دنیا بھر میں خسرے کے کیسز کی تعداد 23 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2020
عالمی سطح پر خسرے سے ہونے والی اموات کی تعداد میں سال 2016 کے مقابلے میں 50 فیصد کے قریب اضافہ دیکھا گیا ہے— فائل فوٹو:ای پی اے
عالمی سطح پر خسرے سے ہونے والی اموات کی تعداد میں سال 2016 کے مقابلے میں 50 فیصد کے قریب اضافہ دیکھا گیا ہے— فائل فوٹو:ای پی اے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سال 2019 میں خسرے کے مریضوں کی تعداد 23 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

رپورٹ میں اس انتہائی متعدی اور بعض اوقات مہلک ثابت ہونے والی بیماری کے کیسز میں تیزی سے اضافے کا ذمہ دار حفاظتی ٹیکوں کی کم ہوتی شرح کو قرار دیا گیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں خسرے کے کیسز کی تعداد 8 لاکھ 69 ہزار 770 تک جاپہنچی جو 1996 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ برس خسرے سے اموات کی تعداد 2 لاکھ 7 ہزار 500 تک پہنچ گئی۔

عالمی سطح پر خسرے سے ہونے والی اموات کی تعداد میں سال 2016 کے مقابلے میں 50 فیصد کے قریب اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں خسرہ کی بیماری میں 300 فیصد اضافہ

خسرے کے 2019 کے اعداد و شمار کا 2016 میں خسرے کے کیسز میں تاریخ کمی سے موازنہ کرتے ہوئے رپورٹ کے مصنفین نے کہا کہ بچوں کو خسرے کی ویکسینز (MCV1 and MCV2) کے 2 ڈوزز کی بروقت ویکسینیشن میں ناکامی کی وجہ سے اس مرض میں اضافہ ہوا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر تیدروس ایدہانوم نے سی ڈی سی کے ساتھ جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ خسرے کے پھیلاؤ اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کو کیسے روکنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ اعداد و شمار واضح پیغام بھیجتے ہیں کہ ہم دنیا کے ہر خطے میں بچوں کو خسرے سے بچانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

—فائل فوٹو: گوسپل ہیرالڈ
—فائل فوٹو: گوسپل ہیرالڈ

خسرے سے متعلق یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب دنیا کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی کوشش کر رہی ہے، جو گزشتہ برس کے اواخر میں چین کے شہر ووہان سے سامنے آیا تھا۔

دنیا بھر کی حکومتیں پُرامید ہیں کہ ایک نئی ویکسین اس عالمی وبا کا خاتمہ کردے گی جس سے اب تک دنیا بھر میں 5 کروڑ 28 لاکھ افراد متاثر جبکہ 12 لاکھ سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

گاوی ویکسین الائنس کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر سیتھ برکلے نے کہا کہ ان تشویشناک اعداد و شمار کو وارننگ سمجھنا چاہیے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ہم دیگر مہلک بیماریوں سے نظر ہٹانے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ MCV1 اور MCV2 کے ساتھ ویکسین کی شرح کو لازمی طور پر 95 فیصد تک پہنچنا چاہیے اور اس بیماری کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اس شرح کو ملک گیر اور صوبائی سطح تک برقرار رکھنا چاہیے۔

تاہم برطانیہ کے سابق ڈاکٹر اور اکیڈمک اینڈریو ریک فیلڈ کی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ گمراہ کن معلومات کی مہمات اور سازشی نظریات کی وجہ سے سستی اور مؤثر ویکسین کے استعمال میں کمی آئی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں خسرہ کی وباء پھوٹ پڑی، 8 بچے ہلاک

ایک دہائی سے زائد عرصے سے MCV1 کی کوریج 84 سے 85 فیصد سے آگے نہیں بڑھی جبکہ MCV2 کی کوریج میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی بھی یہ 71 فیصد ہی ہے۔

کورونا وائرس کے نتیجے میں سفری پابندی، سماجی دوری اور اسکولز کی بندشوں کی وجہ سے خسرے سے نمٹنے میں مدد ملی اور اب تک 2020 میں صرف چند کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کی وجہ سے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرامز بھی متاثر ہوئے ہیں۔

نومبر میں 26 ممالک کے 9 کروڑ 40 لاکھ افراد کو ویکسین نہ ملنے کا خدشہ ہے کیونکہ خسرے کی مہمات معطل ہوگئی ہیں۔

صرف 8 ممالک میں یہ مہمات بحال ہوئی ہیں جن میں نیپال، نائیجیریا، صومالیہ، ایتھوپیا، فلپائن، جمہوریہ کانگو، برازیل اور وسطی افریقی جمہوریہ شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں