دوران حمل بلڈ پریشر بعد کی زندگی میں خواتین کی یاداشت کیلئے نقصان دہ

04 جنوری 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر کے اثرات خواتین کی زندگی کے آنے والے برسوں میں یاداشت کی کمزوری کی شکل میں نمودار ہوسکتے ہیں۔

یہ بات نیدرلینڈز میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اراسموس یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی اس تحقیق میں لگ بھگ 600 حاملہ خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔

ان میں سے 481 خواتین کا بلڈ پریشر نارمل جبکہ 115 کو حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر کا سامنا ہوا تھا۔

ان 115 میں سے 70 فیصد کا بلڈ پریشر حمل سے قبل معمول پر تھا مگر انہیں دوران حمل 20 ویں ہفتے میں گیسٹرنل ہائپر ٹینشن کا سامنا ہوا۔

دیگر خواتین کو حمل کی ایک پیچیدگی پری eclampsia کا سامنا تھا جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اور پیشاب میں پروٹین کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ حمل کے آغاز پر ہائی بلڈ پریشر کی شکار خواتین اور پری eclampsia کی شکار ہونے والی خواتین کا جائزہ بچے کی پیدائش کے بعد بھی لینا چاہیے اور ڈاکٹروں کو طرز زندگی کے عناصر میں تبدیلیوں کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے حمل کے کئی برس بعد یاداشت اور سوچنے کی صلاحیتوں میں تنزلی کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

تحقیق میں شامل خواتین کا جائزہ بچوں کی پیدائش کے 15 سال بعد لیا گیا تھا اور ان یاداشت کے مختلف ٹیسٹ کرنے کے لیے دیئے گئے تھے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن خواتین کو حمل کے دوران بلڈ پریشر کا سامنا نہیں تھا، ان کے ٹیسٹ اسکور دوسروں سے بہتر تھے۔

دیگر عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد محققین نے دریافت نے کیا کہ دوران حمل ہائی بلڈ پریشر بعد کی زندگی میں ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

محققین نے دونوں گروپس کے موٹر اسکلز، زبان کی روانی، معلومات کے تجزیے کی رفتار اور بصری صلاحیتوں میں کوئی فرق دریافت نہیں کیا۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ ان خواتین کے حمل سے قبل یاداشت کے ٹیسٹ نہیں لیے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں