ایشیا میں 2021 کے اختتام تک کورونا ویکسین پہنچنے کا امکان، ڈبلیو ایچ او

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2020
بعض ممالک کو چند ہفتوں بعد بھی ویکسین مل سکتی ہے، ڈبلیو ایچ او—فائل فوٹو: اے پی
بعض ممالک کو چند ہفتوں بعد بھی ویکسین مل سکتی ہے، ڈبلیو ایچ او—فائل فوٹو: اے پی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایشیائی بحرالکاحل کے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ ان کے پاس 2021 کے وسط یا اختتام تک کورونا ویکسین پہنچنے کا امکان ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے ایشیا بحرالکاحل اور خصوصی طور پر مغربی بحرالکاحل کے ممالک کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کورونا سے نمٹنے کے لیے ویکسین کا انتظار کرنے کے بجائے طویل المدتی منصوبے پر انحصار کریں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کا ایشیائی ڈائریکٹر ڈاکٹر تاکشی کسائی نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایشیائی بحرالکاحل کے ممالک میں آئندہ سال کے وسط یا اختتام تک ویکسین پہنچنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ محفوظ اور مؤثر ویکسین کی تیاری ایک الگ بات ہے جب کہ ویکسین کی پیداوار بڑھانے اور دنیا بھر میں اس کی منظم اور منصفانہ ترسیل دوسری بات ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ایشیا سے متعلق ضروری ادویات اور صحت سے متعلق ٹیکنالوجی کے تبادلے کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر سوکرو اسکلانتے کا کہنا تھا کہ اگرچہ خطے کے بعض ممالک ویکسین حاصل کرنے کے لیے آزادانہ طور پر ممالک اور کمپنیوں سے معاہدوں کے عوض آئندہ کچھ عرصے میں ویکسین حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، تاہم باقی ممالک کو 2021 کے وسط یا اختتام تک انتظار کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کی ایک چوتھائی آبادی 2022 تک کووڈ ویکسینز حاصل نہیں کرسکے گی، تحقیق

عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایشیائی ممالک اور خاص طور پر مغربی بحرالکاحل کے ممالک کو ویکسین کے بجائے کورونا سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی لائحہ عمل تیار کرنے چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او کے عہدیداروں کے مطابق ویکسین حاصل کرنے والے ممالک کو بھی ویکسین کو سب سے پہلے زیادہ متاثر ہونے کے خطرات سے دوچار افراد کو ویکسین دینی ہوگی جب کہ ویکسین کی ترسیل سے متعلق احتیاط سے بھی کام لینا ہوگا۔

عالمی اداروں کے سربراہوں نے اگرچہ ان ممالک کے نام نہیں بتائے، جن ممالک کو ویکسین حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں تاہم عہدیداروں کے مطابق مغربی بحرالکاحل کے ممالک میں آئندہ سال کے اختتام تک ویکسین پہنچنے کا امکان ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی تنظیم سازی کے مطابق مغربی بحرالکاحل میں 37 ممالک شامل ہیں، جن میں چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کمبوڈیا، ملائیشیا، انڈونیشیا، فلپائن، سنگاپور اور ویت نام سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔

مغربی بحرالکاحل خطے میں ایک ارب 90 کروڑ افراد بستے ہیں اور اس خطے کے چند ممالک نے کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت بھی دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: 'ویکسین نیشنلزم' تیزی سے پھیل رہی ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی تنبیہ

سنگاپور نے کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دے رکھی ہے جب کہ چین و آسٹریلیا جیسے ممالک اپنی ویکسین کی تیاری میں بھی مصروف ہیں۔

چین کی میڈیسن کمپنیوں کی تیار کردہ ایک ویکسین کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین میں استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جا چکی ہے تاہم حیران کن طور پر اس ویکسین کو چین میں استعمال کی اجازت تاحال نہیں مل سکی۔

16 دسمبر تک دنیا میں صرف دو کورونا ویکسین ہی ایسی تھیں، جن کے عام استعمال کی اجازت دی گئی تھی، اس میں چین کی میڈیسن کمپنی کی ویکسین کو یو اے ای اور بحرین نے استعمال کی اجازت دی تھی۔

جب کہ امریکی کمپنی فائزر و جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کی ویکسین کو برطانیہ، امریکا، کینیڈا، سنگاپور، سعودی عرب اور کویت سمیت دیگر چند ممالک نے استعمال کی منظوری دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں