خاتون کو تھپڑ مارنے کے ملزم پی ٹی آئی رہنما خواتین کے تحفظ کے ادارے میں ہی تعینات

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2020
نوید اسلم کا پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن 16 اکتوبر کو جاری کیا گیا تھا — فائل فوٹو: نوید اسلم فیس بک
نوید اسلم کا پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن 16 اکتوبر کو جاری کیا گیا تھا — فائل فوٹو: نوید اسلم فیس بک

ساہیوال: پاکستان پوسٹ کی خاتون افسر کو تھپڑ مارنے کے کیس میں ضمانت پر موجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقامی رہنما کو پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی (پی ڈبلیو پی اے) کا ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر تعینات کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن کنیز فاطمہ چڈھر کی جانب سے پی ٹی آئی کے ڈسٹرکٹ انفارمیشن سیکریٹری نوید اسلم کی تعیناتی نے بہت سے سوال اٹھا دیے ہیں۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے مقامی گروپس اس بات پر حیران ہیں کہ خاتون کے خلاف مبینہ طور پر تشدد میں ملوث شخص کیسے دوسری خواتین کا دفاع کرے گا۔

خیال رہے کہ 24 ستمبر کو جنرل پوسٹ آفس (جی پی او) میں سینئر خاتون پوسٹ ماسٹر (ایس پی ایم) آفیسر صوفیہ قاسم کو تھپڑ مارنے اور بدتمیزی کرنے پر غلہ منڈی پولیس نے نوید اسلم کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، بعد ازاں انہیں اسی دن جائے وقوع سے گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم اگلے دن انہیں عدالت سے ضمانت مل گئی تھی اور اب تک وہ ضمانت پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ساہیوال: جی پی او افسر کو 'تھپڑ' مارنے والے پی ٹی آئی رہنما کی حمایت میں بینرز آویزاں

ادھر شکایت کنندہ کے وکیل ملک فضل کریم نے ڈان کو بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ سمینہ اعجاز چیمہ کی عدالت میں اس کیس کی آئندہ سماعت 19 نومبر کو ہوگی۔

قبل ازیں 21 اکتوبر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج منیر حسین گل نے کیس کے خلاف نوید اسلم کی درخواست کو مسترد کردیا تھا جبکہ فیصل آباد ریجن کے لیے وفاقی محتسب کے مشیر احسن جاوید اعوان نے بھی تشدد کیس کے خلاف ان کی درخواست کو کالعدم قرار دیا تھا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 16 اکتوبر کو جاری ہونے والے تعیناتی کے حکم میں ملازمت کی تفصیل کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کو رپورٹ کرنا، خواتین کے حقوق کی مہمات میں حصہ لینا، چیئرپرسن اور ڈی جی پی ڈبلیو پی اے کو آن بورڈ رکھتے ہوئے میڈیا کو بریفنگ دینا اور خواتین کے خلاف تشدد کی متاثرین کو مدد فراہم کرنا نوید اسلم کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔

مزید پڑھیں: میں باہر آتا ہوں، مجھے مار کر دکھائیں، چیف جسٹس کا پی ٹی آئی رکن اسمبلی سے مکالمہ

دوسری جانب صوفیہ قاسم نے نوید اسلم کی متنازع تعیناتی پر کہا کہ وہ انصاف کے لیے حکام سے رجوع کرنے پر غور کررہی ہیں، وہ انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد کررہی ہیں تاہم انہیں اُمید ہے کہ انہیں عدالت سے انصاف ملے گا۔

ان کے وکیل فضل کریم نے نوید اسلم پر الزام لگایا کہ انہوں نے کیس پر اثر انداز ہونے کے لیے اپنی سیاسی پوزیشن کا غلط استعمال کیا اور ان کی نئی تعیناتی بھی اسی طرح کی ہی کوشش ہے۔

تاہم کنیز فاطمہ چڈھر نے دعویٰ کیا کہ وہ نوید اسلم کے کیس سے متعلق آگاہ نہیں تھیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کے تقرر سے متعلق پہلے ہی فیصلہ کرلیا گیا تھا لیکن اس کا نوٹیفکیشن اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا، مزید یہ کہ اس تعیناتی کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔


یہ خبر 16 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں