ای ویزا کی سہولت کو مزید 16ممالک تک توسیع دینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2020
ای ویزا کی سہولت کو مزید 16ممالک تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
ای ویزا کی سہولت کو مزید 16ممالک تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: 175 ممالک کے باشندوں کے لیے فی الحال دستیاب آن لائن ویزا کی سہولت کو مزید 16 ممالک تک توسیع دے دی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس معاملے کی سمری وزیر داخلہ نے منتقل کردی تھی اور ممکنہ طور پر (آج) کابینہ کے ذریعے منظوری دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: آن لائن ویزا سہولت سے 10 روز میں 24 ہزار افراد کی سعودی عرب آمد

ایک عہدیدار نے بتایا کہ سمری کی منظوری کے بعد سیاح، کاروبار اور طلبہ ویزا سمیت مختلف کیٹیگری میں آن لائن ویزا لگانے کی سہولت 191 ممالک کے شہریوں کے لیے دستیاب ہو گی۔

گزشتہ سال جنوری میں ملک میں سیاحت کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک نئی انقلابی ویزا پالیسی کو کابینہ نے منظور کیا تھا جس میں 175 ممالک کو ای ویزا کی سہولت فراہم کی گئی تھی اور 50 ممالک کے شہریوں کو ملک میں آمد پر ویزا فراہم کیا جاتا تھا، اس پالیسی کے تحت امریکی یا برطانوی پاسپورٹ رکھنے والے ہندوستانی نژاد برطانوی اور امریکی شہریوں کو بھی پاکستان آمد پر ویزا کی اجازت دی گئی تھی۔

انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ذریعے منظور شدہ ٹور آپریٹرز کو سیاحوں کے گروہوں کو پاکستان لانے کی اجازت دی گئی۔

اضافی طور پر 96 ممالک کے شہریوں کو کاروباری مقاصد کے لیے ورک ویزا کے حصول کے عمل کو بھی آسان کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی نے پاکستانیوں کو کام کے لیے ویزا کا اجرا شروع کردیا

گزشتہ سال مارچ میں وزیر اعظم عمران خان نے آن لائن ویزا سروس کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نیا پاکستان کی جانب پہلا قدم ہے، پاکستان میں ہمیشہ ذہنیت تھی کہ کسی کو ویزا کی فراہمی کا عمل زیادہ سے زیادہ مشکل بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 60 کی دہائی میں بہت زیادہ اعتماد تھا، پاکستان دنیا میں دوسروں سے تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا تھا اور دنیا نے بھی اس حقیقت کو دیکھا اور پہچان لیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے وقار کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب 1961 میں صدر ایوب خان نے امریکا کا سرکاری دورہ کیا تھا تو صدر جان ایف کینیڈی نے خود ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا تھا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ 70 کی دہائی میں ایک سوشلسٹ حکومت آئی اور اس نے ترقی کے عمل کو الٹ دیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وبا کے باعث پہلی بار دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹ کا مالک بننے والا ملک

انہوں نے مزید کہا کہ نتیجتاً ہماری ذہنیت 70 کی دہائی میں بدل گئی جس کے بعد ہم نے گناہ کے ذریعے پیسہ کمانے کے بارے میں سوچا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک سیاست دان سرمایہ کاروں اور جاگیرداروں پر تنقید کر کے تقریر کا آغاز کرتا تھا، انہوں نے کہا کہ ذہنیت میں تبدیلی وہی ہے جو آخر میں وہ تبدیلی لائے جس کی ملک کو ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں