عمر رسیدہ والدین کو بے دخل کرنے سے روکنے کا آرڈیننس زیر غور

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2020
وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے اس تجویز پر وزیراعظم سے بات چیت کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے اس تجویز پر وزیراعظم سے بات چیت کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت ایک ایسا آرڈیننس لانے کی تجویز پر غور کررہی ہے جو اولاد کو اپنے عمر رسیدہ والدین کو گھروں سے بے دخل کرنے سے روکے گا۔

وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے اس تجویز پر وزیراعظم سے بات چیت کی کہ ایسا آرڈیننس نافذ کیا جائے جو والدین کے اپنی اولاد اور ان کے شریک حیات کو گھروں سے بے دخل کرنے کے حق کی وضاحت کرے گا اور والدین کا اپنی اولاد کے ساتھ رہائش کا حق محفوظ بنائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں وزارت قانون سے جاری بیان کے حوالے سے کہا گیا کہ وزیر قانون نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ آرڈیننس 3 چیزوں پر مرکوز ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: انسان کی بہتر پرورش میں والدین کا کردار

پہلا یہ کہ اگر گھر اولاد کی ملکیت ہے تو یہ اولاد کو ان کے والدین کو گھروں سے بے دخل کرنے سے روکے۔

دوسرا یہ کہ اگر گھر والدین کے نام ہے تو انہیں 10 روز میں پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی مداخلت سے ایک سادہ سے طریقہ کار کے مطابق اولاد اور ان کے شریک حیات کو گھروں سے بے دخل کرنے کا حق ہو۔

تیسرا یہ کہ اگر گھر والدین یا ان کے والدین کی دی گئی رقم سے بنا ہو لیکن بچوں کے نام پر ہو تو والدین کو ان کی زندگی تک رعایت فراہم کی جائے۔

مزید پڑھیں: بچپن کے تلخ واقعات کے منفی اثرات – والدین کیا کریں؟

فروغ نسیم نے وزیراعظم کو بتایا کہ اگر اس قسم کا آرڈیننس نافذ کردیا جائے تو اس سے وزیراعظم، وزیر قانون، پوری کابینہ اور صدر مملکت کو بھی پاکستان کے تمام والدین کی دعائیں ملیں گی۔

چنانچہ چند ہی لمحوں میں وزیراعظم نے اس تجویز کی منظوری دے دی اور وزیر قانون کو فوری طور پر آرڈیننس کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی۔


یہ خبر 29 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی،

تبصرے (0) بند ہیں