چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے شہری پر تشدد کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم پی اے عمران علی شاہ کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ شہری کو تھپڑ مارنا ناقابل معافی جرم ہے، آپ کو بھی سر عام اسی طرح 4 تھپڑ مارے جائیں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایم پی اے عمران علی شاہ تشدد سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران تحریک انصاف کے رکن اسمبلی بھی پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران شاہ آپ آگے آئیں، آپ سے بات کروں گا، آپ نے کیا سوچ کر شہری کو تھپڑ مارا؟ کوئی جانور کو بھی اس طرح نہیں مارتا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے رہنما نے شہری کو زدوکوب کرنے پر عدالت سے معافی مانگ لی

چیف جسٹس نے عمران شاہ کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ تھپڑ کیوں مارا، یہ ناقابل معافی جرم ہے، ایسے نہیں چھوڑیں گے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران شاہ کو کہا کہ آپ عوام کے نمائند ے ہیں، اس طرح تشدد کریں گے؟ میں باہر آتا ہوں، مجھے مار کر دکھائیں۔

اس دوران عمران علی شاہ نے اظہار ندامت کرتے ہوئے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں، میں شرمندہ ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا معافی؟ میں نے بچپن میں ملازم کو بیلٹ سے مارا تھا تو میرے والد نے بھی مجھے 2 مرتبہ سبق سکھانے کے لیے مارا تھا۔

چیف جسٹس نے متاثرہ شخص داؤد چوہان سے مکالمہ کیا کہ عزت کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا، آپ معاوضہ لے کر بیٹھ گئے، انہیں کیوں معاف کیا؟اس پر داؤد چوہان نے کہا کہ میرے گھر پر گورنر سندھ چل کر آئے تھے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران شاہ نے کتنے تھپڑ مارے تھے؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ 3 سے 4 تھپڑ تھے؟

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو بھی سر عام اسی طرح 4 تھپٹر مارے جائیں گے، ابھی وہ کلپ چلاتے ہیں اور سب کو دکھاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمیں نہ دکھاؤ کہ شاہ ہو گے کہیں اور کے یہ سپریم کورٹ ہے، یہ کہیں اور جاکر دکھانا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے عمران شاہ سے مکالمہ کیا کہ آپ کے ساتھ کیا کیا جائے خود بتائیں، جیب سے ہاتھ نکالیں اور تمیز سے کھڑے ہوں، عدالت کا احترام کرنا سکھیں۔

اس پر عمران علی شاہ نے کہا کہا کہ میرے والد اور والدہ کو گالیاں دی گئی اس پر غصہ آگیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی یہ برداشت ہے کہ غصہ آیا تو تھپڑ ماردیا، داؤد چوہان کی عمر دکھیں، شرم آنی چاہیے۔

چیف جسٹس نے عمران شاہ سے پوچھا آپ ہو کون، کس جماعت سے ایم پی اے ہو، کسی وڈیرے کے بیٹے ہو؟ آپ پر آرٹیکل 62 ایف لگا دیتے ہیں، بزرگ کو تھپٹر مارنے والے کے ساتھ کیا ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ پر شدید غم زدہ ہوں، معافی نہیں ملے گی مقدمہ بھگتو، لوگوں کی عزت اور احترام کرنا سیکھو، کوئی خیال کرو، لوگوں کو تضحیک کرتے ہو، سر عام معافی مانگو۔

اس پر عمران شاہ نے داؤد چوہان سے معافی مانگ لی اور انہیں گلے بھی لگایا۔

دوران سماعت داؤد چوہان نے کہا کہ مجھ پر پیسے دینا کا الزام لگایا گیا جبکہ ان کے بیٹے نے بتایا کہ 3 سوشل میڈیا ممبران نے ہماری تضحیک کی، انہیں کم از کم عوامی نمائندہ نہیں رہنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم نے ہمارے خلاف مہم چلائی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں ازخود نوٹس لے کر کسی پر احسان نہیں کرتا، اس طرح کے لوگ فرعون بن جاتے ہیں، ان کو سبق سکھانا چاہتا ہوں، یہ مثال قائم کریں گے۔

دواؤد چوہان نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر عمران شاہ کو معاف کرتا ہوں لیکن درخواست کرتا ہوں کہ ان کے ایک سال تک بڑی گاڑی میں سفر کرنے پر پابندی عائد کی جائے اور وہ بھی ہماری طرح سفر کریں۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بڑی گاڑی کے بغیر نہیں رہ پائیں گے، ساتھ ہی استفسار کیا کہ کیا آپ بڑی گاڑی کے بغیر رہ لو گے، تو اس پر عمران شاہ نے جواب دیا جو آپ کا حکم ہو۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے عمران شاہ کے معافی مانگنے پر انہیں 30 لاکھ روپے ڈیمز فنڈز میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹادیا۔

شہری تشدد کیس

خیا ل رہے کہ 14 اگست کی شب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں عمران علی شاہ کو ایک شہری داؤد چوہان پر تھپڑوں کی بارش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، رکنِ صوبائی اسمبلی کے ہمراہ ان کے گارڈز بھی موجود تھے جنہوں نے شہری کو دھمکیاں بھی دیں۔

بعد ازاں ویڈیو پر عوامی ردعمل کے باعث تحریک انصاف سندھ کے صدر فردوس شمیم نقوی نے مذکورہ معاملے پر ڈسپلنری کمیٹی کا فیصلہ آنے تک عمران علی شاہ کی بنیادی رکنیت معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب عمران علی شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو کیا وہ اپنے دفاع کے لیے کیا اس میں ان کا شہری کو زدوکوب کرنے یا مجرمانہ سرگرمی کا عنصر شامل نہیں تھا۔

عمران علی شاہ کا ویڈیو میں کہنا تھا کہ انہوں نے گاڑی چلاتے ہوئے ایک شخص کو غریب آدمی کے گاڑی پر بار بار ٹکر مارتے اور اسے روکتے ہوئے دیکھا جس پر ان سے رہا نہیں گیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل ایدھی کا پی ٹی آئی کا 'جرمانہ' لینے سے انکار

بعدازاں وہ تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی کے ہمراہ داؤد چوہان کے گھر بھی گئے اور غیر ارادی طور پر سرزد ہونے والے اس اقدام پر ان سے معافی مانگی جس کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہری نے انہیں معاف کردیا اور معاملہ حل ہوچکا ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مذکورہ واقعے کا نوٹس لے کرشہری پر تشدد کرنے والے ایم پی اے عمران علی شاہ کو 3 روز میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

عمران علی شاہ نے شہری کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر سپریم کورٹ کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس میں معافی مانگ لی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

ج ا خان Sep 01, 2018 02:40pm
CJ zindabad. Bus lower justice system bhi theek karwa dain as requested to you by PM in his first speech.