نیب کی جانب سے ملزمان کا مسلسل 90روزہ ریمانڈ طلب کرنے پر تحفظات ہیں، سپریم کورٹ

05 دسمبر 2020
سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزمان کا مسلسل 90ریمانڈ طلب کرنے پر تحفظات ہیں— فائل فوٹو بشکریہ سپریم کورٹ ویب سائٹ
سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزمان کا مسلسل 90ریمانڈ طلب کرنے پر تحفظات ہیں— فائل فوٹو بشکریہ سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: جسٹس عمر عطا بندیال نے جمعہ کو مشاہدہ کیا کہ عدالت عظمیٰ نے جمعرات کے روز قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے ایک ہی فرد کو متعدد ریفرنسز میں ملوث کر کے بار بار 90 روزہ جسمانی ریمانڈ طلب کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ججوں کے تین رکنی بینچ نے کہا کہ جب نیب نے ملزم کا 90 دن کا جسمانی ریمانڈ طلب کیا تو نیب نے کبھی بھی تشویش کا اظہار نہیں کیا، لیکن نیب کی جانب سے ایک ہی ملزم کے خلاف متعدد ریفرنس دائر کر کر بار بار 90 روزہ جسمانی ریمانڈ طلب کرنے کے بیورو کے عمل پر عدالت کو تحفظات ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب مقدمات میں ملزم کو 90 روز حراست میں رکھنے پر سپریم کورٹ کو تحفظات

عدالت نے کہا کہ اس نے ملزم کو ایک کے بعد ایک 90 دن کے جسمانی ریمانڈ کے تحت مسلسل حراست میں رکھنے کو ظالمانہ اور ناانصافی قرار دیا تھا۔

اس میں کہا گیا کہ یہ تاثر غلط تھا کہ عدالت 90 دن سے زیادہ عرصہ میں ملزم کی نظربندی کے خلاف ہے، یہ ادارے کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کرتا ہے لہٰذا اسے ختم کرنا ہوگا۔

سپریم کورٹ کے بینچ نے جمعرات کو پشاور ہائیکورٹ کے 2017 کے فیصلے کے خلاف نیب کی طرف سے پیش کی گئی 25 اپیلوں کا ایک مجموعہ اٹھایا تھا، اس معاملے میں نیب کے ذریعے ملزمان کے خلاف متعدد ریفرنسز دائر کرنے کا خدشہ ہے۔

نیب کی ان اپیلوں میں سے ایک فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل ارشاد خان کی ہے جن پر 161 افراد کے جعلی اور بوگس دعوؤں کو منظوری دینے کے الزامات کا سامنا ہے، گرانٹ میں سے 5کروڑ 96لاکھ روپے کا غبن کیا گیا تھا جو مہمند ایجنسی میں سیکیورٹی آپریشنوں کے باعث ان کے مکانات کو ہونے والے نقصان کی وجہ سے متاثرین میں معاوضے کے طور پر تقسیم کیے جانے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، نیب کے اختیارات کم کرنے کے لیے متحرک

اسی طرح بینچ کے رکن جسٹس سید مظہر علی اکبر نقوی نے مشاہدہ کیا کہ عدالت کسی ملزم کو 90 دن تک حراست میں رکھنے کے لیے کسی قانون میں قانون سازی کو ظالمانہ قرار نہیں دے سکتی ہے۔

جسٹس نقوی نے کہا کہ انہوں نے جمعرات کو کہا تھا کہ فوجداری مقدمات میں صرف 14 دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جاسکتا ہے، عدالت نے ہدایت کی کہ میڈیا اس سلسلے میں مناسب وضاحت پیش کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں