتی اثاثے رکھتے ہیں ان میں تقریباً تمام مرکزی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاست دان شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے سال 2019 کے لیے اراکین قومی اسمبلی کے اثاثوں سے متعلق جاری تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے مجموعی 342 اراکیں میں سے 12 نے یہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب روپے سے زائد ہے۔

ان ارب پتی اراکین اسمبلی میں سے 5 پنجاب، 5 خیبرپختونخوا اور 2 سندھ سے ہیں، جن میں سے 5 اراکین کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے، 2 کا اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) سے ہے اور وہ گجرات کے چوہدریوں کے بیٹے ہیں جبکہ 3 پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ایک، ایک پاکستان پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے ہے۔

مزید پڑھیں: 495 قانون ساز، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پی ٹی آئی کے خیال زمان اورکزئی سمیت کئی دیگر رہنما جنہوں نے گزشتہ برسوں میں اپنے اثاثوں کی مالیت ایک ارب روپے سے زائد بتائی تھی ان کی اس مرتبہ اثاثوں کی مالیت ایک ارب سے کم رہی۔

وزیراعظم عمران خان 8 کروڑ روپے مالیت کے اثاثے رکھتے ہیں، اگرچہ اس میں ان کا بنی گالہ میں واقع 300 کنال کے ولا کی مالیت شامل نہیں ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ یہ تحفہ تھا، مزید یہ کہ لاہور کے زمان پارک میں موجود گھر، تقریباً 600 ایکڑ (4800 کنال) کی زرعی زمین، غیر زرعی سمیت تقریباً تمام جائیدادوں کا وراثت میں ملنے کا بتایا جاتا ہے۔

تاہم انہوں نے اس مرتبہ 2 جائیدادوں کا ذکر نہیں کیا جو گزشتہ سال کے اثاثوں میں درج کیا تھا جو بھکر کے علاقے میں تقریباً 15 ایکڑز پر محیط تھیں۔

وزیراعظم عمران خان کے پاس 2 لاکھ روپے مالیت کی 4 بکریاں ہیں تاہم ان کے پاس اپنی کوئی گاڑی نہیں، ان کے بینک اکاؤنٹس میں 7 کروڑ 75 لاکھ 30 ہزار روپے نقد موجود ہیں جبکہ غیرملکی کرنسی اکاؤنٹ میں ان کے 518 پاؤنڈ ہیں، اس کے ساتھ ہی دیگر 2 غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں ان کے پاس 3 لاکھ 31 ہزار 230 ڈالر موجود ہیں۔

عمران خان نے گرینڈ حیات کمپلیکس میں فلیٹ کے لیے ایک کروڑ 19 لاکھ 70 ہزار روپے ایڈوانس کے طور پر بھی ادا کیے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جو 12 ارب پتیوں میں سے ایک ہیں، وہ پاکستان سے زیادہ متحدہ عرب امارات میں اثاثے رکھتے ہیں اور انہوں نے اپنی والدہ اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد وراثت میں ملنے والی رقم سے 4 کمپنیوں کو ایک ارب 24 کروڑ روپے سے زائد کا قرض دیا ہے۔

ان چار کمپنیوں میں ان کے حصص کی کل قیمت اس رقم کا صرف تھوڑا سا حصہ بنتی ہے جو انہوں نے دیا ہے۔

اس کے علاوہ ان کے دبئی میں 2 ولاز میں بھی شیئرز ہیں، جس میں سے ایک ایک ولا جمیرا میں واقع ہے لیکن اس کی مالیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔

ان کے مجموعی اثاثوں کی مالیت ایک ارب 58 کروڑ روپے ہے، ان کی پاکستان میں 19 جائیدادیں ہیں جس میں 200 ایکڑ کی زمین بھی شامل ہے جس میں سے زیادہ تر انہیں وراثت یا تحفے کے طور پر ملی، اس کے علاوہ وہ 30 لاکھ روپے مالیت کے ہتھیار بھی رکھتے ہیں۔

سابق صدر آصف علی زرداری دبئی میں جائیداد کے علاوہ ہزاروں ایکڑز زرعی زمین بھی رکھتے ہیں، ان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت جو بتائی گئی ہے وہ 67 کروڑ 68 لاکھ 70 ہزار روپے ہے جس میں 31 کروڑ 67 لاکھ 70 ہزار روپے نقد ہیں۔

آصف زرداری کے 5 کمپنیوں میں شیئر ہیں اس کے علاوہ وہ پاکستان میں درجنوں جائیداد کے مالک بھی ہیں جو انہیں ان کی اہلیہ بینظیر بھٹو سے وراثت میں ملی تھیں۔

اسی طرح اپوزیشن لیڈر شہباز شریف لاہور اور شیخوپورہ میں اپنی والدہ کی جانب سے تحفے میں دی گئی 83 ایکڑز سے زائد زرعی زمین رکھتے ہیں۔

پاکستان میں وہ 4 غیر زرعی جائیدادیں، جن میں سے 2 مری اور 2 لاہور میں ہیں رکھتے ہیں جبکہ ان کا لندن میں ایک گھر بھی ہے، اس کے علاوہ ان کے پاس 2 گاڑیاں اور بینک اکاؤنٹس میں 2 کروڑ 19 لاکھ روپے بھی موجود ہیں۔

اسی طرح ان کی ملک اور بیرون ملک اثاثوں کی مالیت 24 کروڑ 74 لاکھ 90 ہزار روپے ہیں لیکن پاکستان اور برطانیہ میں قرض اور رہن کی صورت میں ان کے 14 کروڑ 66 لاکھ 70 ہزار روپے مالیت کے واجبات ہیں جس نے ان کی مجموعی مالیت 10 کروڑ 7 لاکھ 10 ہزار روپے تک رہ گئی ہے۔

ان کے واجبات کو دیکھیں تو ان کی پہلی اہلیہ نصرت شہباز 23 کروڑ 52 لاکھ 10 ہزار روپے کی مجموعی دولت کے ساتھ امیر ہیں، ان کے 2 گھر ہیں جس میں ایک لاہور اور دوسرا خیبرپختونخوا کے ہزارہ ڈویژن میں ڈنگا گلی میں ہے جن کی مالیت 18 کروڑ 65 لاکھ 80 ہزار روپے ہے۔

اسی طرح کئی زرعی زمینوں اور صنعتی یونٹس میں شیئرز رکھنے کے علاوہ ان کے پاس بینک اکاؤنٹس میں 3 کروڑ 6 لاکھ 70 روپے نقد بھی ہیں، ان کے پاس اپنی کوئی گاڑی نہیں ہے۔

شہباز شریف کی دوسری اہلیہ تہمینہ شہباز تقریباً 57 لاکھ 60 ہزار روپے رکھتی ہیں جس میں 40 لاکھ روپے جویلری اور گھریلو فرنیچر کی صورت میں ہے جبکہ ان کی گاڑی کی مالیت 5 لاکھ روپے ہے۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے بہاولنگر سے رکن اسمبلی احسان باجوہ سب سے امیر ترین قانون ساز ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت 4 ارب روپے سے زائد ہے، جس میں یو اے ای میں واجبات شامل نہیں ہیں۔

خلیج امارات میں ان کے پاس 5 کروڑ 88 لاکھ 80 ہزار روپے مالیت کے درہم، 9 گھر اور ایک عمارت کی بڑی کاروباری سرمایہ کاری ہے، ان کی پاکستان میں زرعی زمین کی مالیت 24 کروڑ 95 لاکھ روپے ہے، اس کے علاوہ وہ 9 کروڑ 25 لاکھ روپے مالیت کی رہائشی اور تجارتی جائیدادیں بھی رکھتے ہیں۔

ان کے بعد جو رکن اسمبلی سب سے زیادہ امیر ہے وہ پی ٹی آئی کے پشاور سے تعلق رکھنے والے رکن نور عالم خان ہیں، جن کے اثاثوں کی ظاہر کردہ مالیت 3 ارب 20 کروڑ روپے ہے۔

پشاور سے ہی پی ٹی آئی کے ایک اور رکن قومی اسمبلی ارباب عمر عامر ایوب 2 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثے رکھتے ہیں، وہ 28 جائیدادوں کے مالک ہیں جس میں 2 ارب 41 کروڑ روپے مالیت کے پلاٹس اور پولٹری فارمز بھی شامل ہیں جبکہ بینک اکاؤنٹس میں 2 کروڑ 10 لاکھ روپے نقد موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات میں تضاد پر بلاول بھٹو الیکشن کمیشن میں طلب

اس کے علاوہ ان کی 5 گاڑیاں ہیں جن کی مالیت 3 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد ہے، مزید یہ کہ وہ 500 تولہ (تقریباً 5.83 کلو گرام) سونا بھی رکھتے ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک حسین جو سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے ہیں انہوں نے اپنے اثاثوں کی مالیت ایک ارب 60 کروڑ روپے ظاہر کی ہے، اس کے علاوہ وہ مختلف صنعتی گروپس میں لاکھوں شیئرز رکھتے ہیں جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس میں 38 کروڑ 4 لاکھ 80 ہزار روپے ہیں۔

پی ٹی آئی کے کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی نجیب ہارون بھی ارب پتی ہیں، ان کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب 54 کروڑ روپے ہے، ان کی کاروبار میں سرمایہ کاری ایک ارب 50 کروڑ روپے ہے جبکہ وہ 6 کروڑ 80 لاکھ 17 ہزار روپے مالیت کی جائیدادیں بھی رکھتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بینکوں میں 8 کروڑ 75 لاکھ 50 ہزار روپے کی نقد رقم بھی موجود ہے جبکہ وہ 4 کروڑ 23 لاکھ 90 ہزار روپے مالیت کی 4 گاڑیاں بھی رکھتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے دیگر ارب پتیوں میں مسلم لیگ (ق) کے مونس الٰہی، ڈیرہ اسمٰعیل خان سے پی ٹی آئی کے محمد یعقوب شیخ، مردان سے اے این پی کے امیر حیدر اعظم خان ہوتی، بہاولنگر سے مسلم لیگ (ن) کے نور الحسن اور ہری پور سے پی ٹی آئی کے قانون ساز اور وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب شامل ہیں۔


یہ خبر 11 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں