وزارت خزانہ کا آئی پی پیز کو 30 فیصد گردشی قرضے ادا کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2021
حکومت نے 450 ارب روپے کے گردشی قرض میں سے 135 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:ڈان
حکومت نے 450 ارب روپے کے گردشی قرض میں سے 135 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: بجلی پیدا کرنے والوں کے ساتھ گردشی قرضوں کی ادائیگی اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عملدرآمد کے بارے میں آئی پی پیز کے وفد کے ساتھ پہلی ملاقات کے تناظر میں حکومت نے 450 ارب روپے کے گردشی قرضے میں سے 135 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور باقی رقم کی ادائیگی موجودہ کیلنڈر سال کے اختتام تک طے کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) انتظامیہ کے وفد نے ایک روز قبل وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے حالیہ دستخط شدہ ایم او یوز کے تحت قابل وصول گردشی قرضوں کی ادائیگی کے منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک روز قبل اجلاس کیا تھا۔

یہ پہلا اجلاس تھا جس میں دونوں فریقوں نے قابل عمل منصوبے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: ‘حکومت نے آئی پی پیز کو 9 کھرب 56 ارب روپے اضافی ادا کیے’

آئی پی پی کے وفد نے اس منصوبے کو ‘قابل قبول’ قرار دیا اور سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ یہ حکومت کے لیے قابل برداشت ہے۔

اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 450 ارب روپے کی قابل وصول رقم میں سے حکومت 30 فیصد ادا کرے گی اور باقی ادائیگی جون اور دسمبر تک برابر قسطوں میں ہوگی۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ دستخط شدہ ایم او یوز کے نفاذ کے لیے کمیٹی کے درمیان اگلی ملاقات 4 اور 5 جنوری کو اسلام آباد میں ہو گی۔

اس کمیٹی کی سربراہی ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بجلی تابش گوہر، فیڈرل لینڈ کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین بابر یعقوب فتح محمد اس میں شامل ہیں مشتمل ہیں، جو اس سے قبل آئی پی پیز، بجلی اور خزانہ کے سیکریٹریوں اور سربراہان اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے چیف ایگزیکٹوز کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کر چکے تھے۔

یہ اجلاس اگست 2012 میں دستخط شدہ ایم او یوز کی بنیاد پر بجلی کی خریداری کے معاہدوں میں ترمیم کو حتمی شکل دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی بنانے والی کمپنیوں کو زائد رقم دینے کا معاملہ: چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لےلیا

وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے مزید کہا ‘توقع ہے کہ حکومت آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی تجدید کرے گی اور اگلے 10 سالوں میں اس میں 850 ارب روپے سے زیادہ کی بچت متوقع ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان جنوری میں شیڈول کے مطابق مزید ملاقاتوں میں مکمل منصوبہ تیار کیے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب طے شدہ ادائیگی کا منصوبہ آئی پی پیز کو اپنی لیکویڈیٹی کی پوزیشن کو بہتر بنانے اور کاروبار کو بڑھانے میں مدد فراہم کرے گا۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ فرنس آئل پر مبنی بجلی گھروں کی کچھ حدود ہیں جبکہ بجلی کے شعبے میں کئی آپشنز موجود ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں