تمباکو قوانین کے نفاذ کے لیے وزارت صحت کا اعلیٰ پولیس افسران کو خط

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2020
فروخت کے مقام پر تمباکو کی مصنوعات کی تشہیر نہیں کی جاسکتی اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، سربراہ تمباکو کنٹرول سیل - فائل فوٹو:ڈان
فروخت کے مقام پر تمباکو کی مصنوعات کی تشہیر نہیں کی جاسکتی اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، سربراہ تمباکو کنٹرول سیل - فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) نے ملک بھر میں پولیس انسپکٹر جنرلز (آئی جی پیز) کو خط لکھ کر انہیں تمباکو کے اشتہار سے متعلق قوانین کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کرنے کی تجویز دی ہے۔

ڈان کے پاس موجود اس خط میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ دنیا میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ تمباکو کا استعمال ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں ہر سال تقریبا ایک لاکھ 66 ہزار افراد کی موت کا سبب تمباکو ہے، تمباکو کی صنعت کے ذریعے نوجوانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تاکہ ’متبادل سگریٹ نوشی‘ کو اس میں شامل کیا جاسکے، ہر روز 6 سے 15 سال کی عمر کے لگ بھگ ایک ہزار 200 بچے سگریٹ نوشی کا آغاز کرتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: تمباکو نوشی سے متعلق سنگین ہوتا مسئلہ: پاکستان سالانہ کتنے ٹیکس سے محروم ہورہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ 'حکومت نے تمباکو نوشی کی روک تھام اور صحت آرڈیننس 2002 کے تحت تمباکو کی تشہیر، فروغ اور کفالت کے بارے میں ہدایات جاری کی تھیں، 30 جنوری 2020 کو منعقدہ ایک ایس آر او کے مطابق تمباکو کی مصنوعات کے اشتہارات، فروغ اور کفالت پر پابندی ہے'۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ صوبائی حکومتیں اور آئی سی ٹی انتظامیہ کو اپنے دائرہ اختیار میں تمباکو کنٹرول کے قوانین کو نافذ کرنے کا اختیار حاصل ہے، پولیس افسران (اے ایس آئی اور اس سے اوپر) مذکورہ بالا قوانین / آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے مجاز ہیں۔

دفعہ 7 کی خلاف ورزی سنجیدہ اور قابل ضمانت جرم ہے اور فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے ذریعے ان پر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تمباکو نوشی سے صحت کے مسائل، پاکستان دنیا کے سر فہرست 15 ممالک شامل

خط میں کہا گیا کہ 'اگر تمباکو کنٹرول کے قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی گئیں تو یہ قابل تعریف ہوگا'۔

وزارت قومی صحت سروسز میں تمباکو کنٹرول سیل کے تکنیکی سربراہ ڈاکٹر ضیاءالدین نے ڈان کو بتایا کہ قواعد کے مطابق فروخت کے مقام پر تمباکو کی مصنوعات کی تشہیر نہیں کی جاسکتی تاہم خوردہ فروشوں کی ایک بڑی تعداد کو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس وجہ سے ہم نے قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے اور نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کے خطرات سے بچانے کے لیے تمام آئی جی پیز کو خط لکھے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں