کورونا ویکسین کے جلد حصول کیلئے حکومت کے عالمی اداروں سے مذاکرات

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2020
حکومت عالمی اداروں سے رابطے میں ہے اور پاکستانی عوام کو جلد ویکسین کی فراہمی کے لیے مذاکرات کرے گی— فوٹو: رائٹرز
حکومت عالمی اداروں سے رابطے میں ہے اور پاکستانی عوام کو جلد ویکسین کی فراہمی کے لیے مذاکرات کرے گی— فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: اگرچہ کووڈ 19 کی صورتحال ملک بھر میں ابتر ہوتی جارہی ہے اور اسی وجہ سے حکومت دنیا بھر میں ویکسین بنانے والے سرفہرست اداروں سے جلد از جلد اسے خریدنے کے لیے بات چیت کررہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت ویکسین کے حصول کے عالمی گروپ اور عالمی اتحاد برائے ویکسین کوویکس سے قریبی رابطے میں ہے جو پاکستانی عوام کو معقول مقدار میں جلد ویکسین کی فراہمی کے لیے مذاکرات کرے گی۔

مزید پڑھیں: کیا فائزر کی ویکسین پاکستان میں کورونا کی وبا روک سکے گی؟

نیشنل ہیلتھ سروسز کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہم چین کے ساتھ مل کر ویکسین کے تیسرے مرحلے کا ٹرائل کر رہے ہیں، اسی کے ساتھ ہی ہم ویکسین پر کام کرنے والے تمام سرفہرست اداروں سے بھی بات کررہے ہیں تاکہ پاکستان کو جلد سے جلد یہ ویکسین مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ویکسین کی مؤثر سپلائی چین اور افرادی قوت کی درکار ضرورت کے لیے مؤثر انتظامات کر رہی ہے۔

وزارت کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق کووڈ 19 نے عالمی سطح پر صحت کے نظام اور معیشت کو تباہ کیا ہے اور ایک مؤثر ویکسین مہلک وائرس کے خلاف طویل مدتی حکمت عملی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جنوری 2020 سے کم سے کم وقت میں ویکسین تیار کرنے کی عالمی کوششیں ہو رہی ہیں، اس منظر نامے میں ممکنہ مؤثر ویکسین کی ابتدائی خبر اچھی پیشرفت ہے، تجرباتی کووڈ-19 ویکسین کے ابتدائی نتائج کی افادیت 90 فیصد بتائی جاتی ہے، اگرچہ یہ نتائج حوصلہ افزا نظر آتے ہیں، آزمائشی اعداد و شمار کا پورا انتظار کیا جاتا ہے اور صرف اس اعداد و شمار کی دستیابی اور جائزہ ہی صورتحال کو واضح کر سکے گا، اس دوران ویکسین کے دوسرے مینوفیکچررز سے بھی توقع کی جارہی ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں انسانوں پر اپنی ویکسین کے تجربے کے نتائج شائع کردیں گے جسے عالمی برادری اور پاکستانی ماہرین گہری نظر سے دیکھیں گے، دریافت کی یہ رفتار بے مثال ہے اور اس کو انجام دینے میں اجتماعی عالمی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 ویکسین کے ٹرائل کیلئے عوام سے رضاکارانہ طور پر سامنے آنے کی اپیل

بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کے پاس کووڈ-19 کی ویکسین کی حکمت عملی ہے جس کو ڈیٹا اور عالمی بہترین طریقوں کی مدد سے تیار کیا گیا، اس حکمت عملی کے تحت حکومت نے ان گروپوں کو ترجیح دی جو ممکنہ ویکسین کے ابتدائی وصول کنندگان ہیں، کووڈ-19 ویکسین سے متعلق ایک ماہر کمیٹی صحت عامہ اور سرکاری اور نجی شعبے کے متعدی امراض کے ماہرین پر مشتمل ہے، ٹرائل سے آنے والی نتائج تکنیکی نگرانی اور جائزہ لے رہے ہیں، ایک اور کمیٹی کووڈ-19 کے ویکسین کے معروف مینوفیکچررز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور پاکستان میں تعارف کے لیے کووڈ-19 کے معروف اُمیدواروں کی شناخت کرچکی ہے۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں کووڈ-19 ویکسین کے کلینیکل ٹرائل بھی جاری ہیں جو اطمینان بخش پیشرفت کررہے ہیں، وزیر اعظم نے پاکستانی آبادی کے لیے جلد از جلد معیاری ویکسین کو یقینی بنانے میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی ہے، حکومت نے اصولی طور پر مؤثر ویکسین حاصل کرنے کے لیے مخصوص فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عاصم رؤف نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جلد سے جلد اس ویکسین کے حصول کے لیے تمام ممکنہ اختیارات استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈریپ بھی ویکسین کی حفاظت اور افادیت پر سمجھوتہ کیے بغیر اپنی رجسٹریشن کے لیے تیز رفتاری سے عمل کو باقاعدہ بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا ویکسین کی تیاری کی دوڑ چین جیتنے کے لیے تیار

دریں اثنا نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے جمعرات کے روز دعویٰ کیا کہ ایک ہزار 808 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے اور فعال کیسز کی تعداد 22 ہزار 88 ہو گئی ہے، ملک بھر میں 189 وینٹی لیٹرز کووڈ-19 مریضوں کے زیر استعمال ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے رکن قومی اسمبلی کورونا وائرس کے انکاری

ایک دلچسپ پیشرفت میں قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کے چیئرمین پینل میں ماسک نہ پہننے پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک رکن پارلیمنٹ پر جرمانہ عائد کرتے کرتے رہ گئے البتہ انہوں نے خبردار کیا کہ ان سے اگلی بار اس معاملے میں نرمی نہیں برتی جائے گی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شیخ فیاض الدین کی زیرصدارت کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز کے کمیٹی روم میں ہوا۔

جے یو آئی (ف) کے رکن قومی اسمبلی محمد جمال الدین ماسک پہنے بغیر وہاں پہنچ گئے جس کی وجہ سے کمیٹی کے چیئرمین نے ان سے پوچھا کہ آپ ماسک کیوں نہیں پہنے ہوئے ہیں۔

محمد جمال الدین نے جواب دیا کہ وہ کورونا وائرس پر یقین نہیں رکھتے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ خدا لوگوں کو بچانے والا ہے، ماسک نہیں۔

چیئرمین نے انہیں بتایا کہ ماسک نہیں پہننے پر جے یو آئی (ف) کے ایم این اے پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور اپنے عملے کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان کے لیے ماسک لے کر آئے، آخر کار کمیٹی کے دیگر اراکین نے محمد جمال الدین کو ماسک پہننے پر راضی کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی ایسی کورونا ویکسین جو 90 فیصد سے زیادہ تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب

ملاقات کے بعد شیخ فیاض نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے نرمی کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ یہ پہلا موقع تھا کہ جب رکن قومی اسمبلی نے ماسک نہیں پہنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسٹر جمال پھر ماسک پہنے بغیر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے کی ہمت کریں گے تو ان پر 100 روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں