برطانیہ نے آکسفورڈ یونیورسٹی اور سوئیڈن کی دوا ساز کمپنی آسترازینیکا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کو ایمرجنسی استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اس سے قبل فائزر اور موڈرینا کی ویکسینز کو بھی استعمال کی منظوری حاصل ہوچکی ہے۔

دیگر 2 ویکسینز کی طرح آکسفورڈ ویکسین کے بھی 2 ڈوز استعمال کرانے کی ضرورت ہے اور پہلے کے بعد دوسرا ڈوز 4 سے 12 ہفتوں کے دوران دیا جائے گا۔

برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے بتایا کہ 4 جنوری کو پہلے فرد کو آکسفورڈ ویکسین استعمال کرائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے ویکسینز کی اتنی مقدار کو اپنے لیے مختص کراللیا ہے جو تمام بالغ آبادی کے لیے کافی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا 'آکسفورڈ ویکسین کی منظوری برطانوی ٹیکنالوجی کی خوشی منانے کا دن ہے، یہ صرف کووڈ 19 سے اموات کی شرح ہی کم نہیں کرے گی بلکہ یہ دنیا کے غریب ترین خطوں میں بھی کم لاگت میں دستیاب ہوگی، جس سے لاتعداد افراد کو اس وبائی مرض سے تحفظ ملے گا'۔

فائزر کی ویکسین کے برعکس آکسفورڈ ویکسین کو بہت سرد درجہ حرارت کی ضرورت نہیں بلکہ عام فریج میں بھی محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

آکسفورڈ ویکسین کی منظوری اس وقت دی گئی ہے جب برطانیہ میں رواں ماہ کورونا وائرس کی زیادہ تیزی سے پھیلنے والی نئی قسسم سامنے آئی ہے، جس کے نتیجے میں وہاں مختلف حصوں میں سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا۔

اس نئی قسم کا پہلا کیس 29 دسمبر کو امریکا میں بھی دریافت ہوا ہے۔

رواں ماہ کے شروع میں آکسفورڈ ویکسین کا ڈیٹا سامنے آیا تھا جس میں اسے محفوظ اور موثر قرار دیا گیا تھا۔

اس ڈیٹا کا حصہ بننے والے زیادہ تر افراد کی عمر 55 سال سے کم تھی مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ معمر افراد کے لیے کام کرے گی۔

اس ڈیٹا کا تجزیہ ایسے سائنسدانوں نے کیا جن کا آکسفورڈ یونیورسٹی یا آسترازینیکا سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس ٹرائل میں 20 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔

نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی آسترا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک موثر ہے۔

ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی، جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

لانسیٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق ہزاروں افراد میں سے 1367 کو پہلے آدھا اور پھر پورا ڈوز دیا گیا اور انہیں کووڈ کے خلاف 90 فیصد تک تحفظ ملا۔

لوگوں کی کم تعداد کے باعث کوئی حتمی نتیجہ نکالنا مشکل ہے اور محققین نے اس حوالے سے مزید تحقیق کا عندیہ دیا۔

آکسفورڈ کی ویکسین دیگر ویکسینز سے سستی ہے اور اسے آسانی سے اسٹور اور تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ مائیکرو سافٹ کے بانی کے فلاحی ادارے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیرتحت تیار ہونے والی کووڈ 19 ویکسین کے لیے 75 کروڑ ڈالرز دینے کا اعلان کیا تھا۔

بل گیٹس کی جانب سے فراہم کیے جانے والے کروڑوں ڈالرز ویکسین کی 30 کروڑ ڈوز متوسط اور غریب ممالک کو فراہم کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

ایس آئی آئی کے ساتھ ایک الگ معاہدے کے تحت ایک ارب ڈوز غریب اور متوسط ممالک کو فراہم کیے جائیں گے جن میں سے 40 کروڑ ڈوز 2021 سے پہلے سپلائی ہوں گے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے دنیا بھر میں اپنی ویکسین فی ڈوز 3 ڈالرز میں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں