صوبہ بلوچستان کے اضلاع ژوب اور آواران میں خسرے کی وباء پھوٹ پڑی جس کے نتیجے میں اب تک 8 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مذکورہ اضلاع میں درجنوں بچے خسرے سے متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے ضلع آواران کے علاقے مشکے میں 5 بچے موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر مسعود نوشیروانی نے ڈان کو بتایا کہ مشکے میں خسرے کی وباء پھوٹنے سے 36 بجے متاثر ہوئے ہیں جبکہ 5 بجے ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں خسرہ سے تین ہلاکتیں

خسرے سے متاثرہ بچوں کو علاج کے لیے قریبی ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں بنیادی سہولتوں اور علاقے میں ماہر ڈاکٹرز کا فقدان ہے۔

ڈاکٹر نوشیروانی کا کہنا ہے کہ 'ہم نے متاثرہ علاقوں میں مریضوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ٹیم روانہ کردی ہے'۔

ضلع ژوب کے حکام نے بھی خسرے سے متاثرہ تین بچوں کی اموات کی تصدیق کردی ہے، یہ اموات مرغا کبزائی کے علاقے میں ہوئیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: انسداد خسرہ ٹیم پر حملہ

ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرڈان کو بتایا کہ علاقے میں متعدد بچے خسرے سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ مریضوں کو طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

تاہم ہسپتالوں میں ضروری آلات نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کے علاج میں مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کو ہدایات جاری کی ہیں کہ مریضوں کو تمام طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں