دوران حمل تناؤ بچے کی دماغی نشوونما متاثر کرے

08 دسمبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دوران حمل ماں کا تناؤ بچے کی دماغی نشوونما پر اس وقت بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے، جب اس کی پیدائش نہیں ہوئی ہوتی.

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جاما اوپن نیٹ ورک میں شائع تحقیق میں ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کے دماغی اسکین کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا کہ تناؤ سے بچوں کی نشوونما منفی انداز سے متاثر ہوئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ذہنی بے چینی اور تناؤ کی شکار خواتین کے بچوں کے ان 2 دماغی حصوں کا کنکشن کمزور ہوتا ہے جو جذبات اور رویوں سے منسلک ہوتے ہیں۔

اس سے قبل حالیہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ ماں کا تناؤ بچے کی مستقبل کی نشوونما پر براہ راست اثرانداز ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں شامل امریکا کے ڈویلپنگ برین انسٹیٹوٹ کی کیتھرین لمپروپولس نے بتایا کہ شدید ذہنی بے چینی بظاہر ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے دماغ پر براہ راست اثرانداز ہوتی ہے، یعنی جس کا تجربہ حاملہ ماں کو ہوتا ہے، وہی اس بچے کو بھی ہوتا ہے۔

تحقیق میں شدید ذہنی بے چینی کی تعریف تناؤ کی ایسی سطح سے کی گئی جو حاملہ خواتین کی روزمرہ کی مصروفیات کی صلاحیت پر اثرانداز ہو، مگر اتنی زیادہ نہ ہو کہ اسے ذہنی مرض قرار دیا جاسکے۔

محققین نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران تناؤ اور بچے ککی دماغی نشوونما کے درمیان تعلق مزید بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف تحقیقی رپورٹس میں پہلے ہی تصدیق کی جاچکی ہے کہ حاملہ خواتین کو اس وبا کے دوران بہت زیادہ تناؤ کا سامنا ہورہا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 50 خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کے حمل کو 24 سے 39 ہفتے ہوچکے تھے، وہ سب صحت مند، تعلیم یافتہ خواتین تھیں۔

ان خواتین سے تناؤ، ذہنی بے چینی اور ڈپریشن سے متعلق مختلف سوالنامے بھروائے گئے اور نازائیدہ بچوں کے دماغ کا اسکین کیا گیا۔

اس تحقیق کو اس وقت تک جاری رکھا جائے گا جب تک پیدائش کے بعد بچے 18 ماہ کے نہیں ہوگئے، تاکہ جانچا جاسکے کہ حمل کے دوران ماں کے ارگرد کا ماحول کس حد تک بچوں کی نشوونما پر اثرانداز ہوتا ہے۔

کچھ دن پہلے کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ حمل کے دوران ماں کا تناؤ منفی انداز سے بچے کے ٹیلومیئرز پر اثرانداز ہوتا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر ہمارے جسم کے اندر عمر بڑھنے کے ساتھ تنزلی آتی ہے جس کی وجہ ڈی این اے کے سیکونسز ہوتے ہیں جن کو ٹیلو میئرز کہا جاتا ہے۔

ٹیلومیئرز انسانی کروموسوم کے پروٹین کیپ ہوتے ہیں جن کی لمبائی عمر بڑھنے کے ساتھ گھٹنے لگتی ہے۔

ٹیلومیئرز کی لمبائی گھٹنے سے کینسر، دل کی شریانوں کے امراض اور دیگر بیماریوں کے اتھ جلد موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کی قائد جوڈتھ کیرول نے بتایا کہ بڑھاپے پر تحقیق کے دوران اب تک چند عناصر کی شناخت ہوئی ہے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کسی فرد میں بڑھاپے کی جانب سفر تیز کیوں ہوجاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری تحقیق میں معلوم ہوا کہ بچپن کا ماحول اور ماں کا تناؤ بھی کسی فرد کے بڑھاپے کی جانب سفر کو تیز کرسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں