پاکستان میں چینی کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل رواں ماہ ہی مکمل ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2020
پاکستان میں چینی کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل جاری ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
پاکستان میں چینی کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل جاری ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: ملک میں 18 ہزار رضاکاروں میں سے 15 ہزار کو چینی کووڈ 19 ویکیسن لگائی جانے کے بعد یہ توقع کی جارہی ہے کہ اس کے کلینکل ٹرائل رواں ماہ ہی ختم ہوجائیں گے اور ایک اور ویکسین کے ٹرائل کے لیے تیاریوں کا آغاز ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر اور کووڈ 19 پر سائنٹیفک ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈان کو بتایا کہ 15 ہزار لوگوں یعنی مجموعی رضاکاروں کے 80 فیصد کو ویکسین دے دی گئی اور اُمید ہے کہ یہ ٹرائل دسمبر میں ختم ہوجائے گا۔

یہ ویکسین 19 ممالک میں زیر ٹرائل ہے جو اسے ترجیحی بنیاد پر حاصل کریں گے۔

مزید پڑھیں: چینی ویکسین کورونا سے بچاؤ میں 86 فیصد تک موثر قرار

واضح رہے کہ پاکستان میں چینی ویکسین کے کلینکل ٹرائم کا آغاز ستمبر میں 10 ہزار رضاکاروں کے سیمپل سائز کے ساتھ ہوا تھا تاہم بعد ازاں یہ تعداد 18 ہزار تک بڑھا دی گئی تھی۔

یہ ویکسین ریبونیوکلک ایسڈ پر مبنی ہے اور یہ اسپائکس (تیزی) کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا کرے گی جس کے نتیجے میں وائرس خود سے پھیپھڑوں سے منسلک ہونے کے قابل نہیں رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ کچھ رضاکاروں، جنہیں فائزر-بائیواین ٹیک ویکسین دی گئی تھی، وہ ہسپتال میں داخل ہوئے تھے (لیکن) پاکستان میں چینی ویکسین کے ساتھ اس طرح کا کوئی ایک واقعہ بھی پیش نہیں آیا‘، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایک مرتبہ ٹرائل مکمل ہو، ویکسین رجسٹریشن کا عمل شروع ہوگا، ہم ایک منٹ بھی ضائع نہیں کریں گے کیونکہ ملک یومیہ تقریباً 100 قیمتی جانوں کو کھو رہا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ اگرچہ 3 مزید ویکسینز کے ٹرائلز لائنز میں ہیں اور انہیں اُمید ہے کہ ان میں سے ایک جنوری 2021 میں شروع ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک آسٹریلوی انسیکٹ بیسڈ (کیڑے پر مبنی) ویکسین ہے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) اور نیشنل بائیوتھکس کمیٹی (این بی سی) سے منظوری کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بائیوتھکس سے متعلق معاملات سے نمٹنے کے لیے 2004 میں این بی سی کا قیام اب ختم ہوجانے والے پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کی سفارشات پر عمل میں آیا تھا۔

اس انسیکٹ بیسڈ ویکسین کے رضاکاروں کا سیمپل سائز 13 ہزار ہوگا۔

ڈاکٹر جاوید اکرم کا ایک اور سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ آسٹریلوی ویکسین چینی ویکسین کی طرح ہی ہوگی کیونکہ یہ اسپائکس پر بھی کام کرتی ہے اور یہ انجیکشن کے ذریعے لگائی جائے گی تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ مکھیوں کے جسم میں تیار ہوگی جس کی وجہ سے اسے انسیکٹ بیسڈ ویکسین کہا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین پاکستان کب تک پہنچے گی، اس کی قیمت کیا ہوگی؟

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 75 فیصد لوگوں کو ویکسین دینے کے بعد وائرس کا پھیلاؤ رک جائے گا، ساتھ ہی انہوں نے یہ یہ اُمید ظاہر کی کہ آئندہ برس کی دوسری سہ ماہی میں بڑی تعداد میں ویکسین دستیاب ہوگی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس عرصے میں نہ صرف ویکسین بین الاقوامی مارکیٹ میں دستیاب ہوگی بلکہ پاکستان کوویکس کے ذریعے اسے مفت بھی حاصل کرے گا‘۔

ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ہم عالمی اتحاد برائے وکسینز اور امیونائزیشن (گاوی) کے کوویکس کا حصہ ہیں، لہٰذا ہماری آبادی کے 20 فیصد کے لیے مفت ویکسین دستیاب ہوگی۔

مزید یہ کہ ان کے مطابق ’ہم کینیڈین شراکت میں بننے والی چینی ویکسین بھی حاصل کریں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں