پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل و غارت گری کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مزید 3 بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی سخت مذمت کرتا ہے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مزید 3 بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی سخت مذمت کرتا ہے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان نے مزید 3 بے گناہ کشمیریوں کے جعلی مقابلے میں قتل کی مذمت کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ماورائے عدالت قتل و غارت گری کے واقعات کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مزید 3 بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی سخت مذمت کرتا ہے جس میں سری نگر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں ایک نوجوان ہائی اسکول طالبعلم کا قتل بھی شامل ہے۔

پاکستان نے بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیروں کے مسلسل ماورائے عدالت قتل کی بین الاقوامی جانچ پڑتال کے تحت آزادانہ تحقیقات کروانے اور اس گھناؤنے جرائم کے ذمہ داران کو انصاف تک پہنچانے کا مطالبہ دہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے کپتان نے 3 مزدوروں کو جعلی مقابلے میں قتل کیا، پولیس

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سال 2020 کے دوران اپنی ریاستی دہشت گردی کے افعال میں بھارتی قابض افواج نے 300 سے زائد کشمیری شہید کیے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اس سال 'جعلی مقابلوں' اور نام نہاد گھیراؤ اور تلاشی کے آپریشن کے دوران 750 کشمیری شدید زخمی ہوئے۔

اس کے علاوہ سال 2020 میں کشمیریوں پر مسلط کردہ اجتماعی سزا کے طور پر 2 ہزار 770 کشمیریوں کو جبری طور پر قید کیا گیا جبکہ 922 گھر تباہ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارتی فورسز سے مقابلہ'، 3 کشمیری نوجوان قتل

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی قابض فوج کی جانب سے حال ہی میں شوپیاں میں ماورائے عدالت قتل کیے گئے کشمیریوں کو عسکریت پسند دکھانے کے لیے ان کی لاشوں کے ساتھ ہتھیار رکھنے کے انکشافات سخت تشویش ناک اور انسانیت کے اجتماعی ضمیر کی توہین ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ معروف حقیقت ہے کہ جو بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ان پر کبھی مقدمہ نہیں چلایا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ اس سے قبل ہونے والے ماورائے عدالت قتل، حراست میں اموات،1991 میں کنان پوشپورا میں خواتین کی بڑے پیمانے پر عصمت دری کے واقعات، پتھریبل 2000، گندربیل 2007، ماچیل 2010، اور اس طرح کے متعدد دیگر سانحات میں کشمیری متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کو انصاف کی فراہمی مکمل طور پر ناکام رہی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا دوبارہ 3 کشمیری مزدوروں کے ماورائے عدالت قتل کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبہ

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مسلسل اس بات کو اجاگر کررہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے انکوائری کی تفتیش کی متقاضی ہیں جیسا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی کشمیر سے متعلق 2018 اور 2019 کی دو رپورٹس میں تجویز کی گئی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ بین الاقوامی جانچ پڑتال کے تحت ہونے والے انکوائری کے علاوہ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں