نیوزی لینڈ حکومت کا عوام کو ایسی کورونا ویکسینز لگانے کا اعلان جو ابھی تیار نہیں ہوئیں

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2020
نیوزی لینڈ میں آئندہ سال کے وسط سے کورونا ویکسین لگانے کا آغاز کیا جائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی
نیوزی لینڈ میں آئندہ سال کے وسط سے کورونا ویکسین لگانے کا آغاز کیا جائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس پر تیزی سے قابو پانے والے ملک نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اعلان کیا ہے کہ حکومت آئندہ سال کے وسط سے عوام کو مفت کورونا ویکسین لگانا شروع کرے گی۔

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے ایسی کورونا ویکسین لگانے کا اعلان کیا ہے جو تاحال تیار ہی نہیں ہوئیں اور اب تک وہ آزمائشی مراحل میں ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے 17 دسمبر کو اعلان کیا کہ حکومت 2021 کے وسط سے عوام کو مفت کورونا ویکسین لگانے شروع کرے گی۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت 2021 کی پہلی سہ ماہی کے بعد ویکسین کو ابتدائی طور پر ریسکیو و بارڈرز اہلکاروں میں استعمال کی جائے گی، جس کے بعد سال کے دوسرے حصے میں اس کا استعمال عام افراد پر کیا جائے گا۔

جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ پہلا موقع ہوگا کہ ملک بھر میں بڑی سطح پر ویکسینیشن کی جائے گی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کبھی بھی دنیا میں بیک وقت اتنی بڑی مقدار میں ویکسینیشن نہیں کی گئی اور نہ ہی بیک وقت اتنی ضرورت پڑی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کی ایک چوتھائی آبادی 2022 تک کووڈ ویکسینز حاصل نہیں کرسکے گی

جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے وقت سے قبل ہی میڈیسن کمپنیوں سے ویکسین کی خریداری کے معاملات کا مطلب ہے کہ نیوزی لینڈ جلد سے جلد خود کو محفوظ بنانا چاہتا ہے اور جیسے ہی ویکسین تیار ہوگی، اس کی مقدار انہیں مل جائے گی۔

نیوزی لینڈ حکومت کے مطابق اس نے کورونا ویکسین کے لیے برٹش سویڈن فارماسیوٹیکل کمپنی استرا زینیکا اور امریکن کمپنی ناواویکس سے ویکسین کی خریداری کے معاہدے کر رکھے ہیں۔

حکومت کے مطابق اس نے دونوں کمپنیوں سے بھاری رقم کے عوض اپنی پوری آبادی یعنی 50 لاکھ افراد کے لیے ویکسین ڈوز فراہم کرنے کے معاہدے کر رکھے ہیں۔

نیوزی لینڈ نہ صرف اپنی پوری آبادی بلکہ قریبی جزائر پر مشتمل آزاد ریاستوں کے عوام کو بھی ویکسین فراہم کرے گا اور اس کے ارد گرد جزائر سمیت نیوزی لینڈ کی مجموعی آبادی 51 سے 52 لاکھ تک ہے۔

حکومت نے برٹش سویڈن فارماسیوٹیکل کمپنی استرا زینیکا سے 76 لاکھ ڈوز جب کہ امریکن کمپنی ناواویکس سے 54 لاکھ ڈوز حاصل کرنے کے معاہدے کر رکھے ہیں۔

دونوں کمپنیوں سے نیوزی لینڈ کو ایک کروڑ 30 لاکھ ڈوز ملیں گے جو ان کی پوری آبادی سمیت قریبی جزائر کے افراد کو بھی لگائے جائیں تو بھی ان کے ڈوز بچ جائیں گے۔

مزید پڑھیں: 'ویکسین نیشنلزم' تیزی سے پھیل رہی ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی تنبیہ

نیوزی لینڈ کو اپنی پوری آبادی اور قریبی جزائر کی آبادی کے لیے زیادہ سے زیادہ ایک کروڑ 20 لاکھ سے کم ڈوز درکار ہوں گے۔

لیکن اس سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ حکومت نے جن کمپنیوں کی ویکسین عوام کو لگانے کا اعلان کیا ہے، تاہم ان کی ویکسین تیار ہی نہیں ہوئیں اور وہ تاحال آزمائشی مرحلوں میں ہیں۔

اس وقت دنیا میں صرف دو ویکسینز آزمائشی مرحلے مکمل کر چکی ہیں، جن میں امریکی کمپنی فائزر و جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کی ویکسین اور دوسری چینی کمپنی کی ویکسین شامل ہیں۔

مذکورہ دونوں ویکسینز میں سے چینی ویکسین کو استعمال کرنے کی منظوری دو ممالک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین دے چکے ہیں جب کہ بائیو این ٹیک اور فائزر کی ویکسین کو امریکا، برطانیہ، کینیڈا، سعودی عرب، سنگاپور اور کویت جیسے ممالک استعمال کرنے کی منظوری دے چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں